برطانیہ پہلے ہی یورپی یونین سے اخراج کر چکا ہے۔ اس کے باوجود کئی اہم تجارتی امور کو طے کرنا باقی ہے اور اس کے لیے وقت اکتیس دسمبر تک کا ہے۔
اشتہار
یورپی یونین اور برطانیہ کے درمیان سالانہ تجارت کا معاہدہ ابھی ہونا باقی ہے۔ فریقین اگر اِسے رواں برس اکتیس دسمبر تک طے نہیں کرتے تو نو سو بلین یورو کا ہرجانہ ادا کرنا پڑے گا۔ اس ڈیل پر اتفاق رائے اور دستخط ہونے پر برطانیہ یکم جنوری سن 2021 کو یورپی یونین کی مشترکہ منڈی (سنگل مارکیٹ) سے بھی اپنی مرضی سے باہر ہو جائے گا۔
اس ڈیل میں یوں تو کئی متنازعہ معاملات حل طلب ہیں لیکن سمندری حدود میں سے فریقین کے مچھیروں کے مچھلیاں پکڑنے کا معاملہ خاصا سنگین ہو چکا ہے اور اطراف کے مذاکراتی اہلکاروں نے اس تنازعے پر سینگ پھنسائے ہوئے ہیں۔ ایک روز قبل تک اس میں کسی بڑی پیش رفت کی کوئی سبیل نہیں پیدا ہو رہی تھی۔
برطانوی سمندری حدود میں سے مچھلیاں پکڑنے پر فرانس انتہائی سخت موقف لیے ہوئے تھا لیکن اب نئی بہتر اور سازگار صورت پیدا ہوئی ہے کہ فرانسیسی صدر نے مچھلیاں پکڑنے کے کل حجم میں قدرے معمولی سی کمی کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ قبل ازیں صدر ایمانوئل ماکروں نے واشگاف انداز میں کہا تھا کہ وہ ایسے کسی بریگزٹ معاہدے کو تسلیم نہیں کریں گے جو ان کے ملکی مچھیروں کی قربانی پر استوار ہو گا۔
ابھی تک اس پیشکش کا برطانوی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ فرانس اُس برطانوی تجویز کو بھی پہلے ہی مسترد کر چکا ہے جس میں مچھلیاں پکڑنے کا کوٹہ طے کرنے کے لیے سالانہ بنیاد پر مذاکرات کو تجویز کیا گیا تھا۔ اب پیرس حکومت نے اپنے سخت موقف کو تھوڑا سا نرم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سابقہ یورپی یونین کی سمٹ میں ماکروں یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ رواں برس کے اختتام پر مچھلی کی صنعت اور اس کے پکڑنے کا شعبہ موجودہ شمل میں قطعاً نہیں ہو گا۔
فِش انڈسٹری کا حجم
یہ امر اہم ہے کہ فرانس میں فِش انڈسٹری انتہائی با اثر اور طاقتور خیال کی جاتی ہے۔ فرانسیسی مچھیرے انگلش سمندر کے علاوہ بحراوقیانوس سے بھی بڑی مقدار میں مچھلی پکڑتے ہیں۔ اس فرانسیسی انڈسٹری کے ساتھ بیس ہزار سے زائد مچھیروں کا روزگار جڑا ہوا ہے۔ اس صنعت کے بے شمار پراسسنگ پلانٹس پر دس ہزار سے زائد افراد کی نوکریاں لگی ہوئی ہیں۔
فرانس کسی صورت بھی نہیں چاہے گا کہ اس کے مچھیروں کو بیروزگاری یا مالی مندی کا سامنا ہو۔
برطانوی سمندر میں سے سن 2011 سے لے کر 2015 تک فرانسیسی فِش انڈسٹری نے اٹھانوے ہزار ٹن مچھلی پکڑ کر ملک اور دوسرے ملکوں کو روانہ کی تھی۔ اس کی مالیت ایک سو اکہتر ملین یورو بنتی ہے۔
2020 میں ان شخصیات کے فیصلے اہم تر ہو سکتے ہیں
نئے سال کا اسٹیج کئی تاریخی، سیاسی اور بڑی تقریبات کو منعقد کرنے کے انتظار میں ہے۔ چند اہم تقریبات کا اجمالی خاکہ کچھ یوں ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Loeb
مسٹر بریگزٹ
بورس جانسن رواں برس بریگزٹ کے معاملے کو حتمی شکل دینا چاہتے ہیں۔ ان کی خواہش ہے کہ برطانیہ اکتیس جنوری کو یورپی یونین کو خیرباد کہہ دے۔ مستقبل کے تعلقات پر فریقین رواں برس کے دوران مذاکرات جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ اس مذاکراتی دور میں برطانیہ پر یورپی یونین کے کسٹمز قوانین کا اطلاق رہے گا۔
تصویر: Reuters/H. McKay
کیری لام کمزور ہو رہی ہیں!
ہانگ کانگ میں گزشتہ برس جون سے مظاہرے جاری ہیں۔ ہزارہا مظاہرین احتجاجی سلسلے میں انتظامی سربراہ کیری لام کے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے چلے آ رہے ہیں۔ گزشتہ برس ریاستی اسمبلی کے انتخابات میں اُن کے حامی امیدواروں کو بڑی شکست کا سامنا رہا۔ ابھی تک چین کی حکومت خاتون چیف ایگزیکٹیو کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔ سن 2020 اُن کی انتظامی صلاحیتوں کے امتحان کا سال ہو سکتا ہے۔
تصویر: Reuters/J. Silva
ایک مرتبہ پھر؟
رواں برس تین نومبر کو امریکا میں صدارتی انتخابات ہوں گے۔ امریکی ووٹرز نئے صدر کا انتخاب کریں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے سے ایک عام اندازہ ہے کہ وہ دوسری مدت صدارت کا الیکشن جیت سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/P. Semansky
بونڈ خدا حافظ
ڈینیئل کریگ کی بطور جیمز بونڈ آخری فلم رواں برس دو اپریل کو جرمنی سمیت کئی ممالک میں عام نمائش کے لیے پیش کی جائے گی۔ فلم کا نام ’نو ٹائم ٹو ڈائی‘ ہے۔ اکاون برس کے کریگ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ اس فلم کے بعد جیمز بونڈ کے کردار کو خیرباد کہہ دیں گے۔ ایک نئے بونڈ کی تلاش کا سلسلہ ابھی سے شروع کر دیا گیا ہے۔
تصویر: Imago Images/Zuma Press/MGM
نِیکے واگنر کو خراج تحسین
سن 2020 نِیکے واگنر کے لیے ایک اہم اور خاص سال ہے۔ وہ انٹرنیشنل بیتھوفِن فیسٹ کی سربراہی کو رواں برس خیرباد کہہ دیں گی۔ یہ ایک حسنِ اتفاق ہے کہ واگنر کا الوداعی سال اس عظیم موسیقار کی ڈھائی سوویں سالگرہ کا سال بھی ہے۔ بون میں پیدا ہونے والے بیتھوفِن کی سالگرہ کی تقریبات ساری دنیا میں منائی جائیں گی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/O. Berg
اداکاری سے صدارتی امیدوار تک
افریقی ملک یوگنڈا کے سیاستدان بوبی وائن کا ٹریڈ مارک سرخ رنگ کی فوجی ٹوپی ہے۔ وہ موسیقار اور اداکار رہ چکے ہیں۔ اب سیاست میں سرگرم ہیں۔ وہ 2021ء میں ہونے والے صدارتی الیکشن کے اہم امیدوار بھی ہیں۔ وہ یوگنڈدا میں سیاسی استحصال کے شدید مخالف ہیں۔ انہیں موجودہ صدر یوویری موسیوینی کے جبر کا بھی سامنا ہے۔ وہ کئی بار جیل جا چکے ہیں۔
تصویر: Getty Images/L. Dray
بِلی آئیلِش کے ساتھ محبت کے ساتھ
اٹھارہ سالہ بِلی آئیلِش گلوکارہ ہونے کے ساتھ ساتھ گیت نگار بھی ہیں۔ سن 2019 میں پوپ موسیقی کے منظر پر وہ ایک کامیاب گلوکارہ کے طور پر جلوہ گر ہوئیں۔ وہ کئی ایوارڈز جیت چکی ہیں۔ غالب امکان ہے کہ 26 جنوری کو گریمی ایوارڈز کی تقریب میں بھی وہ اپنی کامیابیوں کا سلسلہ جاری رکھیں گی۔ رواں برس کے گریمی ایوارڈ کی چار گیٹگریز میں نامزدگی حاصل کرنے والی وہ کم عمر ترین فنکارہ ہیں۔
تصویر: Getty Images/Billboard/E. McIntyre
یورپی فٹ بال کپ کا انعقاد
پہلی مرتبہ فٹ بال کے کسی بڑے ٹورنامنٹ کی میزبانی ایک یا دو کی بجائے بہت سے ممالک کو تفویض کی گئی ہے۔ رواں برس یہ ٹورنامنٹ ایک درجن ممالک میں کھیلا جائے گا۔ 24 یورپی ٹیمیں اس برس اس ٹورنامنٹ میں شریک ہوں گی۔ یورپی فٹ بال کپ 12 جون سے 12 جولائی تک کھیلا جائے گا۔ اس کی میزبانی یورپی فٹبال ایسوسی ایشن کر رہی ہے۔ اس بین الاقوامی تنظیم کی صدارت سلوینیا سے تعلق رکھنے والے الیگزانڈر چوفرین کے پاس ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Tarantino
شطرنج کا چیلنج سب کے لیے
کس میں حوصلہ ہے کہ وہ سن 2020 کے دوران ناروے سے تعلق رکھنے والی شطرنج کے عالمی چیمپیئن ماگونس کارلسن کا مقابلہ کرے۔ 29 برس کے گرینڈ ماسٹر کو روسی لیجنڈری کھلاڑی گیری کیسپیروف کی کئی برسوں سے قائم عالمی حیثیت پر بھی سبقت حاصل ہو چکی ہے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/B. Lenoir
ہیوی میٹل کے نامی گرامی فنکار
تھومس ژینسن (دائیں) اور ہولگار ہُوبنر (بائیں) کا نام موسیقی کی دنیا میں ایک معتبر حوالہ ہے۔ یہ اُن کے لیے اہم اور تاریخی سال ہے۔ وہ رواں برس اپنے متعارف کردہ واکن اوپن ایئر فیسٹول کی کی اکتیسویں سالگرہ منائیں گے۔ 30 برس قبل اولین فیسٹول میں 85 ہزار شائقین نے شرکت کی تھی۔ ان کا فیسٹول جرمن ریاست شلیسوِگ ہولشٹائن کے ایک قصبے واکن میں ہر سال منعقد کیا جاتا ہے۔
تصویر: Imago Images/STPP
10 تصاویر1 | 10
فرانسیسی فِش انڈسٹری کی تشویش
اس فرانسیسی فِش انڈسٹری سے وابستہ افراد کو حکومتی اعلان پر تشویش لاحق ہو گئی ہے۔ اس کی ایک اہم شخصیت ژیروم وِکلاں کا کہنا ہے کہ انگلش سمندر میں مچھلیاں پکڑنے میں اگر دس سے پندرہ فیصد بھی کمی کی گئی تو یہ ساری صنعت کے لیے بہت بڑا سیٹ بیک ہو گا اور چند سو افراد کی ماہانہ مدن میں کمی ممکن ہو گی۔
فرانسیسی فِش انڈسٹری سے وابستہ اور انڈسٹری کے ورکرز کے حقوق کے کارکن کلیمنٹ بینو کا واضح طور پر کہنا ہے کہ صرف ایک مقصد ہے کہ مچھیروں کے مفادات کو تحفظ دیا جائے اور اس تناظر میں ساری کمیونٹی اپنی جد و جہد جاری رکھے گی۔