1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بشریٰ بی بی کے بیان سے تحریک انصاف کو فائدہ ہوا یا نقصان؟

عثمان چیمہ
22 نومبر 2024

بشریٰ بی بی کے ’سعودی عرب سے متعلق‘ حالیہ بیان نے ایک نیا تنازع کھڑا کر دیا ہے۔ مبصرین کے مطابق اس بیان کی کوئی دلیل نہیں اور اس کا مقصد صرف مذہبی حلقوں کی حمایت حاصل کرنا ہے تاکہ آئندہ احتجاج کو کامیاب بنایا جا سکے۔

بشریٰ بی بی نے کسی ملک کا نام لیے بغیر الزامات عائد کیے لیکن کیونکہ بیان سعودی عرب کے دورے کے حوالے سے تھا تو مبصرین اور سیاسی حلقے اسے سعودی عرب کے خلاف ہی تصور کر رہے ہیں
بشریٰ بی بی نے کسی ملک کا نام لیے بغیر الزامات عائد کیے لیکن کیونکہ بیان سعودی عرب کے دورے کے حوالے سے تھا تو مبصرین اور سیاسی حلقے اسے سعودی عرب کے خلاف ہی تصور کر رہے ہیںتصویر: Arif AliAFP

پاکستان کے سیاسی مبصرین کے مطابق بشریٰ بی بی کا بیان نہ صرف تحریک انصاف کو نقصان پہنچا سکتا ہے بلکہ مخالفین کی طرف سے پی ٹی آئی کو منفی قوت قرار دینے کے مؤقف کو بھی تقویت ملے گی۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس طرح کی مذہبی سیاست پاکستان کے دوسرے ملکوں سے تعلقات کو بھی خراب کر سکتی ہے۔

 پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے حال ہی میں اپنے ایک ویڈیو پیغام میں دعویٰ کیا کہ جب عمران خان ننگے پاؤں مدینہ کا دورہ کرنے کے بعد واپس آئے تو اس وقت کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو کالز موصول ہوئیں، جن میں کہا گیا، ''ہم اس ملک سے شریعت ختم کرنے جا رہے ہیں اور آپ شریعت کے حامی کو لے آئے ہیں، ہم انہیں نہیں چاہتے۔‘‘

بشریٰ بی بی نے کسی ملک کا نام لیے بغیر یہ الزامات عائد کیے لیکن کیونکہ بیان سعودی عرب کے دورے کے حوالے سے تھا تو مبصرین اور سیاسی حلقے اسے سعودی عرب کے خلاف ہی تصور کر رہے ہیں۔ اس بیان کی مختلف حلقوں کی جانب سے مخالفت کی جا رہی ہے حتیٰ کہ پی ٹی آئی کے سیاسی رہنما بھی اسے بشریٰ بی بی کا ذاتی بیان کہتے ہوئے اس سے لاتعلقی کا اظہار کر رہے ہیں۔

پی ٹی آئی کے لیڈر بیرسٹر سیف نے اسے بشریٰ بی بی کا ذاتی بیان قرار دیا اور کہا کہ وہ ہی اپنے اس بیان کی وضاحت کر سکتی ہیں۔ بعد میں گو کہ انہوں نے بشریٰ بی بی کے بیان کی یہ کہتے ہوئے وضاحت دینے کی کوشش کی کہ ان کے بیان میں سعودی عرب کا نام نہیں لیا گیا۔

بشریٰ بی بی نے کسی ملک کا نام لیے بغیر الزامات عائد کیے لیکن کیونکہ بیان سعودی عرب کے دورے کے حوالے سے تھا تو مبصرین اور سیاسی حلقے اسے سعودی عرب کے خلاف ہی تصور کر رہے ہیںتصویر: AHMED NURELDINE/SPA/AFP

 اس بیان کے ساتھ ساتھ بشریٰ بی بی نے اپنے اسی ویڈیو بیان میں یہ بھی اشارہ دیا کہ آنے والے دنوں میں اُسی پارٹی لیڈر کو ٹکٹ دیا جائے گا، جو 24 نومبر کے لانگ مارچ میں لوگوں کو جمع کرنے کے حوالے سے بہتر کارکردگی دکھائے گا۔

بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان کے مقاصد کیا ہیں؟

سیاسی مبصر مظہر عباس کا خیال ہے کہ سعودی عرب کے حوالے سے بشریٰ بی بی کا بیان اور پارٹی رہنماؤں پر دباؤ ڈالنا دونوں ہی 24 نومبر کے احتجاج کو کامیاب بنانے کی کوشش ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا، ''سعودی عرب کے بارے میں بیان بالکل غیر ضروری تھا۔‘‘

