برونائی میں سخت شرعی قوانین کے نفاذ پر اگرچہ دنیا بھر میں انسانی حقوق کے سرکردہ کارکنوں نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے تاہم جنوبی ایشیا کے مسلم اکثریتی ممالک کے سوشل میڈیا صارفین بظاہر ان قوانین کی حمایت کر رہے ہیں۔
اشتہار
جنوب مشرقی ایشیائی ملک برونائی میں بدھ کے دن سے سخت ترین شرعی قوانین کا نفاذ کر دیا گیا ہے، جن کے تحت زنا اور ہم جنس پرستی پر سنگ ساری جیسی سزائیں متعارف کرائی گئی ہیں۔ جزیرہ ریاست برونائی میں سلطان حسن البلقیہ ایک مطلق العنان حاکم ہیں اور کئی برسوں کی تاخیر کے بعد یہ قوانین پوری طرح نافذ کیے گئے ہیں۔
دنیا بھر میں شرعی قوانین کی تشریحات مختلف طریقوں سے کی جاتی ہیں۔ تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ برونائی میں نافذ کردہ یہ قوانین انتہائی سخت ہیں۔ انسانی حقوق کے مبصرین کا کہنا ہے کہ برونائی سماجی طور پر ایک قدامت پسند ملک ہے لیکن اس بات کا قوی امکان ہے کہ ان قوانین کا نفاذ ملک کی چار لاکھ تیس ہزار کی آبادی کی رائے لیے بغیر ہی کیا گیا ہے۔
برونائی میں ان قوانین کے نفاذ پر مسلم دنیا سے بڑا ردعمل دیکھنے میں آیا ہے۔ پاکستان، بنگلہ دیش اور انڈونیشیا میں سوشل میڈیا صارفین میں ایک گرما گرم بحث بھی شروع ہو گئی۔ زیادہ تر صارفین نے ان سخت قوانین کی حمایت میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ تاہم دوسری طرف کچھ صارفین نے ان قوانین کو ’سفاکانہ اور بہیمانہ‘ بھی قرار دیا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ قوانین شریعت اور اسلام کی غلط تشریحات کا نتیجہ ہیں۔
برونائی میں ان قوانین کے نفاذ پر ڈی ڈبلیو کی پانچ زبانوں میں شائع کردہ مضامین پر بھی سوشل میڈیا پر ردعمل دیدنی رہا۔ ان مضامین پر چوبیس گھنٹوں میں دو ہزار کومنٹ کیے گئے۔ پاکستانی صارفین میں سے کچھ نے ان قوانین کو ’ہنسی کا باعث‘ قرار دیا تو کچھ کا کہنا تھا کہ برونائی ایک خود مختار ملک ہے اور مغرب کو اس ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرنا چاہیے۔
بنگلہ دیش ہیومن رائٹس کمیشن کے سابق چیئرمین میزان الرحمان نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’پتھر مار کر سزائے موت پر عمل درآمد کرنا ایسا ہے کہ کوئی تہذیب کو واپس وحشیانہ دور میں لے جانے کی کوشش کر رہا ہو۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’قانون سازی کے جدید تقاضوں کے مطابق یہ مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ برونائی میں ان قوانین کا نفاذ دراصل ایک ’سیاسی ڈرامہ بازی‘ ہے۔
ان قوانین کے نفاذ پر عالمی سطح پر سخت تنقید کی جا رہی ہے جب کہ اقوام متحدہ نے بھی ان سزاؤں کو ’ظالمانہ اور غیرانسانی‘ قرار دیا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کے ایشیا کے لیے علاقائی ڈائریکٹر فِل رابرٹسن کے مطابق برونائی کے سلطان ایک آمر ہیں اور اس ملک میں کوئی بھی شہری ان سے یہ سوال نہیں کر سکتا کہ اس مخصوص وقت پر انہوں نے ان قوانین کو نافذ کرنے کا فیصلہ کیوں کیا؟
برونائی کے سلطان کی بادشاہت کے پچاس سال اور سونے کا تخت
مشرقِ بعید کی معدنی دولت کے حامل ملک برونائی کے عوام اپنے سلطان حسن البلقیہ کی تاج پوشی کا پچاس سالہ جشن منا رہے ہیں جو دو ہفتے تک جاری رہے گا۔ جشن کے آغاز پر شان و شوکت کے کیا نظارے تھے، یہ ان تصاویر میں ملاحظہ کیجیے۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Rahman
سنہری رتھ
سلطان حسن البلقیہ اپنے سونے کے گنبدوں والے محل سے باہر آئے تو عوام کا ایک جم غفیر اُن کے استقبال کو موجود تھا۔ برونائی کی ملکہ صالحہ اور سلطان ایک سنہری رتھ پر سوار تھے جسے اُن کے چاہنے والے اپنے ہاتھوں سے چلا رہے تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Rahman
ایک جھلک کے منتظر
اپنے سلطان کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے برونائی کی خواتین بھی ملکی پرچم ہاتھوں میں اٹھائے سڑک کے کنارے کھڑی تھیں۔
تصویر: Reuters/A. Rani
بادشاہ اور ملکہ
ملکہ صالحہ اور سلطان حسن رتھ پر نصب ایک سونے کے تخت پر بیٹھے تھے۔ اکہتر سالہ حسن البلقیہ چھ سو سال سے برونائی کے حکمران خاندان سے تعلق رکھنے والے انتیسویں سلطان ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Rahman
ہر چمکتی چیز سونا نہیں ہوتی
اس تمام ظاہری چمک دمک کے پیچھے برونائی میں سخت شرعی قوانین کے نفاذ کے ساتھ ساتھ مکمل بادشاہت کا نظام موجود ہے۔ یہاں ہم جنس پرستی کی سزا موت ہے جو پھانسی یا پھر سنگ زنی کے ذریعے دی جاتی ہے۔
تصویر: Reuters/A. Rani
برطانوی ملکہ کے بعد طویل سلطنت
برطانوی ملکہ کوئین الزبتھ دوئم کے بعد سب سے طویل شاہی اقتدار رکھنے والے شخص سلطان حسن البلقیہ ہی ہیں۔ ملکہ الزبتھ دوئم کے ساتھ برونائی کے سلطان کی یہ تصویر سن 2015 کی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Grant
اٹھارہ سو کمروں کا محل
سلطان آف برونائی کی تخت پوشی کی گولڈن جوبلی تقریبات کا آغاز اُن کے محل میں قائم اُس کمرے سے ہوا جہاں اُن کا تخت بچھایا گیا ہے۔ سنہرے گنبدوں والے اس محل میں اٹھارہ سو کمرے ہیں۔
تصویر: Reuters/A. Rani
دریا کے کنارے قصر
سلطان حسن البلقیہ کا شمار دنیا کے امیر ترین افراد میں ہوتا ہے۔ اندازوں کے مطابق برونائی کے بادشاہ 20 بلین ڈالر کے سرمائے اور قیمتی گاڑیوں، اور سونے اور بڑے محلات کے مالک ہونے کی وجہ سے ایک لیجنڈ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ دریا کے کنارے اٹھارہ سو کمروں والا سلطان کا محل دنیا کے بڑے محلات میں سے ایک ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Rahman
دنیا کی امیر اقوام میں سے ایک
تیل کی دولت سے مالامال ملک برونائی دنیا کے امیر ممالک میں شمار ہوتا ہے۔ توانائی کی دولت کے باعث برونائی کے شہریوں کا شمار ان میں ہوتا ہے، جن کو ایشیا میں بلند معیار زندگی میسر ہے۔
تصویر: Reuters/A. Rani
دو ہفتے تک جشن
تخت پوشی کے پچاس سالہ جشن کی تقریبات آئندہ جمعے تک جاری رہیں گی۔ اس موقع پر ایشیا اور مشرق وسطی کے ممالک کے سربراہ گولڈن جوبلی کی شاہی ضیافت میں شرکت کریں گے۔