1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بریگزٹ کے بعد کیمرون کا ’ایگزٹ‘

عدنان اسحاق 24 جون 2016

برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلاء کے فیصلے کے بعد ملکی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔ کیمرون نے کہا کہ وہ اکتوبر تک حکومت کی سربراہی چھوڑ دیں گے۔

تصویر: Reuters/S. Wermuth

برطانوی وزیر اعطم ڈیوڈ کیمرون نے اپنے ایک بیان میں کہا، ’’برطانوی عوام نے یورپی یونین سے انخلاء کا فیصلہ کیا ہے اور ان کی رائے کا احترام لازمی طور پر کیا جانا چاہیے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا،’’ میرے خیال میں یہ وقت اس حوالے سے مناسب نہیں ہے کہ میری قیادت میں ملک کو اگلی منزل تک لے جانے کی کوشش کی جائے‘‘۔ اُن کے مطابق کسی نئے وزیراعظم کو قیادت سونپنے کا یہ بہترین وقت ہے۔ کیمرون نے مزید کہا کہ مستقبل میں یورپی یونین کے ساتھ مذاکرات کسی نئے کپتان کی سربراہی میں ہونا چاہیں۔ کیمرون کے بقول اکتوبر میں کنزرویٹو پارٹی کے اجلاس کے موقع پر برطانیہ کے نئے وزیراعظم کا نام بھی سامنے آ جائے گا۔

British PM Cameron resigns

01:07

This browser does not support the video element.

ابھی دو دن قبل ہی انہوں نے اخبار فنانشل ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کیمرون نے کہا تھا کہ کسی کو نہیں علم کہ کیا ہونے جا رہا ہے۔ اس دوران انہوں نے زور دے کر کہا تھا کہ ریفرنڈم کا نتیجہ کچھ بھی ہو وہ وزیراعظم کے منصب پر فائز رہیں گے۔ کیمرون کے بقول ریفرنڈم کرانے کے اپنے فیصلے پر وہ نادم نہیں ہیں۔ کیمرون نے اپنے گزشتہ دور میں کہا تھا کہ اگروہ دوبارہ وزیر اعظم منتخب ہوئے تو وہ یورپی یونین کا حصہ رہنے یا اس سے انخلاء کے موضوع پر برطانوی عوام کی رائے پوچھیں گے۔ کنزرویٹو پارٹی سے تعلق رکھنے والے کیمرون اس حق میں تھے کہ برطانیہ یورپی یونین کا حصہ ہی رہے۔

اس ریفرنڈم سے صرف یورپی یونین میں ہی دراڑ نہیں پڑی ہے بلکہ سلطنت برطانیہ کا شیرازہ بکھرنے کا بھی خطرہ پیدا ہو گیا ہے کیونکہ اسکاٹ لینڈ اور شمالی آئرلینڈ میں زیادہ تر ووٹ یورپی یونین کے حق میں ڈالے گئے ہیں۔ دوسری جانب انگلینڈ اور ویلز نے بریگزٹ کی حمایت کی ہے۔ یورپی یونین کے لزبن معاہدے کے آرٹیکل پچاس کے تحت برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج میں کم از کم دو سال لگیں گے۔ برطانیہ اٹھائیس رکنی یورپی اتحاد کو خیر باد کہنے والا پہلا ملک ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں