بطور احتجاج جرمن فٹبال کھلاڑیوں کا برہنہ حالت میں میچ
19 اگست 2020
فٹبال میں بڑھتی کمرشلائزیشن یا سوداگری کے خلاف جرمنی کی دو فٹبال ٹیموں نے مکمل طور پر برہنہ حالت میں میچ کھیل کر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔
اشتہار
فٹبال کے کھیل میں بڑھتی ہوئی کمرشلائزیشن کے خلاف احتجاج کے طور پر دو ٹیموں نے آپس میں ایک فٹبال میچ بلکل برہنہ ہو کر کھیلا۔ منتظم کے مطابق اس طرح کے میچ کا مقصد اس کھیل کی اہمیت اور مستند ہونے کو لوگوں تک پہنچانا ہے۔ ان کے مطابق فٹبال کے بطور کھیل میں یہ چیز ختم ہوتی جا رہی ہے۔
جرمنی صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے ایک شہر اوئر ایرکینشوِک کی دو ٹیموں نے یہ میچ اتوار 16 اگست کو کھیلا۔ اشٹمبرگ اسٹیڈیم میں کھیلے گئے اس میچ کے منتظم آرٹسٹ گیرِٹ شٹارکزوسکی تھے۔ اس 34 سالہ فنکار، ''فٹبال کا سسٹم خراب ہو گیا ہے، یہی وجہ ہے کہ ہم تمام لوگ برہنہ ہوئے۔‘‘
میچ سے قبل ایک اسپورٹس میگزین 'الیون فروئنڈے‘ سے گفتگو کرتے ہوئے شٹارکزوسکی کا کہنا تھا، ''ہر کوئی مستند اور خالص چیز چاہتا ہے۔ میرا خیال ہے کہ اگر ہم اس ایڈروٹائزنگ اور اسپانسرڈ لباس وغیرہ سے ہٹ کر کھیلیں تو ہی اس کھیل کے مستند ہونا ثابت کر سکتے ہیں۔‘‘
کھلاڑیوں نے صرف فٹبال کھیلنے والے جوتے اور جرابیں ہی پہن رکھی تھیں۔ ہر ٹیم کے کھلاڑیوں نے مخصوص رنگ کی جرابیں پہن رکھی تھیں تاکہ پہچان ممکن ہو سکے کہ کھلاڑی کا تعلق کس ٹیم سے ہے۔ کھلاڑیوں کے نمبر رنگ کے ذریعے ان کی کمر پر ہی لکھ دیے گئے تھے۔
جرمن قومی فٹ بال لیگ سے متعلق اہم حقائق
جرمن قومی فٹ بال لیگ بُنڈس لیگا کے 56 ویں سیزن کا آغاز اگست کے اواخر میں ہو رہا ہے۔ اس مرتبہ بھی فیورٹ ٹیم دفاعی چیمپیئن بائرن میونخ ہی ہے۔ جانیے جرمن فٹ بال لیگ سے متعلق دلچسپ حقائق۔
بائرن میونخ کی ٹیم مسلسل چھ مرتبہ جرمن قومی فٹ بال لیگ (بُنڈس لیگا) کا ٹائٹل اپنے نام کر چکی ہے۔ مجموعی طور پر میونخ کلب اٹھائیس مرتبہ یہ کپ جیت چکا ہے۔ یہ فٹ بال کلب مالی لحاظ سے بھی سب سے آگے اور انتہائی طاقتور ہے۔ اس کی سالانہ آمدنی چھ سو ملین یورو ہے۔
تصویر: picture-alliance/sampics/C. Pahnke
نئے طاقتور کلب
سن دو ہزار سترہ اور اٹھارہ میں ایف سی نیورنبرگ آٹھویں مرتبہ زیریں لیگ سے ترقی کرتے ہوئے بنڈس لیگا میں پہنچا ہے۔ جرمن قومی فٹ بال لیگ میں یہ ایک ریکارڈ ہے۔ اسی طرح فورٹونا ڈسلڈورف نے بھی چھٹی مرتبہ بنڈس لیگا ون کے لیے کوالیفائی کیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Karmann
تکنیکی انقلاب
بُنڈس لیگا کے ریفری ایک عرصے سے معلومات کے تبادلے کے لیے ہیڈ سیٹ استعمال کر رہے ہیں۔ لیکن اب کوچوں کو بھی ہیڈ سیٹ دیے جائیں گے۔ ہر ٹیم کے کوچنگ اسٹاف کو تین ہیڈ سیٹ فراہم کیے جائیں گے۔ یوں یہ کوچ میچ کے دوران ہی براہ راست اہم معلومات حاصل کر پائیں گے اور ان کی روشنی میں ’گیم پلان‘ بھی ترتیب دے پائیں گے۔
تصویر: imago/J. Huebner
ورلڈ کپ کی طرز پر ’ویڈیو اسسٹنٹ ریفری‘
بنڈس لیگا کے سن دو ہزار سترہ اور اٹھارہ کے سیزن میں ویڈیو اسسٹنٹ ریفری‘ سے بھی مدد لی گئی لیکن اسے کم ہی کامیابی حاصل ہوئی۔ یہ نظام اتنا موثر نہیں تھا جیسا خیال کیا جا رہا تھا۔ اب اس میں مزید بہتری لائی جائے گی۔ اس مرتبہ روس میں ہونے والے ورلڈ کپ طرز کا کامیاب ویڈیو نظام لایا جا رہا ہے۔
بُنڈس لیگا کو شائقین کے لیے مقناطیس بھی قرار دیا جاتا ہے۔ ڈورٹمنڈ شہر کے ایک اسٹینڈ میں تقریبا ساڑھے چوبیس ہزار افراد کے کھڑے ہونے کی جگہ ہے اور یہ اس شہر کی ٹیم کے ہر میچ میں بھرا ہوتا ہے۔ اسی طرح جن اسٹیڈیمز میں میچ ہوتے ہیں، وہ بھی شائقین سے بھر جاتے ہیں۔ اوسطاﹰ ہر میچ دیکھنے کے لیے چوالیس ہزار شائقین اسٹیڈیم پہنچتے ہیں جو کہ یورپ میں ایک ریکارڈ ہے۔
جرمنی میں اس قومی فٹ بال لیگ کے دوران ابھی تک شائقین کے لیے فٹ بال اسٹینڈ ہالز کا استعمال کیا جاتا ہے۔ پہلے یہ ہر اسٹیڈیم کا لازمی جزو ہوتے تھے لیکن برطانیہ، اٹلی اور اسپین میں یہ ختم کیے جا چکے ہیں۔ کئی غیرملکی مداح صرف ان اسٹینڈ ہالز کی وجہ سے جرمنی فٹ بال دیکھنے آتے ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/C. Gateau
خاتون بھی ریفری
ایسا یورپ کی کسی بھی ٹاپ لیگ میں نہیں ہے۔ جرمنی کی قومی فٹ بال لیگ میں پہلی مرتبہ ستمبر دو ہزار سترہ کو ایک خاتون بیبیانہ شٹائن ہاؤس کو بطور ریفری شامل کیا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/augenklick/firo Sportphoto/S. El Saqqa
مہنگا ترین کھلاڑی
فرانس کے کورنٹین ٹولیسو کو بُنڈس لیگا کا مہنگا ترین کھلاڑی قرار دیا جاتا ہے۔ بائرن میونخ نے اسے سن دو ہزار سترہ میں ساڑھے اکتالیس ملین یورو میں خریدا تھا۔ جرمن قومی فٹ بال لیگ میں ابھی تک اتنی زیادہ رقم کسی کو بھی کھلاڑی کے لیے ادا نہیں کی گئی۔
تصویر: picture-alliance/Rauchensteiner/Augenklick
غیرملکی کھلاڑی
یورپ کی کئی دیگر فٹ بال لیگز کے برعکس جرمن فٹ بال کلبوں میں غیرملکی کھلاڑیوں کے شمولیت کے حوالے سے کوئی حد مقرر نہیں ہے۔ گزشتہ سیزن میں فرینکفرٹ کی ٹیم کولون کے مدمقابل تھی اور اس کے گیارہ کھلاڑیوں کا تعلق گیارہ مختلف ممالک سے تھا۔
گیرِٹ شٹارکزوسکی کی یہ تنقید دراصل وہی اہم مسئلہ ہے جو بہت سے لوگوں کے مطابق مسلسل بڑھ رہا ہے اور وہ ہے عالمی سطح پر فٹبال میں پیسے اور تجارت پرستی کا بڑھتا ہوا رحجان۔ ابھی چند ماہ قبل ہی سوئٹزر لینڈ کے دفتر استغاثہ نے عالمی سطح پر فٹبال کی منتظم تنظیم فیفا (FIFA) کے سربراہ کے خلاف منظم بدعنوانی کے الزامات کے تحت تحقیقات کا آغاز کیا ہے۔