بریگزٹ: برطانوی پالتو جانور بھی متاثر، پاسپورٹ سے محروم
17 دسمبر 2020
بریگزٹ کے نفاذ کے بعد اس کا اثر برطانوی شہریوں کے ساتھ ان کے پالتو جانوروں پر بھی پڑے گا۔ اب یورپی ملکوں کے سفر سے پہلے ان جانوروں کے لیے خصوصی دستاویزات حاصل کرنا ہوں گی۔
اشتہار
یورپی یونین سے الگ ہونے کی عبوری مدت 31 دسمبر کو ختم ہونے کے ساتھ ہی برطانوی پالتو جانور بشمول کتے، بلیاں حتٰی کہ شکاری بلّے بھی یورپی یونین کے اپنے موجودہ پاسپورٹ سے محروم ہوجائیں گے اور ان کے مالکان کو یورپی ممالک کے سفر کے دوران ان جانوروں کے لیے خصوصی دستاویزات حاصل کرنا پڑیں گی۔
برطانیہ کی چیف ویٹرنری افسر کرسٹین مڈل مس نے بتایا کہ گوکہ 31 دسمبر کے بعد بھی پالتو جانوروں کو اپنے مالکان کے ساتھ یورپی یونین کے ممالک میں سفر کرنے کی اجازت ہوگی لیکن انہیں اس کے لیے خصوصی 'اینیمل ہیلتھ سرٹیفیکیٹ‘ (اے ایچ سی) اپنے ساتھ رکھنا ہوگا۔
یہ ہیلتھ سرٹیفیکٹ سفر شروع کرنے سے دس دن سے زیادہ پہلے کا نہیں ہونا چاہیے اور یہ چار ماہ تک کے لیے قابل استعمال ہوگا۔ یہ سرٹیفیکیٹ جانوروں کے صرف تسلیم شدہ ڈاکٹر ہی جانوروں کے معائنے کے بعد جاری کرسکیں گے۔
جانور: انسانی تفریح کا سامان
انسان سامان برداری کے ساتھ ساتھ زراعت میں بھی جانوروں سے کام لیتے ہیں اور اُنہیں گھروں میں پالتو جانوروں کے طور پر بھی رکھتے ہیں لیکن دنیا کے مختلف حصوں میں جانور کئی اچھی بُری رسموں اور ثقافتی روایات کا بھی حصہ ہیں۔
تصویر: UNI
یہ خون نہیں، محبت کا رنگ ہے
بظاہر لگتا ہے کہ اس کتے کو کوئی گہرا زخم آیا ہے لیکن درحقیقت اس طریقے سے انسان اور مخصوص جانوروں کے درمیان خصوصی تعلق کو خراجِ تحسین پیش کیا جاتا ہے۔ نیپال میں ہر سال ’تہار‘ کے نام سے روشنیوں کا ایک پانچ روزہ میلہ لگتا ہے، جس میں کتّوں کو ہار پہنائے جاتے ہیں یا اُن کے جسموں پر رنگ دار پاؤڈر لگایا جاتا ہے۔ دیوتاؤں کے ساتھ عقیدت کے اظہار کے لیے منعقدہ اس میلے میں کتوں کو خاص کھانے پیش کیے جاتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Narendra Shrestha
بندروں کے لیے ضیافت
بندروں کے لیے اس سالانہ ضیافت کا اہتمام تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک سے شمال کی جانب واقع صوبے لوب پُوری میں کیا جاتا ہے۔ اس جشن کا فائدہ صرف بندروں کو ہی نہیں بلکہ مقامی کاروباری افراد کو بھی ہوتا ہے اور سیاح بھی لطف اندوز ہوتے ہیں، جن کے لیے پہلی مرتبہ یہ میلہ 1989ء میں سجایا گیا تھا۔ تقریباً تین ہزار بندر مندروں کے سامنے میزوں پر رکھے چار ہزار کلوگرام پھل، سبزیاں اور مٹھائیاں کھا جاتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/N. Sangnak
یہاں کتوں کی خیر نہیں
جنوبی چین میں ژولین کے مقام پر ہر سال موسمِ گرما میں لیچی (پھل) اور کتے کے گوشت کا میلہ لگتا ہے، جو دس روز تک جاری رہتا ہے۔ اس متنازعہ میلے کے شرکاء کوئی دس ہزار کتوں کا گوشت چَٹ کر جاتے ہیں۔ میلے کے منتظمین کے مطابق کتوں کو اس طرح سے ہلاک کیا جاتا ہے کہ اُنہیں کم سے کم تکلیف ہو تاہم ناقدین شکایت کرتے ہیں کہ بعض دفعہ کھلے عام زندہ کتوں کی کھال اُتاری جاتی ہے۔
تصویر: Reuters/K. Kyung-Hoon
ایک خونیں ’کھیل‘
’بُل فائٹنگ‘ کے ہسپانوی ثقافت کا ایک اٹوٹ انگ ہونے اور اس کی ثقافتی اہمیت کے بارے میں دو آراء ہو سکتی ہیں لیکن اس بے رحمانہ ’کھیل‘ میں خون بہرحال بہت بہتا ہے۔ بعض دفعہ اسٹیڈیم میں جمع سینکڑوں اور کئی بار ہزاروں تماشائی شور مچا رہے ہوتے ہیں جبکہ یکے بعد دیگرے کئی کھلاڑی بار بار آگے جا کر بیل کو مختلف طرح سے مہلک زخم لگاتے رہتے ہیں۔ اسپین کے دو علاقوں میں اس ’کھیل‘ پر پابندی عائد کی جا چکی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Etxezarreta
جلوس کی تیاری
’رَتھ یاترا‘ کے نام سے ایک میلے کا اہتمام بھارت کے مختلف شہروں میں ہر سال جون یا جولائی میں کیا جاتا ہے۔ اس میلے کی روایت ایک سو تیس سال سے چلی آ رہی ہے۔ اس دوران ایک جلوس نکالا جاتا ہے، جس میں بھگوان جگن ناتھ کے زائرین خوبصورت رنگوں سے سجے ہوئے ہاتھیوں پر بیٹھتے ہیں۔ ان ہاتھیوں کی تعداد اٹھارہ اور بیس کے درمیان ہوتی ہے۔ اس تہوار کی تقریبات میں لاکھوں لوگ شریک ہوتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP/Ajit Solanki
چل اُڑ جا رے اے باز!
قطر میں ہر سال بازوں اور اُن کے ساتھ شکار کا دنیا کا اپنی نوعیت کا سب سے بڑا میلہ منعقد کیا جاتا ہے۔ ’دی قطر انٹرنیشنل فیسٹیول آف فالکنز اینڈ ہنٹنگ‘ ایک ماہ تک جاری رہتا ہے اور اس کا مقصد ’نوجوان نسل کو جنگلی حیات اور بازوں کے تحفظ کے لیے سرگرم کرنا‘ بتایا جاتا ہے۔ باز اس ملک کی ثقافت کا ایک اہم جزو ہیں۔ رفتار، ٹھیک ٹھیک نشانے اور خوبصورتی کے شعبوں میں عمدہ کارکردگی پر انعامات بھی دیے جاتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/epa/N. Bothma
مُنہ سے اُڑتی جھاگ کا میلہ
اونٹوں کی لڑائی کا یہ میلہ رواں ہفتے کے اوائل سے بحیرہٴ ایجیئن کے ساحل پر واقع ترک شہر سلجوک میں شروع ہوا ہے۔ تین مہینے تک جاری رہنے والے اس میلے منہ سے جھاگ اڑاتے کوئی 100 اونٹوں کے درمیان مقابلے ہوتے ہیں، جنہیں لوگ دور دور سے دیکھنے جاتے ہیں۔ جانوروں کے حقوق کے لیے سرگرم کارکنوں کے مطابق ترکی کے موجودہ قوانین میں گزشتہ تقریباً 2400 سال سے منعقد ہوتے چلے آ رہے اس طرح کے میلوں کی گنجائش نہیں ہے۔
تصویر: Reuters/M. Sezer
7 تصاویر1 | 7
نسبتاً آسان شرائط
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق نئی تبدیلی کے حوالے سے 'یورپی یونین پیٹ ٹریول اسکیم‘ کے تحت برطانیہ کو پارٹ ٹو حیثیت دی گئی۔ جس کی وجہ سے پالتو جانوروں کے سفر کے لیے نسبتاً آسان شرائط رکھی گئی ہیں۔ اگر یورپی یونین نے برطانیہ کو 'غیر اندراج‘ یعنی کم پسندیدہ ملک کی فہرست میں شامل کیا ہوتا تو صورت حال زیادہ پیچیدہ ہوسکتی تھی۔ غیر اندراج ممالک کے پالتو جانوروں کو یورپی یونین کے ملکوں میں سفر کرنے سے کم از کم تین ماہ قبل ریبیز کے لیے بلڈ ٹسٹ کروانے پڑتے ہیں۔
اشتہار
برطانیہ کے پالتو جانوروں کو سفر کرنے کے لیے وہی حیثیت دی گئی ہے جو آسٹریلیا، روس اور امریکا کے پالتو جانوروں کو حاصل ہے۔
ماضی میں برطانوی پالتو جانوروں کو بھی صرف یورپی یونین پالتو جانور پاسپورٹ کے ساتھ پورے یورپ میں کہیں بھی آزادانہ سفر کرنے کی اجازت تھی۔ لیکن بریگزٹ کی عبوری مدت ختم ہونے کے ساتھ ہی یورپی یونین میں پالتو جانوروں سے متعلق قانون کا اطلاق برطانوی پالتو جانوروں اور ان کے مالکان پر نہیں ہوگا۔
بریگزٹ کے بعد آزاد نقل و حرکت کا مستقبل کیا ہو گا؟
02:25
مائیکروچپ لگایا جائے گا
اب نئی حیثیت کے مطابق کتوں، بلیوں اور شکاری بلّوں نیز معذور افراد کی مدد کرنے والے کتوں کو بھی نہ صرف سفر کرنے سے قبل خصوصی سرٹیفیکٹ حاصل کرنا ہو گا بلکہ انہیں ایک مائیکرو چپ لگایا جائے گا، ریبیز کا انجیکشن لگایا جائے گا اور انہیں کیچوے(ٹیپ ورم) کا علاج کروانا ہوگا۔
ان ضابطوں کا اطلاق برطانیہ سے شمالی آئرلینڈ کا سفر کرنے والے پالتو جانوروں پر بھی ہوگا۔
’پیٹ فوڈ مینو فیکچرز ایسوسی ایشن‘ کی 2018 ء کی ایک رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں لگ بھگ 12ملین یا تمام کنبوں کے 44 فیصد کے پاس پالتو جانور ہیں۔ ان میں تقریباً نو ملین کتے اورآٹھ ملین بلیاں شامل ہیں۔
پالتو جانوروں کے مالکان کے لیے یہ بری خبر ایسے وقت میں آئی ہے جب یورپی یونین اور برطانیہ کے چوٹی کے مذاکرات مابعد بریگزٹ تجارت کے ضابطوں پر کسی معاہدے پر پہنچنے کے لیے تبادلہ خیال کررہے ہیں۔