امریکا، جرمنی اور جاپان جیسے ترقی یافتہ ممالک کو بھی روزگار کی منڈی میں غیر ملکی ہنرمند افراد کی اشد ضرورت ہے لیکن برطانیہ کی کمپنیوں کو گزشتہ دو عشروں کے مقابلے میں اس وقت سب سے زیادہ سنگین صورتحال کا سامنا ہے۔
اشتہار
بریگزٹ ریفرنڈم کے بعد سے برطانیہ کی کمپنیوں کو نئے مسائل کا سامنا ہے۔ کمزور ہوتی ہوئی کرنسی اور غیر یقینی کی صورتحال کے باعث یورپی یونین کے زیادہ تر ہنرمند شہری یا تو اپنے ملک میں ہی رہنا چاہتے ہیں یا پھر برطانیہ کے علاوہ کسی دوسرے یورپی ملک کا انتخاب کر رہے ہیں۔
برطانیہ میں ملازمتیں فراہم کرنے والے تقریباً نصف اداروں کا کہنا ہے کہ انہیں بھرتیوں کے لیے مناسب ملازمین نہیں مل رہے۔ برطانیہ میں روزگار اور بھرتیوں کے ادارے ’آر ای سی‘ نے اپنی تازہ ترین رپورٹ ’جابز آوٹ لُک‘ بدھ کے روز جاری کی ہے۔ بھرتیوں کی صنعت کے اس کاروباری ادارے کا کہنا ہے کہ اس سنگین صورتحال کے باعث تریپن فیصد کمپنیاں عارضی عملے کو ملازمتیں فراہم کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔
برطانیہ کے قومی اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ تین ماہ کے اندر اندر برطانیہ کے 2.25 ملین یورپی ملازمین میں سے ایک لاکھ بتیس ہزار افراد کی کمی ہوئی ہے۔ اسی طرح سن دو ہزار سترہ کے مقابلے میں آٹھ مشرقی یورپی ممالک، جن میں پولینڈ اور جمہوریہ چیک بھی شامل ہیں، کے ایک لاکھ چون ہزار ہنرمند شہری برطانیہ چھوڑ گئے ہیں۔
کمی سے تمام شعبے متاثر
آر ای سی نامی برطانوی ادارے کے سینئر ایڈوائزر فِل کیمبل کا ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’سن 1997ء کے بعد یہ سب سے بڑی کمی ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’یہ کمی وسیع پیمانے پر دیکھی جا رہی ہے۔ لاجسٹکس، خوراک، صحت اور ہیلتھ کیئر سیکٹر سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ اور کسی حد تک یہ اس وجہ سے بھی ہے کہ دیگر یورپی ممالک سے ملازمت کی درخواستوں میں کمی ہوئی ہے۔‘‘
مثال کے طور پر برٹِش نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) نے ہزاروں غیرملکی ڈاکٹروں، نرسوں اور میڈیکل سٹاف کو بھرتی کر رکھا ہے کیوں کہ اس شعبے میں مقامی افرادی قوت کی کمی ہے۔ اس برطانوی شعبے کے تقریبا چھ فیصد (بارہ لاکھ) ملازمین کا تعلق یورپی یونین کے آئرلینڈ، پولینڈ، پرتگال اور اسپین جیسے ممالک سے ہے۔ اس ادارے کے ہر دسویں ڈاکٹر اور ہر ساتویں نرس کا تعلق کسی یورپی ملک سے ہے۔
ماہرین کے مطابق گزشتہ دو برسوں سے یورپی یونین اور برطانیہ کے مابین بریگزٹ مذاکرات جاری ہیں اور اس غیر یقینی صورتحال کے باعث بھی بہت سے یورپی ملازمین برطانیہ چھوڑ گئے ہیں۔ دوسری جانب بریگزٹ مہم کے دوران برطانوی سیاستدانوں نے یورپ مخالف مہم چلائی تھی، جس کے باعث یورپی یونین کے ملازمین کی حوصلہ شکنی ہوئی ہے۔ یورپی یونین کے ملازمین شہری اب خود کو برطانیہ میں ’ناپسندیدہ‘ محسوس کرتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق آئندہ مہینوں کے دوران برطانیہ میں پرچون، زراعت، مہمان نوازی اور تعمیراتی صنعت میں مزید ہنرمند افراد کی کمی واقع ہو گی۔ دوسری جانب متعدد یورپی ممالک کو بھی افرادی قوت کی مشکلات کا سامنا ہے۔ سن دوہزار چار سے سن دو ہزار بارہ کے درمیان پولینڈ کے تقریباً چھ لاکھ ہنرمند افراد برطانیہ منتقل ہو گئے تھے۔ اب یہ ملک بھی اپنے عمر رسیدہ شہریوں کی جگہ نوجوانوں کو بھرتی کرنا چاہتا ہے لیکن ملکی مارکیٹ میں ایسے ہنرمند افراد کی کمی ہوتی جا رہی ہے۔
پاکستانی پاسپورٹ پر ویزا کے بغیر کن ممالک کا سفر ممکن ہے؟
پاکستانی پاسپورٹ عالمی درجہ بندی میں دنیا کا چوتھا کمزور ترین پاسپورٹ ہے، جس کے ذریعے ان تیس سے کم ممالک کا بغیر ویزہ سفر ممکن ہے۔
تصویر: picture alliance / blickwinkel/M
ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے ممالک: 1۔ قطر
قطر نے گزشتہ برس پاکستان سمیت اسی سے زائد ممالک کے شہریوں کو پیشگی ویزا حاصل کیے بغیر تیس دن تک کی مدت کے لیے ’آمد پر ویزا‘ جاری کرنا شروع کیا ہے۔
تصویر: imago/imagebroker
2۔ کمبوڈیا
سیاحت کی غرض سے جنوب مشرقی ایشیائی ملک کمبوڈیا کا سفر کرنے کے لیے پاکستانی شہری آن لائن ای ویزا حاصل کر سکتے ہیں یا پھر وہ کمبوڈیا پہنچ کر ویزا بھی حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP
3۔ مالدیپ
ہوٹل کی بکنگ، یومیہ اخراجات کے لیے درکار پیسے اور پاسپورٹ موجود ہو تو مالدیپ کی سیاحت کے لیے بھی پاکستانی شہری ’آمد پر ویزا‘ حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: AP
4۔ نیپال
پاکستانی پاسپورٹ رکھنے والوں کے لیے نیپال کا 30 دن کا ویزا مفت ہے۔ لیکن اگر آپ اس سے زیادہ وقت وہاں قیام کرنا چاہتے ہیں تو پھر آپ کو فیس دے کر ویزا کا دورانیہ بڑھوانا پڑے گا۔
تصویر: picture-alliance/SOPA Images via ZUMA Wire/S. Pradhan
5۔ مشرقی تیمور
مشرقی تیمور انڈونیشا کا پڑوسی ملک ہے اور پاکستانی شہری یہاں پہنچ کر ایئرپورٹ پر ہی تیس روز کے لیے ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: Jewel Samad/AFP/Getty Images
کیریبین ممالک: 1۔ ڈومینیکن ریپبلک
کیریبین جزائر میں واقع اس چھوٹے سے جزیرہ نما ملک کے سفر کے لیے پاکستانی شہریوں کو ویزا حاصل کرنے کی ضرورت نہیں۔ پاکستانی سیاح اور تجارت کی غرض سے جمہوریہ ڈومینیکا کا رخ کرنے والے ویزے کے بغیر وہاں چھ ماہ تک قیام کر سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot/R. Guzman
2۔ ہیٹی
ہیٹی کیریبین جزائر میں واقع ہے اور تین ماہ تک قیام کے لیے پاکستانی پاسپورٹ رکھنے والوں کو ویزا حاصل کرنے کی ضرورت نہیں۔
تصویر: AP
3۔ سینٹ وینسینٹ و گریناڈائنز
کیریبین جزائر میں واقع ایک اور چھوٹے سے ملک سینٹ وینسینٹ و گریناڈائنز کے لیے بھی پاکستانی شہریوں کو ایک ماہ قیام کے لیے ویزا حاصل کرنے کی ضرورت نہیں۔
تصویر: KUS-Projekt
4۔ ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو
بحیرہ کیریبین ہی میں واقع یہ ملک جنوبی امریکی ملک وینیزویلا سے محض گیارہ کلومیٹر دور ہے۔ یہاں سیاحت یا کاروبار کی غرض سے آنے والے پاکستانیوں کو نوے دن تک کے قیام کے لیے ویزا حاصل کرنے کی ضرورت نہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/EPA/A. De Silva
5۔ مونٹسیراٹ
کیریبئن کایہ جزیرہ ویسٹ انڈیز کا حصہ ہے۔ پاکستانی پاسپورٹ رکھنے والوں کو یہاں 180 دن تک کے قیام کے لیے ویزا کی ضرورت نہیں ہے۔
تصویر: Montserrat Development Corporation
جنوبی بحرا الکاہل کے جزائر اور ممالک: 1۔ مائکرونیشیا
بحر الکاہل میں یہ جزائر پر مبنی ریاست مائکرونیشیا انڈونیشیا کے قریب واقع ہے۔ پاکستانی شہریوں کے پاس اگر مناسب رقم موجود ہو تو وہ ویزا حاصل کیے بغیر تیس دن تک کے لیے مائکرونیشیا جا سکتے ہیں۔
تصویر: Imago/imagebroker
2۔ جزائر کک
جنوبی بحر الکاہل میں واقع خود مختار ملک اور جزیرے کا کُل رقبہ نوے مربع میل بنتا ہے۔ جزائر کک میں بھی ’آمد پر ویزا‘ حاصل کیا جا سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/robertharding/M. Runkel
3۔ نیووے
ہینلے پاسپورٹ انڈیکس کے مطابق جنوب مغربی بحر الکاہل میں جزیرہ ملک نیووے کا سفر بھی پاکستانی شہری بغیرہ پیشگی ویزا حاصل کیے کر سکتے ہیں۔
تصویر: Imago/imagebroker
4۔ جمہوریہ پلاؤ
بحر الکاہل کے اس چھوٹے سے جزیرہ ملک کا رقبہ ساڑھے چار سو مربع کلومیٹر ہے اور تیس دن تک قیام کے لیے پاکستانی شہریوں کو یہاں بھی پیشگی ویزے کی ضرورت نہیں۔
تصویر: Imago/blickwinkel
5۔ سامووا
جنوبی بحرالکاہل ہی میں واقع جزائر پر مشتمل ملک سامووا کی سیاحت کے لیے بھی ساٹھ روز تک قیام کے لیے ویزا وہاں پہنچ کر حاصل کیا جا سکتا ہے۔
تصویر: AP
6۔ تووالو
بحر الکاہل میں آسٹریلیا سے کچھ دور اور فیجی کے قریب واقع جزیرہ تووالو دنیا کا چوتھا سب سے چھوٹا ملک ہے۔ یہاں بھی پاکستانی شہری ’آمد پر ویزا‘ حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/robertharding
7۔ وانواتو
جمہوریہ وانواتو بھی جزائر پر مبنی ملک ہے اور یہ آسٹریلیا کے شمال میں واقع ہے۔ یہاں بھی تیس دن تک کے قیام کے لیے پاکستانی پاسپورٹ کے حامل افراد کو ویزا حاصل کرنے کی ضرورت نہیں۔
افریقی ممالک: 1۔ کیپ ویردی
کیپ ویردی بھی مغربی افریقہ ہی میں واقع ہے اور یہاں بھی پاکستانی پاسپورٹ رکھنے والے افراد ’ویزا آن ارائیول‘ یعنی وہاں پہنچ کر ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R.Harding
2۔ یونین آف دی کوموروز
افریقہ کے شمالی ساحل پر واقع جزیرہ نما اس ملک کو ’جزر القمر‘ بھی کہا جاتا ہے اور یہاں آمد کے بعد پاکستانی شہری ویزا لے سکتے ہیں۔
3۔ گنی بساؤ
مغربی افریقی ملک گنی بساؤ میں بھی پاکستانی شہری آمد کے بعد نوے دن تک کا ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: DW/F. Tchuma
4۔ کینیا
پاکستانی پاسپورٹ رکھنے والوں کو افریقی ملک کینیا میں آن ارائیول ویزا دینے کی سہولت موجود ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Gebert
5۔ مڈگاسکر
مڈگاسکر بحر ہند میں افریقہ کے مشرق میں واقع جزائر پر مبنی ملک ہے۔ پاکستانی دنیا کے اس چوتھے سب سے بڑے جزیرہ نما ملک مڈگاسکر پہنچ کر نوے دن تک کے لیے ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: DW/J.Pasotti
6۔ موریطانیہ
ہینلے پاسپورٹ انڈیکس کے مطابق افریقہ کے شمال مغرب میں واقع مسلم اکثریتی ملک موریطانیہ میں بھی پاکستانی شہری ’آمد پر ویزا‘ حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
7۔ موزمبیق
جنوب مشرقی افریقی ملک موزمبیق میں بھی پاکستانی شہری ایئرپورٹ پر پہنچ کر تیس روز تک کے لیے ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: Ismael Miquidade
8۔ روانڈا
روانڈا کی طرف سے پاکستانی شہریوں کو ایئرپورٹ پر آمد پر ویزا دیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ سفر سے قبل ای ویزا بھی حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: Imago/photothek/T. Imo
9۔ سینیگال
پاکستانی شہری افریقی ملک سینیگال جانے کے لیے آن لائن اور ایئرپورٹ پہنچ کر ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: Imago Images
10۔ سیشلس
بحر ہند میں ڈیڑھ سو سے زائد چھوٹے چھوٹے جزائر پر مشتمل ملک سیشلس کا سفر پاکستانی شہری ویزا حاصل کیے بغیر کر سکتے ہیں۔
تصویر: picture alliance / blickwinkel/M
11۔ سیرالیون
سیرالیون کی طرف سے پاکستانی شہریوں کو ایئرپورٹ پہنچنے پر ویزا فراہم کرنے کی سہولت دی گئی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Longari
12۔ صومالیہ
ہینلے پاسپورٹ انڈیکس کے مطابق پاکستانی پاسپورٹ رکھنے والے افراد افریقی ملک صومالیہ میں موغادیشو، بوصاصو اور گالکایو کے ہوائی اڈوں پر ’آمد کے بعد ویزا‘ حاصل کر سکتے ہیں۔ اسلام آباد میں صومالین سفارت خانے کی ویب سائٹ سے تاہم ان معلومات کی تصدیق نہیں ہوتی۔
تصویر: Reuters
13۔ تنزانیہ
ہینلے پاسپورٹ انڈیکس کے مطابق موزمبیق کے پڑوسی ملک تنزانیہ میں بھی پاکستانی شہری ’آمد پر ویزا‘ حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: DW/A.Rönsberg
14۔ ٹوگو
افریقہ کے مغرب میں واقع پینسٹھ لاکھ نفوس پر مشتمل ملک ٹوگو میں بھی پاکستانی شہری ایئرپورٹ آمد کے بعد ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/I. Sanogo
15۔ یوگنڈا
وسطی افریقی ملک یوگنڈا میں بھی پاکستانی پاسپورٹ کے حامل افراد ’آمد پر ویزا‘ حاصل کر سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں انٹرنیٹ پر پیشگی ’الیکٹرانک ویزا‘ بھی حاصل کیا جا سکتا ہے۔