برطانیہ ایسے ممالک کے شہریوں کی ویزا درخواستوں پر قدغن لگانے کا منصوبہ بنا رہا ہے، جن کے برطانیہ میں قیام کی مدت پوری ہونے کے بعد بھی رکنے اور پناہ کی درخواست دینے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ ان میں پاکستان بھی شامل ہے۔
برطانیہ جن ممالک پر ویزا پابندیاں عائد کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، ان میں پاکستان بھی شامل ہے۔تصویر: Anushree Fadnavis/REUTERS
اشتہار
خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے اخبار ٹائمز کے حوالے سے بتایا ہے کہ برطانوی حکام کچھ ممالک پر ویزا پابندیاں عائد کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ برٹش ہوم آفس غور کر رہا ہے کہ پاکستانی، نائجیرین اور سری لنکن شہریوں سمیت بعض دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد کی ورک اور اسٹڈی ویزا درخواستوں پر قدغن لگا دی جائے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ منصوبے جلد ہی شائع کر دیے جانے والے ایک امیگریشن وائٹ پیپر کا حصہ ہوں گے کیونکہ برطانوی حکومت امیگریشن کے مجموعی اعداد و شمار میں کمی لانے کی کوشش کر رہی ہے۔
لیبر پارٹی نے اپنے انتخابی منشور میں وعدہ کیا تھا کہ وہ امیگریشن کی مجموعی تعداد کم کرے گی۔ پارٹی کا کہنا تھا کہ امیگریشن کا مجموعی توازن ''مناسب طور پر کنٹرول اور منظم‘‘ کیا جانا چاہیے۔
پاکستانی پاسپورٹ پر ویزا کے بغیر کن ممالک کا سفر ممکن ہے؟
پاکستانی پاسپورٹ عالمی درجہ بندی میں دنیا کا چوتھا کمزور ترین پاسپورٹ ہے، جس کے ذریعے ان تیس سے کم ممالک کا بغیر ویزہ سفر ممکن ہے۔
تصویر: picture alliance / blickwinkel/M
ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے ممالک: 1۔ قطر
قطر نے گزشتہ برس پاکستان سمیت اسی سے زائد ممالک کے شہریوں کو پیشگی ویزا حاصل کیے بغیر تیس دن تک کی مدت کے لیے ’آمد پر ویزا‘ جاری کرنا شروع کیا ہے۔
تصویر: imago/imagebroker
2۔ کمبوڈیا
سیاحت کی غرض سے جنوب مشرقی ایشیائی ملک کمبوڈیا کا سفر کرنے کے لیے پاکستانی شہری آن لائن ای ویزا حاصل کر سکتے ہیں یا پھر وہ کمبوڈیا پہنچ کر ویزا بھی حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP
3۔ مالدیپ
ہوٹل کی بکنگ، یومیہ اخراجات کے لیے درکار پیسے اور پاسپورٹ موجود ہو تو مالدیپ کی سیاحت کے لیے بھی پاکستانی شہری ’آمد پر ویزا‘ حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: AP
4۔ نیپال
پاکستانی پاسپورٹ رکھنے والوں کے لیے نیپال کا 30 دن کا ویزا مفت ہے۔ لیکن اگر آپ اس سے زیادہ وقت وہاں قیام کرنا چاہتے ہیں تو پھر آپ کو فیس دے کر ویزا کا دورانیہ بڑھوانا پڑے گا۔
تصویر: picture-alliance/SOPA Images via ZUMA Wire/S. Pradhan
5۔ مشرقی تیمور
مشرقی تیمور انڈونیشا کا پڑوسی ملک ہے اور پاکستانی شہری یہاں پہنچ کر ایئرپورٹ پر ہی تیس روز کے لیے ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: Jewel Samad/AFP/Getty Images
کیریبین ممالک: 1۔ ڈومینیکن ریپبلک
کیریبین جزائر میں واقع اس چھوٹے سے جزیرہ نما ملک کے سفر کے لیے پاکستانی شہریوں کو ویزا حاصل کرنے کی ضرورت نہیں۔ پاکستانی سیاح اور تجارت کی غرض سے جمہوریہ ڈومینیکا کا رخ کرنے والے ویزے کے بغیر وہاں چھ ماہ تک قیام کر سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot/R. Guzman
2۔ ہیٹی
ہیٹی کیریبین جزائر میں واقع ہے اور تین ماہ تک قیام کے لیے پاکستانی پاسپورٹ رکھنے والوں کو ویزا حاصل کرنے کی ضرورت نہیں۔
تصویر: AP
3۔ سینٹ وینسینٹ و گریناڈائنز
کیریبین جزائر میں واقع ایک اور چھوٹے سے ملک سینٹ وینسینٹ و گریناڈائنز کے لیے بھی پاکستانی شہریوں کو ایک ماہ قیام کے لیے ویزا حاصل کرنے کی ضرورت نہیں۔
تصویر: KUS-Projekt
4۔ ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو
بحیرہ کیریبین ہی میں واقع یہ ملک جنوبی امریکی ملک وینیزویلا سے محض گیارہ کلومیٹر دور ہے۔ یہاں سیاحت یا کاروبار کی غرض سے آنے والے پاکستانیوں کو نوے دن تک کے قیام کے لیے ویزا حاصل کرنے کی ضرورت نہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/EPA/A. De Silva
5۔ مونٹسیراٹ
کیریبئن کایہ جزیرہ ویسٹ انڈیز کا حصہ ہے۔ پاکستانی پاسپورٹ رکھنے والوں کو یہاں 180 دن تک کے قیام کے لیے ویزا کی ضرورت نہیں ہے۔
تصویر: Montserrat Development Corporation
جنوبی بحرا الکاہل کے جزائر اور ممالک: 1۔ مائکرونیشیا
بحر الکاہل میں یہ جزائر پر مبنی ریاست مائکرونیشیا انڈونیشیا کے قریب واقع ہے۔ پاکستانی شہریوں کے پاس اگر مناسب رقم موجود ہو تو وہ ویزا حاصل کیے بغیر تیس دن تک کے لیے مائکرونیشیا جا سکتے ہیں۔
تصویر: Imago/imagebroker
2۔ جزائر کک
جنوبی بحر الکاہل میں واقع خود مختار ملک اور جزیرے کا کُل رقبہ نوے مربع میل بنتا ہے۔ جزائر کک میں بھی ’آمد پر ویزا‘ حاصل کیا جا سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/robertharding/M. Runkel
3۔ نیووے
ہینلے پاسپورٹ انڈیکس کے مطابق جنوب مغربی بحر الکاہل میں جزیرہ ملک نیووے کا سفر بھی پاکستانی شہری بغیرہ پیشگی ویزا حاصل کیے کر سکتے ہیں۔
تصویر: Imago/imagebroker
4۔ جمہوریہ پلاؤ
بحر الکاہل کے اس چھوٹے سے جزیرہ ملک کا رقبہ ساڑھے چار سو مربع کلومیٹر ہے اور تیس دن تک قیام کے لیے پاکستانی شہریوں کو یہاں بھی پیشگی ویزے کی ضرورت نہیں۔
تصویر: Imago/blickwinkel
5۔ سامووا
جنوبی بحرالکاہل ہی میں واقع جزائر پر مشتمل ملک سامووا کی سیاحت کے لیے بھی ساٹھ روز تک قیام کے لیے ویزا وہاں پہنچ کر حاصل کیا جا سکتا ہے۔
تصویر: AP
6۔ تووالو
بحر الکاہل میں آسٹریلیا سے کچھ دور اور فیجی کے قریب واقع جزیرہ تووالو دنیا کا چوتھا سب سے چھوٹا ملک ہے۔ یہاں بھی پاکستانی شہری ’آمد پر ویزا‘ حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/robertharding
7۔ وانواتو
جمہوریہ وانواتو بھی جزائر پر مبنی ملک ہے اور یہ آسٹریلیا کے شمال میں واقع ہے۔ یہاں بھی تیس دن تک کے قیام کے لیے پاکستانی پاسپورٹ کے حامل افراد کو ویزا حاصل کرنے کی ضرورت نہیں۔
افریقی ممالک: 1۔ کیپ ویردی
کیپ ویردی بھی مغربی افریقہ ہی میں واقع ہے اور یہاں بھی پاکستانی پاسپورٹ رکھنے والے افراد ’ویزا آن ارائیول‘ یعنی وہاں پہنچ کر ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R.Harding
2۔ یونین آف دی کوموروز
افریقہ کے شمالی ساحل پر واقع جزیرہ نما اس ملک کو ’جزر القمر‘ بھی کہا جاتا ہے اور یہاں آمد کے بعد پاکستانی شہری ویزا لے سکتے ہیں۔
3۔ گنی بساؤ
مغربی افریقی ملک گنی بساؤ میں بھی پاکستانی شہری آمد کے بعد نوے دن تک کا ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: DW/F. Tchuma
4۔ کینیا
پاکستانی پاسپورٹ رکھنے والوں کو افریقی ملک کینیا میں آن ارائیول ویزا دینے کی سہولت موجود ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Gebert
5۔ مڈگاسکر
مڈگاسکر بحر ہند میں افریقہ کے مشرق میں واقع جزائر پر مبنی ملک ہے۔ پاکستانی دنیا کے اس چوتھے سب سے بڑے جزیرہ نما ملک مڈگاسکر پہنچ کر نوے دن تک کے لیے ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: DW/J.Pasotti
6۔ موریطانیہ
ہینلے پاسپورٹ انڈیکس کے مطابق افریقہ کے شمال مغرب میں واقع مسلم اکثریتی ملک موریطانیہ میں بھی پاکستانی شہری ’آمد پر ویزا‘ حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
7۔ موزمبیق
جنوب مشرقی افریقی ملک موزمبیق میں بھی پاکستانی شہری ایئرپورٹ پر پہنچ کر تیس روز تک کے لیے ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: Ismael Miquidade
8۔ روانڈا
روانڈا کی طرف سے پاکستانی شہریوں کو ایئرپورٹ پر آمد پر ویزا دیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ سفر سے قبل ای ویزا بھی حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: Imago/photothek/T. Imo
9۔ سینیگال
پاکستانی شہری افریقی ملک سینیگال جانے کے لیے آن لائن اور ایئرپورٹ پہنچ کر ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: Imago Images
10۔ سیشلس
بحر ہند میں ڈیڑھ سو سے زائد چھوٹے چھوٹے جزائر پر مشتمل ملک سیشلس کا سفر پاکستانی شہری ویزا حاصل کیے بغیر کر سکتے ہیں۔
تصویر: picture alliance / blickwinkel/M
11۔ سیرالیون
سیرالیون کی طرف سے پاکستانی شہریوں کو ایئرپورٹ پہنچنے پر ویزا فراہم کرنے کی سہولت دی گئی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Longari
12۔ صومالیہ
ہینلے پاسپورٹ انڈیکس کے مطابق پاکستانی پاسپورٹ رکھنے والے افراد افریقی ملک صومالیہ میں موغادیشو، بوصاصو اور گالکایو کے ہوائی اڈوں پر ’آمد کے بعد ویزا‘ حاصل کر سکتے ہیں۔ اسلام آباد میں صومالین سفارت خانے کی ویب سائٹ سے تاہم ان معلومات کی تصدیق نہیں ہوتی۔
تصویر: Reuters
13۔ تنزانیہ
ہینلے پاسپورٹ انڈیکس کے مطابق موزمبیق کے پڑوسی ملک تنزانیہ میں بھی پاکستانی شہری ’آمد پر ویزا‘ حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: DW/A.Rönsberg
14۔ ٹوگو
افریقہ کے مغرب میں واقع پینسٹھ لاکھ نفوس پر مشتمل ملک ٹوگو میں بھی پاکستانی شہری ایئرپورٹ آمد کے بعد ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/I. Sanogo
15۔ یوگنڈا
وسطی افریقی ملک یوگنڈا میں بھی پاکستانی پاسپورٹ کے حامل افراد ’آمد پر ویزا‘ حاصل کر سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں انٹرنیٹ پر پیشگی ’الیکٹرانک ویزا‘ بھی حاصل کیا جا سکتا ہے۔
تصویر: DW/K. Adams
32 تصاویر1 | 32
’مقصد غلط استعمال کو روکنا ہے‘
برطانوی ہوم آفس کے ایک ترجمان کے مطابق ورک اور اسٹڈی ویزا پر آ کر بعد میں پناہ کی درخواست دینے والے غیر ملکی شہریوں کی طرف سے ویزا سسٹم کے غلط استعمال سے نمٹنے کے لیے ہم ایسے افراد کے پروفائل کے بارے میں معلومات اکٹھا کر رہے ہیں تاکہ انہیں جلد اور مؤثر انداز میں شناخت کیا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہوم آفس ویزا سسٹم کا مسلسل جائزہ لیتا رہتا ہے اور جہاں ایسے رجحانات کا پتا چلے جو امیگریشن پالیسی کو متاثر کر سکتے ہوں، تو فوری کارروائی کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی جاتی۔
انہوں نے کہا، ''اپنے اصلاحاتی منصوبے کے تحت ہمارا آنے والا امیگریشن وائٹ پیپر امیگریشن کے بگڑے ہوئے نظام کو درست کرنے کے لیے ایک جامع منصوبہ پیش کرے گا۔‘‘
لیبر پارٹی نے اپنے انتخابی منشور میں وعدہ کیا تھا کہ وہ امیگریشن کی مجموعی تعداد کم کرے گیتصویر: Gareth Fuller/empics/picture alliance
اعداد و شمار کیا بتاتے ہیں؟
گزشتہ ماہ جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق برطانیہ میں اہم ویزا کیٹیگریز کے تحت درخواستوں کی تعداد میں ایک سال میں ایک تہائی سے بھی زیادہ کی کمی ہوئی ہے۔
برطانوی ہوم آفس کےاعداد و شمار بتاتے ہیں کہ مارچ سن 2025 تک کے ایک سال کے دوران ورک، اسٹڈی اور فیملی ویزا کیٹیگریز میں سات لاکھ بہتر ہزار دو سو افراد نے درخواستیں جمع کرائیں، جو اس سے قبل کے بارہ ماہ میں جمع کرائی گئی تقریباً بارہ لاکھ چالیس ہزار درخواستوں کی تعداد سے 37 فیصد کم تھیں۔
یہ کمی غالباً سن 2024 کے اوائل میں سابق قدامت پسند حکومت کی جانب سے متعارف کردہ قانونی امیگریشن قواعد کی تبدیلیوں کا نتیجہ ہے۔ سابق حکومت نے بیرونی ممالک سے آنے والے ورکرز اور طلبہ پر پابندی عائد کر دی تھی کہ وہ اپنے اہل خانہ کو ساتھ نہیں لا سکتے۔ اس کے ساتھ ہی نئے ویزا سسٹم کے تحت ہنر مند کارکنوں کے لیے کم ازکم تنخواہ کی حد بڑھا کر38,700 پاونڈ کر دی گئی تھی۔
ادارت: مقبول ملک
ایسے پاسپورٹ جن سے دنیا کے دروازے کھلتے یا بند ہو جاتے ہیں
سفر دنیا میں بسنے والے دیگر انسانوں اور ان کے معاشروں سے متعارف کراتا ہے اور پاسپورٹ بیرون ملک سفر کے دروازے کھولتا ہے۔ سن 2019 کے ہینلی پاسپورٹ انڈیکس کے مطابق دنیا کے طاقتور ترین اور کمزور ترین پاسپورٹس پر ایک نظر۔
اس برس دنیا کا طاقتور ترین پاسپورٹ جاپان کا ہے جس کی مدد سے 190 ممالک کا سفر ویزا حاصل کیے بغیر کیا جا سکتا ہے۔
تصویر: imago/AFLO
2۔ سنگاپور اور جنوبی کوریا
سنگاپور اور جنوبی کوریا مشترکہ طور پر دوسرے نمبر پر ہیں۔ ان ممالک کے پاسپورٹ پر ویزے کے بغیر 189 ممالک کا سفر کیا جا سکتا ہے۔
تصویر: Fotolia/Gang
3۔ جرمنی اور فرانس
جرمنی اور فرانس کے پاسپورٹ مشترکہ طور پر تیسرے نمبر پر ہیں اور ان پاسپورٹس کے ذریعے 188 ممالک کا سفر کرنے کے لیے ویزا حاصل کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R. B. Fishman
4۔ ڈنمارک، اٹلی، فن لینڈ، سویڈن
ان چاروں یورپی ممالک کا پاسپورٹ مشترکہ طور پر چوتھے نمبر پر ہے اور ان کے شہری ویزا حاصل کیے بغیر 187 ممالک کا سفر کر سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Benvenuti
5۔ اسپین اور لکسمبرگ
سپین اور لکسمبرگ مشترکہ طور پر پانچویں نمبر پر ہیں اور ان ممالک کے شہری اپنے پاسپورٹ کی مدد سے دنیا کے 186 ممالک کا سفر ویزا حاصل کیے بغیر کر سکتے ہیں۔
تصویر: AP
100۔ اریٹریا
اب پانچ کمزور ترین پاسپورٹس پر ایک نظر۔ اریٹریا کا پاسپورٹ 104 ممالک کی درجہ بندی میں 100ویں نمبر پر ہے اور اس ملک کے شہری اپنے پاسپورٹ پر صرف 38 ممالک کا سفر ویزا حاصل کیے بغیر کر سکتے ہیں۔
تصویر: Reuters/T. Negeri
101۔ یمن
کمزور ترین پاسپورٹوں کی درجہ بندی میں یمنی پاسپورٹ کا نمبر چوتھا ہے۔ یمنی شہریوں کو 37 ممالک کا سفر کرنے کے لیے ویزے کی ضرورت نہیں۔
تصویر: K. A. Banna
102۔ پاکستان
پاکستانی پاسپورٹ اس عالمی درجہ بندی میں تیسرا کمزور ترین پاسپورٹ ہے۔ پاکستانی شہری ویزے کے بغیر صرف 33 ممالک کا رخ کر سکتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Jones
103۔ صومالیہ اور شام
صومالیہ اور شام کے شہری اپنے ملک کے پاسپورٹ پر ویزے کے بغیر 32 ممالک کا سفر کر سکتے ہیں اور کمزور ترین پاسپورٹس کی درجہ بندی میں یہ دونوں مشترکہ طور پر دوسرے نمبر پر ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Amro
104۔ افغانستان اور عراق
عراقی اور افغان پاسپورٹ دنیا کے کمزور ترین پاسپورٹ قرار پائے۔ ان ممالک کے شہریوں کو صرف 30 ممالک کا سفر کرنے کے لیے ویزے کے حصول کی ضرورت نہیں ہے۔