مظہر عباس کا کہنا ہے، ''پارٹیاں اپنے ورکرز پر بعض اوقات دباؤ ڈالتی ہیں اور ٹکٹ کے حوالے سے ان کا بیان کسی حد تک سمجھ آتا ہے لیکن ان کے سعودی عرب کے حوالے سے بیان نے پارٹی کے لیے مشکل کھڑی کر دی ہے۔ ایسا بیان کسی بھی موقع پر دینا مناسب نہیں تھا اور اس سے پی ٹی آئی کے اندر بھی ابہام پیدا ہوگیا ہے۔ پارٹی کے بہت سے لیڈر اس بیان سے پریشان ہیں اور پارٹی قیادت نے بھی اسے مثبت انداز میں نہیں لیا، خاص طور پر جب وہ 24 نومبر کو ہونے والے احتجاج کی تیاری کر رہے ہیں۔‘‘

زیادہ تر مبصرین یہ سمجھتے ہیں کہ ایسے متنازع بیانات سے پارٹی مخالف بیانیے کو تقویت ملے گی لیکن کچھ کا یہ بھی خیال ہے کہ پی ٹی آئی کا ووٹر کسی بھی صورت اپنی پارٹی کی سپورٹ نہیں چھوڑے گا، لہٰذہ پارٹی کی حمایت کم ہونے کا کوئی خطرہ موجود نہیں۔

سیاسی اور سماجی معاملات کی مبصر فرزانہ باری کا کہنا ہے کہ عمران خان کو سعودی عرب سے بہت سے تحائف دے کر  واپس بھیجا گیا تھا مگر بعد میں شاید تعلقات میں تناؤ آیا۔ ان کے مطابق بشری بی بی کا بیان مذہبی جذبات کو بھڑکانے اور مذہبی حلقوں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے ہے۔ ان کا کہنا ہے، ''سعودی عرب کے حوالے سے بشریٰ بی بی کا بیان ایک منفی بیان ہے لیکن پی ٹی آئی کے، جو پختہ حامی ہیں، وہ اس بیان سے زیادہ متاثر نہیں ہوں گے۔ ہاں! البتہ مخالف بیانیہ رکھنے والوں کو یہ تنقید کا موقع ضرور فراہم کرے گا۔‘‘

مبصرین کے مطابق اس بیان کی کوئی دلیل نہیں اور اس کا مقصد صرف مذہبی حلقوں کی حمایت حاصل کرنا ہے تاکہ آئندہ احتجاج کو کامیاب بنایا جا سکےتصویر: Salahuddin/REUTERS

سیاسی اور پارلیمانی امور کے مبصر ظفر اللہ خان نے پارٹی پر دباؤ ڈالنے کے حوالے سے بشری ٰبی بی کے بیان پر اپنا نقطہ نظر بتاتے ہوئے کہا، ''دباؤ کی تکنیک کام کر جائے تو ٹھیک، نہ کرے تب بھی ٹھیک، پارٹی ٹکٹوں پر ایسی باتوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ جب پارٹی ٹکٹ کی بات آتی ہے تو یہ دیکھا جاتا ہے کہ کون جیت سکتا ہے؟‘‘

بشریٰ بی نی کے بیان میں کتنا وزن ہے؟

فرزانہ باری کہتی ہیں، ''یہ بات غیر منطقی ہے۔ انہوں نے حالیہ واقعات کو غلط طریقے سے پیش کیا ہے۔ سعودی عرب اپنے معاشرتی معاملات میں کھل رہا ہے لیکن وہ کبھی یہ نہیں کہے گا کہ ہم اپنے معاشرتی اصولوں کو ختم کر رہے ہیں۔ بشریٰ بی بی شاید یہ سوچ رہی ہوں کہ لوگ ان کے بیان کو مان لیں گے کیونکہ حال ہی میں سوعدی عرب میں کچھ موسیقی کے پروگرام ہوئے تھے۔ اس طرح کے بیانات کا عالمی سطح پر کوئی فائدہ نہیں ہو گا اور پاکستان کو عالمی سطح پر مزید نقصان ہو سکتا ہے۔ تاہم یہ بیان طالبان اور عسکریت پسند عناصر کو خوش کرنے کی کوشش ہو سکتی ہے۔‘‘

ظفر اللہ خان بھی کہتے ہیں کہ سعودی عرب کے حوالے سے کی جانے والی بات ''ناقابل یقین‘‘ لگتی ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں