1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کا خیر مقدم کریں گے، پوٹن

19 دسمبر 2024

روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا ہے کہ وہ امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ کسی بھی وقت یوکرین ڈیل پر مذاکرت کے لیے تیار ہیں۔

روس کے صدر ولادیمیر پوٹن اور امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ
روس کے صدر ولادیمیر پوٹن اور امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ تصویر: Elijah Nouvelage/Alexander Nemenov/AFP

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے جمعرات 19 دسمبر کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ کسی بھی وقت بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کہہ چُکے ہیں کہ وہ صدارتی عہدہ سنبھالنے کے چند گھنٹوں کے اندر ہی یوکرین امن معاہدے پر کام شروع کر سکتے ہیں۔

ٹرمپ، جو جنوری میں دوسری بار امریکہ کے صدر کی حیثیت سے دوبارہ وائٹ ہاؤس منتقل ہو جائیں گے، کییف حکومت کو یہ عندیہ دے چُکے ہیں کہ وہ یوکرین کو ماسکو کے لیے سازگار شرائط پر امن قبول کرنے پر مجبور کر سکتے ہیں۔

کریملن کے رہنما نے اپنی سالانہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ان کے فوجیوں نے میدان جنگ میں بالادستی حاصل کی، لیکن وہ یہ تسلیم کرنے پر مجبور ہیں کہ انہیں نہیں پتا کہ روس کب مغربی کرسک کے علاقے کو واپس لے گا جہاں یوکرین کے فوجیوں نے گزشتہ اگست میں حملہ کیا تھا۔

امریکہ کیوں چاہتا ہے کہ یوکرین روسی آئل کی تنصیبات پر حملے نہ کرے؟

03:11

This browser does not support the video element.

عالمی فوجداری عدالت کے سربراہ کی امریکہ اور روس پر تنقید

پوٹن کی اہم سالانہ پریس کانفرنس

روس کے صدر ولادیمیر پوٹن ہر سال ایک اختتامی پریس کانفرنس میں گھنٹوں جاری رہنے والے سوال جواب سیشن میں بھی حصہ لیتے ہیں جسے ٹیلی وژن پر براہ راست نشر کیا جاتا ہے۔ اس موقع پر چند مشکل اور نازک سوالات بھی پوچھے جاتے ہیں۔

ٹرمپ نے یوکرین اور غزہ جنگ کے خاتمے کی کوششیں شروع کر دیں؟

اس سال سوال جواب کے سیشن میں یوکرین کے ساتھ ممکنہ امن معاہدے کے حوالے سے ٹرمپ کے اقدامات کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال پر پوٹن نے کہا کہ وہ آنے والے ریپبلکن امریکی صدر کے ساتھ ملاقات کا خیرمقدم کریں گے۔ روسی صدر کا کہنا تھا، ''مجھے نہیں معلوم کے میں ٹرمپ سے کب ملنے جا رہا ہوں۔ وہ اس بارے میں کچھ نہیں کہہ رہے ہیں۔ میں نے چار سال سے زائد عرصے سے ٹرمپ سے کوئی بات نہیں کی۔ میں اب کسی بھی وقت ان سے ملاقات کے لیے تیار ہوں۔‘‘

امسالہ اختتامی پریس کانفرنس پوٹن نے گھنٹوں جاری رہنے والے سوال جواب سیشن میں بھی شرکت کیتصویر: Kristina Kormilitsyna/SNA/IMAGO

ولادیمیر پوٹن نے مزید کہا،''اگر ہماری کبھی منتخب صدر ٹرمپ سے ملاقات ہوتی ہے تو مجھے یقین ہے کہ ہمارے پاس بات کرنے کے لیے بہت کچھ ہو گا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ روس مذاکرات اور سمجھوتے کے لیے تیار ہے۔

 کریملن نے حال ہی میں صدر جو بائیڈن کی طرف سے کییف کو روسی سرزمین پر حملہ کرنے کے لیے امریکی فراہم کردہ میزائل استعمال کرنے کی اجازت دینے کے فیصلے پر ٹرمپ کی شدید تنقید کا خیرمقدم کیا تھا۔ بائیڈن کا یہ اقدام تقریباً تین سال سے جاری روس یوکرین تنازعے میں ایک بڑے اضافے کا سبب بنا۔

کیا ایلون مسک روسی سازش کو ہوا دے رہے ہیں؟

03:26

This browser does not support the video element.

یوکرین جنگ: امریکی میزائلوں سے روس کے اندر حملوں کی اجازت

'روس اپنے فوجی آپریشن کے مقاصد کی طرف بڑھ رہا ہے‘

روس کی فوجیں کئی مہینوں سے مشرقی یوکرین میں پیش قدمی کر رہی ہیں۔ پوٹن بار بار میدان جنگ میں اپنی صلاحیتوں کا اظہار کر رہے ہیں۔ انہوں نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا، ''ہم ان بنیادی مقاصد کو حل کرنے کی طرف بڑھ رہے ہیں جو ہم نے خصوصی فوجی آپریشن کے آغاز میں طے کیے تھے۔‘‘ پوٹن نے کہا، ''ہمارے جوان بہادری سے لڑ رہے ہیں۔ ہماری مسلح افواج کی صلاحیتیں بڑھ رہی ہیں۔‘‘

امریکہ: اسلحہ پروگرام کی مدد کرنے پر درجنوں ادارے بلیک لسٹ

ماسکو کی فوج نے نومبر میں مشرقی یوکرین میں تیز ترین رفتار سے پیش قدمی کی۔ لیکن کُرسک کے علاقے سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون  نے پوٹن سے پوچھا کہ یوکرینی حملے کے دوران فرنٹ لائن علاقوں سے ہزاروں افراد کو نکالے جانے کے بعد وہاں کے رہائشی کب اپنے گھروں کو واپس جا سکیں گے؟ پوٹن نے کہا کہ وہ ایک مخصوص تاریخ نہیں بتا سکتے۔ ان کا کہنا تھا، ''ہم انہیں بالکل باہر نکال دیں گے۔ اس کا کوئی اور طریقہ نہیں ہو سکتا۔‘‘

یورپ ٹرمپ کے ساتھ مل کر اچھی طرح کام کرتا رہے گا، چانسلر شولس

امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کی ستمبر میں نیو یارک میں ملاقاتتصویر: Ukrainian Presidency/abaca/picture alliance

روس کا اقتصادی بحران

72 سالہ پوٹن کو روس کے اقتصادی بحرانوں کے سبب بھی دباؤ کا سامنا ہے جو کہ یوکرین تنازعے کی وجہ سے فوجی اخراجات میں اضافے اور مزدوروں کی شدید کمی کا سبب بھی ہے۔ تاہم روسی صدر نے کم بیروزگاری اور اقتصادی نمو کا حوالہ دیتے ہوئے اصرار کیا کہ ان کے ملک کی اندرونی صورتحال بیرونی خطرات کے باوجود مستحکم ہے۔

بھارت روس پر لگی پابندیوں سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والے ملکوں میں سے ایک

01:08

This browser does not support the video element.

 بڑھتی ہوئی مہنگائی کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر پوٹن نے کہا کہ مہنگائی ایک تشویشناک سگنل ہے اور یہ کہ مکھن اور گوشت جیسی اشیائے خوردنی کی قیمتوں میں اضافہ یقیناً ناخوشگوار ہے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ مغربی پابندیاں بھی اس صورتحال میں ایک عنصر ہیں۔ مرکزی بینک پر تنقید کرتے ہوئے پوٹن نے کہا کہ اسے مہنگائی کو کم کرنے کے لیے شرح بڑھانے کے علاوہ اقدامات کرنے چاہیے تھے۔

سابق شامی صدر بشار الاسد اور روس کے صدر ولادیمیر پوٹن جنوری 2020ء میں دمشق میں تصویر: SANA/AFP

کیا بشار الاسد کا تختہ الٹنا روس کی شکست تھا؟

پوٹن کے ساتھی سمجھے جانے والے سابق شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کے زوال کے بعد اپنے پہلے عوامی تبصروں میں، پوٹن نے ان دعووں کو مسترد کر دیا کہ شامی صدر کا تختہ الٹنا روس کی شکست کا مظہر تھا۔

شامی صدر سے ملاقات، پوٹن کی مشرق وسطیٰ میں کشیدگی پر تشویش

 ایک صحافی کے سوال کے جواب میں پوٹن نے کہا، '' شام میں جو کچھ ہو رہا ہے اسے  آپ روس کی شکست کے طور پر پیش کرنا چاہتے ہیں۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ایسا نہیں ہے۔ ہم نے اپنے مقاصد حاصل کر لیے ہیں۔‘‘ پوٹن نے کہا کہ وہ ابھی تک اسد سے نہیں ملے، جو سقوط دمشق کے بعد فرار ہو کر ماسکو پہنچ گئے تھے۔

ولا دیمیر پوٹن نے تاہم کہا کہ وہ جلد ہی بشارالاسد سے ملنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

ک م/ ع س(اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں