1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہافریقہ

برکینا فاسو: جنگجووں کے حملے میں درجنوں افراد ہلاک

19 اگست 2021

مغربی افریقی ملک برکینا فاسو کے شمال میں بدھ کے روز جنگجووں نے ایک قافلے پر حملہ کر دیا، جس میں 47 افراد مارے گئے۔ سب صحارا افریقہ کا یہ خطہ اسلام پسندوں کی تشدد کی آماجگاہ بنا ہوا ہے۔

Burkina Faso Soldaten
تصویر: Olympia de Maismont/AFP/Getty Images

برکینا فاسو کی وزارت مواصلات کے مطابق جنگجووں کے حملے میں ہلاک ہونے والوں میں 30 شہری، 14 فوجی اور تین جنگجو شامل ہیں۔ یہ حملہ گورگاجی گاوں سے تقریباً 25 کلومیٹر دور ایک مقام پر ہوا۔

حکومت کا کہنا ہے سکیورٹی فورسز نے حملے کے دوران جوابی کارروائی کرتے ہوئے 58 مشتبہ جہادی 'دہشت گردوں‘ کو مار ڈالا۔ بقیہ حملہ آور فرار ہو گئے۔ فوجی جوانو ں کو شمال میں واقع ایک دیگر قصبے اربندا میں شہریوں کی حفاظت کے لیے بھیجا جا رہا ہے۔

حملے میں مشتبہ اسلام پسند جنگجووں کا ہاتھ

ابھی تک کسی بھی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن القاعدہ اور اسلامک اسٹیٹ(آئی ایس) ساحل خطے اور بالخصوص برکینا فاسو، نائجر اور مالی کو جوڑنے والی سرحد کے اطراف میں کافی سرگرم ہیں۔ بدھ کو جس جگہ حملہ ہوا وہ اس سرحدی علاقے سے قریب ہے۔

جنگجووں نے حالیہ ہفتوں کے دوران متعدد دیگر ہلاکت خیر حملے کیے ہیں۔ ان میں چار اگست کو ہونے والا حملہ بھی شامل ہے جس میں گیارہ شہریوں سمیت 30 افراد مارے گئے تھے۔

سب صحارا افریقہ میں’عرب بہار‘ جیسی تحریک ممکن ہے!

برکینا فاسو میں تشدد کے ان واقعات کی وجہ سے اب تک ہزاروں افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور تقریباً 13 لاکھ افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔ مقامی افراد ان بڑھتے ہوئے حملوں کی وجہ سے کافی خوف زدہ ہیں۔ ابراہیم کاگون نامی ایک مقامی صحافی نے خبر رساں ایجنسی اے پی کو بتایا،” گورگاجی اور اربندا کے لوگ اس خطے میں شہریوں کے خلاف دہشت گردوں کے بڑھتے ہوئے حملوں سے کافی فکر مند اور خوف زدہ ہیں۔“

سکیورٹی کی بگڑتی صورتحال

برکینا فاسو سب صحارا افریقہ کا ایک غریب ملک ہے۔ سن 2015 سے ہی اس ملک میں انتہا پسندوں کی جانب سے پرتشدد واقعات میں کافی اضافہ ہوا ہے اور ملک کی کم تربیت یافتہ اور ہتھیاروں کی کمی سے دو چار سکیورٹی فورسز جنگجووں کا مقابلہ کرنے میں ناکام ثابت ہورہی ہے۔

سکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورت حال کے خلاف گزشتہ ماہ حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے اور حکومت سے موثر کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔ جس کے بعد صدر روش مارک کرسٹیان کاربورے نے وزیر دفاع کو برطرف کردیا اور خود ہی نئے وزیر دفاع کا عہدہ سنبھال لیا۔

تاہم اسی کے ساتھ ساتھ جنگجووں نے سویلین اہداف کو نشانہ بنانے کی اپنی صلاحیت کو بھی ثابت کر دیا ہے اور وہ فوج کی نگرانی میں سفر کرنے والے قافلوں کو بھی نشانہ بنا رہے ہیں۔

افریقہ دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ خطہ بن گیا، رپورٹ

مراکش میں پالیسی سینٹر برائے نیو ساوتھ سے وابستہ رِدا  لیاموری نے اے پی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،” اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ جنگجووں کو سکیورٹی فورسز کی نقل وحمل اور ان کے آنے جانے کے راستوں کے بارے میں پوری معلومات رہتی ہے۔“

ج ا/ ص ز (اے پی، اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں