بریگزٹ ڈیل مسترد ہونے کے بعد مے کو عدم اعتماد کا سامنا
16 جنوری 2019
برطانیہ کی وزیراعظم ٹریزا مَے کی بریگزٹ ڈیل کو برطانوی پارلیمنٹ کی طرف سے مسترد کر دیے جانے کے بعد انہیں ملکی پارلیمان میں تحریک عدم اعتماد کا سامنا ہے۔ عدم اعتماد کی قرارداد پر رائے شماری آج بدھ کو ہو رہی ہے۔
اشتہار
برطانوی پارلیمان نے ملکی وزیر اعظم ٹریزا مے اور یورپی یونین کے درمیان طے ہونے والے مجوزہ بریگزٹ معاہدے کو بھاری اکثریت کے ساتھ مسترد کر دیا ہے۔ منگل 15 جنوری کی شام اس معاملے پر ہونے والے ووٹنگ کے دوران ڈیل کی مخالفت میں برطانوی پارلیمنٹ کے 432 اراکین نے ووٹ ڈالا جبکہ اس مجوزہ معاہدے کی حمایت میں 202 ووٹ پڑے۔
ان نتائج کے بعد برطانوی پارلیمان میں اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربین نے وزیر اعظم ٹریزا مَے کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی جسے ووٹنگ کے لیے منظور کر لیا گیا۔ اس قرارداد پر ووٹنگ آج بدھ شام سات بجے ہو گی۔ تاہم توقع کی جا رہی ہے کہ اس تحریک کی کامیابی کے امکانات کم ہی ہیں۔
’وقت تقریباﹰ ختم ہو چکا ہے، برطانوی حکومت فی الفور اپنے عزم واضح کرے‘
یورپی یونین اور یورپی حکومتوں نے خبردار کیا ہے کہ برطانوی پارلیمان کی طرف سے بریگزٹ ڈیل کو مسترد کر دیے جانے کے بعد اس بات کا خطرہ بڑھ گیا ہے کہ برطانیہ کو یورپی بلاک سے کسی معاہدے کے بغیر ہی نکلنا پڑے۔
یورپی کمیشن کے صدر ژاں کلود ینکر کے مطابق اب برطانوی حکومت پر لازم ہو گیا ہے کہ وہ جلد از جلد مستقبل کے حوالے سے اپنی پالیسی کا تعین کرے۔ گزشتہ شب برطانوی پارلیمنٹ کی طرف سے وزیراعظم ٹریزا مَے کی طے کردہ بریگزٹ ڈیل کو نا منظور کرنے کے بعد یُنکر کا کہنا تھا کہ یورپی یونین اور برطانوی وزیر اعظم کے درمیان جس معاہدے پر اتفاق کیا گیا تھا وہ ایک مناسب کمپرومائز تھا اور بہترین معاہدہ خیال کیا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ڈیل سے یورپی شہریوں اور کاروباری حلقوں کو برطانیہ کے اخراج کی صورت میں کم سے کم نقصان پہنچنے کا اندازہ لگایا گیا تھا۔
دوسری طرف یورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹُسک نے کہا ہے کہ یورپی یونین کے بقیہ 27 ممالک بریگزٹ کے معاملے پر متحد ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اب یہ برطانوی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ آئندہ کا لائحہ عمل واضح کرے۔ ٹُسک کے مطابق یورپی یونین بریگزٹ معاہدہ طے کرنے کے لیے پر عزم ہے اور اس معاملے پر متحد ہے۔
کھیل کھیلنے کا وقت ختم ہو چکا، جرمن وزیر خارجہ
برطانوی پارلیمان کی طرف سے وزیر اعظم ٹریزا مے کی یورپی یونین کے ساتھ طے کردہ ڈیل کو مسترد کرنے پر جرمن وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ اب کھیل کھیلنے کا وقت ختم ہو چکا ہے۔ جرمن براڈکاسٹر ’ڈوئچ لانڈ فُنگ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے کہا کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کا حل نکالنے کے لیے ابھی بہت وقت موجود ہے تاہم اب ’کھیل کھیلنے کا وقت نہیں رہا‘۔
برطانوی پارلیمان میں بریگزٹ ڈیل کے معاملے پر ووٹنگ کے تناظر میں ہائیکو ماس کا مزید کہنا تھا برطانیہ اور یورپی یونین میں نئے مذاکرات کی ضرورت ہے۔
برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کی تاریخ کو آگے بڑھانے کے امکان پر پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں جرمن وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اگر ایسی کوئی درخواست یورپی یونین تک پہنچتی ہے تو یہ بلاک اس پر غور کرے گا۔
لندن جانے کی دس وجوہات
بریگزٹ کے معاملے پر برطانوی پارلیمان میں رائے شماری پر پوری دنیا کی نگاہیں ہیں۔ مگر لندن کے مرکزِ نگاہ ہونے کی اور بھی وجوہات ہیں۔ یہ یورپ میں سیر کے لیے جانے والوں کا سب سے بڑا مرکز ہے، مگر کیوں؟
تصویر: picture-alliance/Daniel Kalker
دریائے ٹیمز
لندن میں سیاحت کے لیے سب سے زیادہ مشہور جگہیں دریائے ٹیمز کے کنارے ہیں۔ لندن میں اس دریا کے جنوبی کنارے پر ’لندن آئی‘، برطانوی پارلیمان کا حامل ویسٹ منسٹر محل اور مشہورِ زمانہ بگ بین ٹاور دیکھے جا سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/robertharding/M. Simoni
پُل
دریائے ٹیمز پر کئی پل ہیں، مگر ٹاور برج جیسی شہرت کسی دوسرے پل کی نہیں۔ سیاح اس پل کے انجن روم میں جا سکتے ہیں، جہاں کوئلے کے اصل برنر اور بھاپ کے انجن موجود ہیں، جو کسی دور میں کشتیوں کے گزرنے کے لیے پل کو اوپر اٹھانے کا کام سرانجام دیتے تھے۔ وہ افراد جو اونچائی سے ڈرتے نہیں، وہ اس پل پر شیشے کی بنی 42 میٹر اونچی ’اسکائی واک‘ پر چل سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/robertharding/A. Copson
عجائب گھر
لندن میں وکٹوریہ اور البرٹ میوزم اور برٹش میوزم کو دنیا بھر میں بہترین عجائب گھر قرار دیا جاتا ہے۔ ٹیٹ ماڈرن میوزم میں جدید فنی تخلیقات موجود ہیں، جب کہ یہ ماضی میں ایک بجلی گھر ہوا کرتا تھا۔ بہت سے دیگر عجائب گھروں کی طرح اس میوزم میں داخلے کی بھی کوئی فیس نہیں۔
تصویر: Switch House, Tate Modern/Iwan Baan
موسیقی
کانسرٹس، کانسرٹس اور کانسرٹس۔ موسیقی کے دل دادہ افراد کو لندن ضرور جانا چاہیے۔ اس شہر میں کسی چھوٹے سے پب سے لے کر موسیقی کی بڑی تقریبات تک، ہر جگہ موسیقی کی بہار ہے۔ خصوصاﹰ موسم گرما میں ہائیڈ پارک لندن میں تو جیسے میلہ لگا ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance7Photoshot/PYMCA
محلات
بکنگھم پیلس ملکہ برطانیہ کی سرکاری رہائش گاہ ہے۔ اس محل کے متعدد کمرے جولائی تا اکتوبر عام افراد کے دیکھنے کے لیے کھول دیے جاتے ہیں، کیوں کہ اس وقت ملکہ اسکاٹ لینڈ میں ہوتی ہیں۔ اور صرف یہی نہیں بلکہ شاہی خاندان کے دیگر بہت سے محل بھی آپ دیکھ سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/DPA/M. Skolimowska
پارک
لندن میں بہت سے قابل دید پارک، باغات اور باغیچے ہیں۔ دنیا کے کسی بھی دوسرے بڑے شہر کے مقابلے میں سب سے زیادہ سبزہ لندن کا خاصا ہے۔ لندن کے ریجنٹ پارک کی پریمروز پہاڑی سے پورا شہر آپ کی نگاہوں کے سامنے ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Design Pics/Axiom
دکانیں
لندن میں ہر طرح کے بجٹ کے لیے اور ہر دلچسپی کا سامان موجود ہے۔ چھوٹے بوتیک سے لے کر بڑے بڑے ڈیپارٹمنٹل اسٹورز تک، حتیٰ کہ سیکنڈ ہینڈ سامان کی دکانیں بھی۔ اختتام ہفتہ پر لندن میں جگہ جگہ مارکیٹیں لگی نظر آتی ہیں۔ اس تصویر میں کیمڈن مارکیٹ کا منظر ہے۔ یہ مارکیٹ نوجوانوں میں بے حد مقبول ہے۔
تصویر: picture-alliance/Eibner
گرجا گھر
ویسٹ منسٹر ایبے کے ساتھ سینٹ پال کا کیتھیڈرل لندن کا مشہور زمانہ گرجا گھر ہے، مگر لندن میں بہت سے دیگر کیتھیڈرلز بھی ہیں، جو سیاحوں کو اپنی جانب کھینچتے ہیں۔ ویسٹ منسٹر ایبے سن 1066ء سے شاہی خاندان کے انتقال کر جانے والے افراد کی آخری آرام گاہ ہے۔ اس میں مشہور زمانہ سائنس دانوں کی قبریں بھی ہیں، جن میں ڈارون اور جے جے تھامسن سے لے کر اسٹیفن ہاکنگ تک کئی شخصیات شامل ہیں۔
دریائے ٹیمز کے جنوبی کنارے پر ’شارڈ‘ سے لندن شہر پر ایک طائرانہ نگاہ۔ 244 میٹر اونچائی سے جیسے کوئی پورا شہر آپ کے سامنے رکھ دے۔ شیشے اور اسٹیل سے بنی یہ عمارت مغربی یورپ کی سب سے بلند عمارت ہے، اسے اسٹار آرکیٹکٹ رینزو پیانو نے ڈیزائن کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/robertharding/M. Ertman
مے خانے
لندن کی تاریخ ہی مکمل نہیں ہوتی اگر اس شہر سے یہ مے خانے نکال دیے جائیں۔ مقامی طور پر انہیں ’پب‘ کہا جاتا ہے اور یہاں آپ کو ہر طرح کی بیئر اور الکوحل والے دیگر مشروبات کی بہتات ملتی ہے۔ اس کے علاوہ یہاں لوگ گپ شپ بھی کرتے ہیں اور کھاتے پیتے شامیں گزارتے ہیں۔