یورپی یونین اور برطانیہ کے درمیان طویل اور تھکا دینے والے مذاکرات کے بعد بریگزٹ معاہدہ طے پا گیا ہے، تاہم سوال یہ ہے کہ اس معاہدے کے لندن شہر کے مستقبل پر کیا اثرات مرتب ہونے والے ہیں؟
اشتہار
برطانوی اقتصادیات میں مالیاتی خدمات کا شعبہ کلیدی حیثیت کا حامل ہے تاہم بریگزٹ معاہدہ اس شعبے کو بہت زیادہ توانائی فراہم کرتا نظر نہیں آتا۔ یہ نیا معاہدہ جمعے کے روز سے نافذالعمل ہو رہا ہے اور اس معاہدے کے تحت بریگزٹ کے باوجود برطانیہ کو غیرمعمولی طور پر دنیا کے سب سے بڑے تجارتی بلاک کی منڈیوں تک رسائی دی گئی ہے۔
برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان یہ معاہدہ کرسمس سے قبل طے پایا جب کہ بدھ کو برطانوی پارلیمان نے بھی اسے بھاری اکثریت سے منظور کر لیا۔ پارلیمان میں اس کے حق میں پانچ سو اکیس جب کہ مخالفت میں تہتر ووٹ پڑے۔ اس طرح اس معاہدے کے تحت فریقین کے درمیان بغیر ٹیرف اور دیگر اضافی محصولات کے تجارت ہو پائے گی۔ نئے سال کے موقع پر اسے یورپی پارلیمان سے منظوری ملنا بھی بظاہر یقینی ہے۔
گو کہ اس معاہدے سے دونوں فریقوں کی مصنوعات تجارتی تحفظ دیا گیا ہے، تاہم اس معاہدے میں برطانیہ کے مالیاتی خدمات کے شعبے کے لیے بہت کچھ موجود نہیں ہے۔ یہی شعبہ دنیا کے دوسرے سب سے بڑے تجارتی مرکز لندن کی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔
ڈیل تک پہنچنے میں جلدی کے لیے برطانیہ نے اس شعبے کو تجارتی مذاکرات کا حصہ نہ بنانے کی درخواست کی تھی، تاہم اس راستے سے فریقین کے درمیان معاہدہ تو طے پا گیا لیکن اب برطانیہ کے مالیاتی شعبے کی یورپی منڈیوں تک رسائی نہایت محدود ہو گئی ہے۔ اس شعبے کی قدر تین ارب پاؤنڈ سالانہ ہے۔
اشتہار
مزید کیا کچھ طے کیا جانا چاہیے؟
یکم جنوری سے برطانوی مالیاتی ادارے یورپی یونین تک رسائی سے محروم ہو جائیں گے۔ اب ان اداروں کو یورپی یونین کی رکن ریاستوں سے انفرادی طور پر عمومی مالیاتی ضوابط کے تحت لین دین کرنا ہو گا۔ بریگزٹ سے قبل جیسی صورت حال کے لیے برطانیہ کو یورپی یونین سے دوبارہ مالیاتی شعبے تک مساوی رسائی درکار ہو گی۔ فی الحال یورپی یونین نے فقط آئرش سکیورٹی ٹرانزیکشنز اور ڈیریویٹیو ہاؤسز کے شعبے میں برطانیہ کو دو برس تک کے لیے عارضی رسائی دی ہے۔ مستقل رسائی کے لیے برطانیہ کو یورپی یونین کو مطمئن کرنا ہو گا کہ اس کے مالیاتی ضوابط یورپی شرائط کے عین مطابق ہیں۔
مالیاتی خدمات کے شعبے کے حوالے سے جو واحد شے اس معاہدے میں شامل ہے، وہ یہ ہے کہ فریقین اس موضوع پر مذاکرات کریں گے اور کسی معاہدے تک پہنچیں گے۔ اس کے لیے مارچ تک کی عبوری ڈیڈلائن رکھی گئی ہے۔ تاہم بعض اقتصادی ماہرین کا خیال ہے کہ برطانیہ میں قائم مالیاتی اداروں کو یورپی منڈیوں تک مکمل رسائی میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔
2020 میں ان شخصیات کے فیصلے اہم تر ہو سکتے ہیں
نئے سال کا اسٹیج کئی تاریخی، سیاسی اور بڑی تقریبات کو منعقد کرنے کے انتظار میں ہے۔ چند اہم تقریبات کا اجمالی خاکہ کچھ یوں ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Loeb
مسٹر بریگزٹ
بورس جانسن رواں برس بریگزٹ کے معاملے کو حتمی شکل دینا چاہتے ہیں۔ ان کی خواہش ہے کہ برطانیہ اکتیس جنوری کو یورپی یونین کو خیرباد کہہ دے۔ مستقبل کے تعلقات پر فریقین رواں برس کے دوران مذاکرات جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ اس مذاکراتی دور میں برطانیہ پر یورپی یونین کے کسٹمز قوانین کا اطلاق رہے گا۔
تصویر: Reuters/H. McKay
کیری لام کمزور ہو رہی ہیں!
ہانگ کانگ میں گزشتہ برس جون سے مظاہرے جاری ہیں۔ ہزارہا مظاہرین احتجاجی سلسلے میں انتظامی سربراہ کیری لام کے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے چلے آ رہے ہیں۔ گزشتہ برس ریاستی اسمبلی کے انتخابات میں اُن کے حامی امیدواروں کو بڑی شکست کا سامنا رہا۔ ابھی تک چین کی حکومت خاتون چیف ایگزیکٹیو کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔ سن 2020 اُن کی انتظامی صلاحیتوں کے امتحان کا سال ہو سکتا ہے۔
تصویر: Reuters/J. Silva
ایک مرتبہ پھر؟
رواں برس تین نومبر کو امریکا میں صدارتی انتخابات ہوں گے۔ امریکی ووٹرز نئے صدر کا انتخاب کریں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے سے ایک عام اندازہ ہے کہ وہ دوسری مدت صدارت کا الیکشن جیت سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/P. Semansky
بونڈ خدا حافظ
ڈینیئل کریگ کی بطور جیمز بونڈ آخری فلم رواں برس دو اپریل کو جرمنی سمیت کئی ممالک میں عام نمائش کے لیے پیش کی جائے گی۔ فلم کا نام ’نو ٹائم ٹو ڈائی‘ ہے۔ اکاون برس کے کریگ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ اس فلم کے بعد جیمز بونڈ کے کردار کو خیرباد کہہ دیں گے۔ ایک نئے بونڈ کی تلاش کا سلسلہ ابھی سے شروع کر دیا گیا ہے۔
تصویر: Imago Images/Zuma Press/MGM
نِیکے واگنر کو خراج تحسین
سن 2020 نِیکے واگنر کے لیے ایک اہم اور خاص سال ہے۔ وہ انٹرنیشنل بیتھوفِن فیسٹ کی سربراہی کو رواں برس خیرباد کہہ دیں گی۔ یہ ایک حسنِ اتفاق ہے کہ واگنر کا الوداعی سال اس عظیم موسیقار کی ڈھائی سوویں سالگرہ کا سال بھی ہے۔ بون میں پیدا ہونے والے بیتھوفِن کی سالگرہ کی تقریبات ساری دنیا میں منائی جائیں گی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/O. Berg
اداکاری سے صدارتی امیدوار تک
افریقی ملک یوگنڈا کے سیاستدان بوبی وائن کا ٹریڈ مارک سرخ رنگ کی فوجی ٹوپی ہے۔ وہ موسیقار اور اداکار رہ چکے ہیں۔ اب سیاست میں سرگرم ہیں۔ وہ 2021ء میں ہونے والے صدارتی الیکشن کے اہم امیدوار بھی ہیں۔ وہ یوگنڈدا میں سیاسی استحصال کے شدید مخالف ہیں۔ انہیں موجودہ صدر یوویری موسیوینی کے جبر کا بھی سامنا ہے۔ وہ کئی بار جیل جا چکے ہیں۔
تصویر: Getty Images/L. Dray
بِلی آئیلِش کے ساتھ محبت کے ساتھ
اٹھارہ سالہ بِلی آئیلِش گلوکارہ ہونے کے ساتھ ساتھ گیت نگار بھی ہیں۔ سن 2019 میں پوپ موسیقی کے منظر پر وہ ایک کامیاب گلوکارہ کے طور پر جلوہ گر ہوئیں۔ وہ کئی ایوارڈز جیت چکی ہیں۔ غالب امکان ہے کہ 26 جنوری کو گریمی ایوارڈز کی تقریب میں بھی وہ اپنی کامیابیوں کا سلسلہ جاری رکھیں گی۔ رواں برس کے گریمی ایوارڈ کی چار گیٹگریز میں نامزدگی حاصل کرنے والی وہ کم عمر ترین فنکارہ ہیں۔
تصویر: Getty Images/Billboard/E. McIntyre
یورپی فٹ بال کپ کا انعقاد
پہلی مرتبہ فٹ بال کے کسی بڑے ٹورنامنٹ کی میزبانی ایک یا دو کی بجائے بہت سے ممالک کو تفویض کی گئی ہے۔ رواں برس یہ ٹورنامنٹ ایک درجن ممالک میں کھیلا جائے گا۔ 24 یورپی ٹیمیں اس برس اس ٹورنامنٹ میں شریک ہوں گی۔ یورپی فٹ بال کپ 12 جون سے 12 جولائی تک کھیلا جائے گا۔ اس کی میزبانی یورپی فٹبال ایسوسی ایشن کر رہی ہے۔ اس بین الاقوامی تنظیم کی صدارت سلوینیا سے تعلق رکھنے والے الیگزانڈر چوفرین کے پاس ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Tarantino
شطرنج کا چیلنج سب کے لیے
کس میں حوصلہ ہے کہ وہ سن 2020 کے دوران ناروے سے تعلق رکھنے والی شطرنج کے عالمی چیمپیئن ماگونس کارلسن کا مقابلہ کرے۔ 29 برس کے گرینڈ ماسٹر کو روسی لیجنڈری کھلاڑی گیری کیسپیروف کی کئی برسوں سے قائم عالمی حیثیت پر بھی سبقت حاصل ہو چکی ہے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/B. Lenoir
ہیوی میٹل کے نامی گرامی فنکار
تھومس ژینسن (دائیں) اور ہولگار ہُوبنر (بائیں) کا نام موسیقی کی دنیا میں ایک معتبر حوالہ ہے۔ یہ اُن کے لیے اہم اور تاریخی سال ہے۔ وہ رواں برس اپنے متعارف کردہ واکن اوپن ایئر فیسٹول کی کی اکتیسویں سالگرہ منائیں گے۔ 30 برس قبل اولین فیسٹول میں 85 ہزار شائقین نے شرکت کی تھی۔ ان کا فیسٹول جرمن ریاست شلیسوِگ ہولشٹائن کے ایک قصبے واکن میں ہر سال منعقد کیا جاتا ہے۔
تصویر: Imago Images/STPP
10 تصاویر1 | 10
برطانیہ خصوصاﹰ لندن کے لیے مالیات کا شعبہ اہم کیوں؟
مالیاتی کا شعبہ برطانیہ کی مجموعی اقتصادیات میں سات اعشاریہ دو فیصد کا خطیر حصہ شامل کرتا ہے جب کہ اس شعبے سے حکومتی ٹیکس ریوینیو گیارہ فیصد ہوتا ہے۔ اس شعبے سے برطانیہ میں ایک ملین افراد کا روزگار وابستہ ہے۔ لندن فارکس تجارت کا عالمی مرکز ہے۔ عالمی کرنسی ٹریڈنگ کے تیس فیصد سے زائد حصے کی تجارت لندن ہی کے ذریعے ہوتی ہے۔ لندن گو کے یورپ بھر کا تجارتی مرکز ہے، تاہم اب اسے فرینکفرٹ اور پیرس سے مقابلے کا سامنا ہے۔ عالمی مالیاتی مراکز انڈیکس کے مطابق لندن جس راستے پر تھا وہاں وہ جلد ہی نیویارک تک کی مالیاتی سطح پر پہنچ سکتا تھا۔
یہی وجہ ہے کہ سابق برطانوی وزیراعظم ٹیریسا مے نے بورس جانسن کو معاہدے میں مالیاتی خدمات کے شعبے کو شامل نہ کرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ مے کا کہنا ہے کہ یہ برطانوی اقتصادیات کے لیے ایک بہت بڑا دھچکا ہو گا۔