1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برکینافاسو میں جنگجووں کے حملے میں 33 فوجی ہلاک

28 اپریل 2023

فوج کا کہنا ہے کہ جمعرات کے روز کم از کم 33 فوجی اس وقت ہلاک ہو گئے جب مشرقی برکینا فاسو میں مشتبہ دہشت گرد گروپوں نے فوج کے ایک قافلے پر حملہ کر دیا۔

Burkina Faso Ouagadougou Soldaten der Armee
تصویر: picture alliance / ASSOCIATED PRESS

برکینا فاسو کی فوج کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جمعرات کے روز اس"پیچیدہ اور بڑے پیمانے پر کیے گئے" حملے میں 12فوجی زخمی بھی ہوئے ہیں۔

فوج نے مزید بتایا کہ امداد کے لیے نفری آنے سے قبل فوج نے"جوابی کارروائی کرتے ہوئے کم از کم 40دہشت گردوں کو ہلا ک کر دیا۔"

دہشت گردوں کے حملے میں زخمی ہونے والوں کو ہسپتال میں داخل کرا دیا گیا ہے۔

برکینافاسو مغربی افریقہ کے ان چند ملکوں میں سے ایک ہے جو پڑوسی ملک مالی سے پھیلنے والی اسلامی عسکریت پسندی کا مقابلہ کر رہا ہے۔ یہ ایک عرصے سے جہادی انتہاپسندی کی گرفت میں ہے۔

حکومتی فورسز گزشتہ سات برسوں سے القاعدہ اور مبینہ داعش سے تعلق رکھنے والے گروپوں کے ساتھ جنگ میں مصروف ہیں۔

برکینا فاسو: القاعدہ کا ہوٹل پر قبضہ، کم از کم بیس ہلاکتیں

اس عرصے میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ بیس لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہو گئے ہیں اور ملک تقسیم ہو چکا ہے۔

حکومتی فورسز گزشتہ سات برسوں سے القاعدہ اور مبینہ داعش سے تعلق رکھنے والے گروپوں کے ساتھ جنگ میں مصروف ہیںتصویر: ROMARIC OLLO HIEN/AFP/GettyImages

ہلاکتوں کا الزام فوجی جنتا پر

برکینافاسو کی مسلح فورسز پر ماورائے انصاف قتل کے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں۔ فوجی قیادت نے سکیورٹی فورسز کے ذریعہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات کی اس ماہ کے اوائل میں تفتیش شروع کی ہے۔

تین دن قبل فوجی لباس میں ملبوس افراد نے شمالی برکینا فاسو میں تقریباً 60 شہریوں کو ہلاک کردیا تھا حالانکہ اقوام متحدہ کے اندازے کے مطابق ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد تقریباً150تھی۔

برکینا فاسو کا فرانسیسی فوجیوں کو ملک سے نکل جانے کا حکم

انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ ستمبر میں ایک بغاوت کے بعد کیپٹن ابراہیم تراورے کے ذریعہ اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے شہریوں کی ماورائے انصاف قتل کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

’سیمس‘ برکینافاسو کا باہمت صحافی

گزشتہ برس ملک میں دو بغاوتیں ہوئیں اور ملک کا تقریباً نصف حصہ حکومتی کنٹرول سے باہر ہے۔

 ج ا/ ص ز (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں