کہا جا رہا تھا کہ یورپی یونین کو خیرباد کہنے کے بعد بھارت اور برطانیہ کے درمیان ’تجارت کا سنہرا دور‘ شروع ہو گا۔ بریگزٹ کی منظوری برطانوی پارلیمنٹ سے ہو نہیں سکی اور اس ’سنہرے دور‘ کی ابتداء میں بھی تاخیر ہو گئی ہے۔
اشتہار
بریگزٹ کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یورپی یونین سے علیحدہ ہونے سے برطانیہ کا امیج صرف براعظم یورپ تک محدود نہیں رہے گا بلکہ یہ عالمی تنشخص کا حامل ہو جائے گا۔ اس تناظر میں ’گلوبل بریٹن‘ کی ترکیب بھی میڈیا پر متعارف کرائی گئی۔ ان متحرک افراد کے مطابق یورپی یونین کے سائے نکل کر لندن حکومت اقوام عالم کے ساتھ منفرد انداز میں نئی تجارتی و سفارتی معاہدات کو تشکیل دی سکے گی۔
ایسی ہی سوچ بھارت میں بھی پائی گئی۔ وہاں بریگزٹ کے حامی یہ سوچ رکھتے تھے کہ سابق نوآبادیاتی حکمران ملک کے ساتھ بھارتی روابط کو بہت زیادہ ترقی حاصل ہونے کا یقینی امکان ہے۔ مسلسل بڑھتی آبادی اور کسی حد تک معاشی افزائش کی وجہ سے اقوام متحدہ اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ نے اندازہ لگایا ہے کہ یہ جلد ہی ساتویں بڑی اقتصادیات کا حامل ملک بن سکتا ہے۔ بریگزٹ کے مکمل ہونے کی صورت میں بھارت برطانیہ کے تعلقات کو خاص انداز میں دیکھا جا رہا تھا۔
سن 2016 میں بھارتی مصنوعات کی پانچویں سب سے بڑی منزل برطانیہ تھا۔ یہ مجموعی بھارتی برآمدات کا 3.3 فیصد بنتا ہے۔ بھارت سے آگے برطانیہ کے ساتھ تجارت میں امریکا، متحدہ عرب امارات، ہانگ کانگ اور چین ہیں۔ برطانیہ کو فراہم کی جانے والی بھارتی برآمدات کا حجم 8.66 بلین امریکی ڈالر کے لگ بھگ ہے۔
بھارت برطانیہ بزنس کونسل کے چیف آپریٹنگ افسر کیون میک کول کا کہنا ہے کہ بظاہر بھارت اور برطانیہ کے تجارتی روابط کو احاطہ دینا قدرے مشکل ہے اور یہ اتنے مضبوط بھی نہیں جتنے خیال کیے جاتے ہیں۔ میک کول کے مطابق تجارتی تعلقات کی بنیاد دونوں ملکوں کی ایک دوسرے میں سرمایہ کاری اہم خیال کی جا سکتی ہے۔ بھارت کو برطانیہ کے بیس اہم تجارتی ممالک میں شمار کیا جاتا ہے۔
میک کول کا مزید کہنا ہے کہ برطانیہ اور بھارت میں سرمایہ کاری کا سلسلہ جاری رہنے کی وجہ سے تجارتی روابط کو اُس حد تک فروغ حاصل ہو نہیں پایا، جس کی پچھلے کچھ برسوں میں توقع تھی اور جس کے لیے کوششیں بھی کی گئیں۔ انہوں نے مزید وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے سرمایہ کار سرمایہ کاری سے پیداوار اندرون ملک کھپانے کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔ انہوں نے اس ضمن میں برطانیہ کے مشین ساز ادارے جے سی بی کی مثال دی، جو بھارت میں ایک بڑی مارکیٹ کا حامل ہے اور اس کی تیار کردہ مشینوں کی بھارت ایک بڑی منڈی ہے۔ جے سی بی نے بھارتی شہروں فرید آباد، جے پور اور ہریانہ میں فیکٹریاں لگا رکھی ہیں۔
ملکہ الزبتھ نے وکٹوریہ کا ریکارڈ توڑ دیا
وکٹوریہ تریسٹھ برس اور 216 دنوں تک برطانیہ کی ملکہ رہیں۔ نو ستمبر کی شام نواسی سالہ ملکہ الزبتھ ثانی نے وکٹوریہ کا برطانیہ میں طویل ترین حکمرانی کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Michael
تاریخ ساز شخصیت
ملکہ الزبتھ ثانی اپنے والد کی وفات کے بعد چھ فروری 1962ء کو برطانیہ کی ملکہ بنی تھیں۔ تب سے ہی وہ نہ صرف برطانیہ کی ملکہ ہیں بلکہ دولت مشترکہ ممالک اور چرچ آف انگلینڈ کی بھی سربراہ ہیں۔ وہ نو سمتبر 2015ء سے برطانیہ میں طویل ترین راج کرنے والی شخصیت بن گئی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Michael
وکٹوریہ کا سنہرا دور
نو ستمبر 2015ء تک برطانیہ پر طویل ترین راج کرنے کا اعزاز ملکہ وکٹوریہ کو حاصل تھا۔ وہ 1819ء میں پیدا ہوئی تھیں جبکہ 1837ء میں ان کی تاج پوشی کی گئی تھی۔ وہ 1901ء میں اپنے انتقال تک برطانیہ پر راج کرتی رہیں۔ ان کا دور تریسٹھ برس اور سات مہینوں پر محیط رہا۔ وکٹوریہ کے دور میں ہی برطانیہ نے اقتصادی ترقی کی منزلیں طے کیں اور برطانیہ کا راج تقریباً دنیا بھر تک پھیل گیا۔
تصویر: picture alliance/Heritage Images
عمر رسیدہ ترین ملکہ
ملکہ الزبتھ ثانی کو 20 دسمبر2007ء سے ہی برطانیہ کی عمر رسیدہ ترین ملکہ ہونے کا اعزاز ہے۔ قبل ازیں یہ اعزاز بھی وکٹوریہ کو ہی حاصل تھا۔ جب ملکہ وکٹوریہ کا انتقال ہوا تھا تو وہ 81 برس، سات مہینے اور29 دن کی تھیں۔ ملکہ الزبتھ اس سال اکیس اپریل کو 89 برس کی ہو گئیں۔ تئیس جنوری 2015ء کو سعودی بادشاہ عبداللہ کی وفات کے بعد ملکہ الزبتھ نے دنیا بھر میں عمر رسیدہ ترین حکمران ہونے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Michael
انڈیا کی واحد ملکہ
ملکہ وکٹوریہ کو ایک ایسا اعزاز حاصل رہا، جو ملکہ الزبتھ ثانی بھی نہ چھین سکیں۔ ملکہ وکٹوریہ یکم جنوری 1877ء کو برطانیہ کی ایسی پہلی ملکہ بنیں، جنہیں ’ایمپرس آف انڈیا‘ کا ٹائیٹل دیا گیا۔ اس وقت بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش اور میانمار انڈیا کا ہی حصہ تھے۔ 1947ء میں برصغیر کی تقسیم ہو گئی تھی۔
تصویر: picture alliance/Heritage Images
ملکہ الزبتھ جرمنی میں
ملکہ الزبتھ ثانی اپنے دور اقتدار میں سات مرتبہ جرمنی کا دورہ کر چکی ہیں۔ انہوں نے پہلی مرتبہ 1965ء میں جرمنی کا دورہ کیا۔ اس تصویر میں وہ بون شہر میں جرمن صدر ہائنرش لُبکے کے ہمراہ دیکھی جا سکتی ہیں۔ اس پہلے دورے میں ملکہ نے گیارہ روز تک جرمنی میں قیام کیا۔ اس دوران وہ سابق دارالحکومت بون کے علاوہ اس وقت کے منقسم برلن اور دیگر سولہ شہروں میں بھی گھومی پھریں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Rehm
ملکہ الزبتھ اور جرمن
ملکہ الزبتھ نے حال ہی میں جون 2015ء میں جرمنی کا دورہ کیا تھا۔ اس تصویر میں وہ اپنے شوہر فیلپ، جرمن صدر یوآخم گاؤک اور ان کی اہلیہ کی ہمراہ دیکھی جا سکتی ہیں۔ یہ تصویر برلن میں صدر کی رہاش گاہ کے سامنے ہی لی گئی تھی۔
تصویر: Getty Images/S. Gallup
کوئین وکٹوریہ اوّل اور پرنس البرٹ
کوئین وکٹوریہ اوّل نے 1840ء میں پرنس البرٹ سے شادی کی۔ ان کے نو بچے ہوئے۔ البرٹ 1861ء میں صرف بیالیس برس کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔ البرٹ کی موت نے ملکہ الزبتھ اوّل کو شدید غم میں مبتلا کر دیا تھا، جس کی وجہ سے وہ برسوں عوامی زندگی سے دور رہیں۔
تصویر: Keystone/Getty Images
ہاؤس آف لارڈز سے خطاب
ملکہ الزبتھ ثانی برطانوی پارلیمان سے اب تک 62 مرتبہ سالانہ خطاب کر چکی ہیں۔ برطانوی شاہی خاندان کی سربراہی سنبھالنے کے بعد موجودہ ملکہ نے اب تک 97 غیر ملکی دورے کیے ہیں، جن میں سے پہلا 1955ء میں سربراہ مملکت کے طور پر ان کا ناروے کا دورہ تھا اور آخری ابھی اسی سال جون میں جرمنی کا کئی روزہ سرکاری دورہ۔
تصویر: AP
شہزادی الزبتھ یونیفارم میں
دوسری عالمی جنگ کے دوران الزبتھ نے برطانوی فوج کے لیے ذمہ داریاں نبھائی تھیں۔ انہوں نے مکینیکس میں تعلیم حاصل کی تھی جبکہ وہ ٹرک چلانا بھی جانتی تھیں۔ یہ تصویر 1945ء میں لی گئی تھی۔
تصویر: public domain
تھائی لینڈ کے بادشاہ کے ساتھ
ملکہ الزبتھ نے 1972ء میں تھائی بادشاہ بھومی بول کی کے ہمراہ۔ اس وقت دنیا کے کسی بھی ملک میں طویل ترین عرصے تک حکمرانی کرنے والی شاہی شخصیت تھائی لینڈ کے بادشاہ بھومی بول کی ہے، جنہیں تخت پر براجمان ہوئے قریب 69 برس ہو چکے ہیں۔ وہ برطانیہ میں ملکہ الزبتھ کے تخت پر براجمان ہونے سے بھی چھ برس پہلے تھائی لینڈ میں بادشاہ کے منصب پر فائز ہوئے تھے۔