1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بزرگ افراد کی زندگی تنہائی کی وجہ سے خطرے میں

12 نومبر 2020

ایک تازہ جائزے کے مطابق بوڑھے افراد بتدریج تنہائی کا شکار ہو رہے ہیں اور یہ صورت حال ان کی زندگی کے لیے شدید خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔

تصویر: Fotolia/Robert Kneschke

بزرگ افراد میں بڑھتی ہوئی تنہائی ان کی زندگیوں کے لیے انتہائی خطرناک اس لیے بھی ثابت ہورہی ہے کیونکہ یورپی ممالک کورونا وائرس کی وبا دوسری لہر میں بتدریج لاک ڈاؤن متعارف کراتے جا رہے ہیں۔ اس لاک ڈاؤن نے بزرگ افراد کی زندگیوں کو اجیرن اور مشکلات سے عبارت کر دیا ہے۔

تصویر: Yui Mok/picture alliance /empics

کورونا میں مشکل زندگی

جرمن شہر کولون میں بیاسی برس کی خاتوں ہانی میئر گزشتہ تین سالوں سے صرف اپنے کتے کے ساتھ زندگی بسر کر رہی ہیں۔ جس کمرے میں وہ رہتی ہیں، اس کی دیواروں پر ان کے زندگی کے پیارے افراد کی تصاویر لگی ہوئی ہیں۔ یہی تصویریں ان کا سرمایہ ہیں اور انہیں دیکھنا ان کا روزانہ کا معمول ہے۔ یہی تصاویر ان پر واضح کرتی ہیں کہ وہ ماضی جیسی  نہیں رہیں۔ ان کے شوہر کو ڈیمینشا کا مرض لاحق ہو گیا تھا، اس کے بعد انہیں ایک نرسنگ ہوم منتقل کر دیا گیا ہے کیونکہ گھر میں ان کی نگہداشت ایک مشکل امر بن چکا تھا۔

اب اکتوبر کے آغاز سے کورونا کے پھیلنے کے بعد سے نرسنگ ہوم کے حکام نے واضح کیا ہے کہ وہ اپنے شوہر کی عیادت نہیں کر سکیں گی۔ دو سال قبل ان کا اکلوتا بیٹا دل کا دورہ پڑنے سے فوت ہو گیا تھا۔ اب وہ پوری طرح تنہا ہو گئی ہیں اور یہ وقت ان کے لیے بہت مشکل ہو گیا ہے۔

بڑھتی تنہائی

کورونا وائرس کی وبا حالیہ ہفتوں میں شدید تر ہوتی جا رہی ہے۔ برطانیہ، امریکا، آسٹریا اور ہالینڈ میں دیکھا گیا کہ بڑی عمر کے قریب سبھی افراد کو تنہائی گھیرے ہوئے ہے۔ معالجین کا خیال ہے کہ تنہائی کی گرفت میں آنے والے بزرگ افراد کو موت بھی جلد آن دبوچتی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ تنہائی کئی امراض کا سبب بنتی ہے اور صحت کے مسائل دوچند ہو جاتے ہیں۔ ان مسائل اور امراض میں خاص طور پر انگزائٹی اور ڈیپریشن لاحق ہو جاتا ہے۔ انگزائٹی اور ڈیپریشن کی وجہ سے وہ زیادہ شراب نوشی کرتے ہیں۔ زیادہ الکوحل ان کے دماغ کو کمزور کرتا چلا جاتا ہے اور انجام کار انہیں ڈیمینشیا بیماری بھی جکڑ لیتی ہے۔ اس صورت حال میں ان کا مدافعتی نظام کمزور اور دل و پھیپھڑے کمزور تر ہو جاتے ہیں۔

تصویر: picture-alliance/chromorange/K. H. Sprembe

بزرگی اور تنہائی

یورپی کمیشن سے منسلک محققین کے مطابق بوڑھے ہونےسے قبل ان افراد کا شمار تنہائی کے شکار ہونے والوں میں نہیں ہوتا تھا۔ ڈھلتی عمر میں وہ کئی سرگرمیوں مثلاً گروپ میں گیت گانا یا لمبی چہل قدمی وغیرہ جیسی سرگرمیوں میں شامل رہتے تھے۔ اب کورونا وائرس کی وبا کے ایام میں ایسی سرگرمیوں سے اجتناب برتا جا رہا ہے اور تنہائی بوڑھے افراد کی زندگی میں خاموشی سے داخل ہوتی جا رہی ہے۔ آئرلینڈ کے ٹرینیٹی کالج کی پروفیسر روز کینی کا کہنا ہے کہ گھر تک محدود ہونے سے کوئی بزرگ یا ایسی صورت میں جب انہیں گھر میں بالکل تنہا زندگی بسر کرنا پڑے تو روزمرہ کے معمولات پر عمل کرنے کے باوجود انہیں جذباتی اور ذہنی صحت میں شدید گراوٹ کا سامنا ہوتا ہے۔

تنہائی اور محدود تعلقات

یورپی کمیشن کے محققین کے مطابق کورونا وائرس کی وبا کے دنوں میں تیس ملین نوجوانوں کو تنہائی کا شکار ہونا پڑا۔ پچھتر ملین لوگوں کو ایک ماہ میں ایک دفعہ دوستوں یا خاندان کے افراد سے ملاقات کا موقع میسر آتا تھا۔ تنہائی کی صورت حال پر قابو پانے کے لیے برطانوی حکومت نے سن 2018 میں اس سنگین ہوتے سماجی معاملے کے لیے وزارت قائم کرتے ہوئے ایک وزیر کا تقرر کیا تھا۔ اس کو مثال بناتے ہوئے جرمن سیاستدانوں نے بھی ایسا کرنے کی حمایت کی۔ ایسے سیاستدانوں میں سوشل ڈیموکریٹ سیاستدان کارل لوئٹر باخ سب سے آگے ہیں۔

’میں صرف مرنے کا انتظار کر رہا ہوں‘

01:54

This browser does not support the video element.

 

ع ح، ع ا

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں