بروس لی کی یادگار قائم کرنے کا فیصلہ
25 فروری 2010عام طور پر یہ عرصہ ایک گھنٹے سے لے کر تین گھنٹے تک ہوتا ہے۔ اس Love Hotel کے کمروں میں خواتین کی عریاں تصویریں لگی ہوتی ہیں۔
لیکن بہت کم لوگ یہ جانتے ہیں کہ ’لوہوٹل‘ میں تبدیل کر دیا جانے والا یہ گھر 1973 تک مارشل آرٹس کے بے تاج بادشاہ بروس لی کا مسکن تھا۔ اُس سال کنگ فو کا یہ شہنشاہ اپنی بے وقت موت کی وجہ سے لاکھوں پرستاروں کے دلوں کو ابدی غم کی دنیا میں دھکیل کر اس جہانِ فانی سے کوچ کر گیا تھا۔
بروس لی کی بیٹی شینن لی کا کہنا ہے کہ اس گھر کو مکمل طور پر تبدیل کردیا گیا۔ شینن کے بقول جب اسے پتہ چلا کہ اس کے والد کی رہائش گاہ ایک رومانوی ہوٹل بن گیا ہے، تو اُسے بہت حیرت ہوئی۔
چالیس سالہ Shannon Lee کا کہنا ہے کہ جب اُس کے والد زندہ تھے، تو گھر کے سامنے ایک جاپانی طرز کا تالاب تھا، جس کے اردگرد پالتو جانور گھومتے تھے، جبکہ بروس لی نے ورزش کے لئے بھی اچھی خاصی جگہ مختص کر رکھی تھی۔
یہ جگہ بھولی بسری یادوں کا حصہ بن جاتی، اگر بروس لی کے پرستاروں نے وہاں مارشل آرٹس کے اس عظیم استاد کی یادگار قائم کرنے کی مہم شروع نہ کی ہوتی۔
اس مہم کے شروع ہونے کے بعد ہوٹل کا ارب پتی مالک اس بات پر راضی ہو گیا کہ وہ قریب 100 ملین ہانک کانگ ڈالر مالیت کی اس جگہ کو نہیں بیچے گا بلکہ بروس لی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے وہ یہ جگہ عطیہ کے طور پر اُس کے پرستاروں کو دے دے گا، تاکہ وہاں بروس لی کی یادگار قائم کی جا سکے۔
یو نامی اس کاروباری شخصیت کا کہنا ہے کہ اس یادگار میں ایک میوزیم، سینما اور مارشل آرٹس کی تربیت گاہ کے لئے جگہ ہونی چاہیے۔ بروس لی کلب کے چیئرمین وونگ ژیو کیئونگ کا کہنا ہے کہ اس جگہ کو ایک یادگاری عمارت کے طور پر اس کی اصل حالت میں قائم رہنا چاہیے، تاکہ سیاحوں کو معلوم ہو سکے کہ جب مارشل آرٹس کا بادشاہ بروس لی وہاں رہتا تھا، تو اس دور میں یہ گھر کیسا تھا۔
امریکہ میں رہائش پذیر بروس لی کی بیوہ نے گھر کا پرانا نقشہ فراہم کر دیا ہے تاکہ اس عمارت کو اس کی اصل حالت میں بحال کیا جا سکے۔ اس گھر کو بروس لی کی یادگار بنانے کے لئے کون کب کتنے مالی وسائل مہیا کرے گا اور اس یادگار کی حتمی بناوٹ کیسی ہوگی، یہ وہ سوالات ہیں جن کے جوابات ابھی تک واضح نہیں ہیں۔
ہانگ کانگ کے ٹورازم بورڈ کا خیال ہے کہ اگر یہ گھر یادگار بنا دیا جاتا ہے، تو اس سے شہر کی سیاحتی صنعت کو فائدہ ہوگا اور مقامی فلمی صنعت پر بھی اس کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
رپورٹ: عبدالستار
ادارت: مقبول ملک