بطور وزير اعظم عمران خان کا پہلا غير ملکی دورہ، منزل رياض
17 ستمبر 2018
عمران خان پاکستانی وزير اعظم بننے کے بعد اپنے پہلے غير ملکی دورے پر سعودی عرب جا رہے ہيں۔ سياسی حلقوں ميں يہ قياس آرائياں کی جا رہی ہيں کہ اس دورے پر رياض حکومت سے مالی معاونت طلب کی جا سکتی ہے۔
اشتہار
پاکستانی وزير اعظم عمران خان دو روزہ دورے پر منگل اٹھارہ ستمبر کو سعودی عرب روانہ ہو رہے ہيں۔ پاکستانی وزارت خارجہ کی جانب سے سترہ ستمبر کو جاری کردہ ايک بيان کے مطابق، يہ دورہ سعودی شاہ سلمان بن عبدالعزير اور سعودی فرمانروا محمد بن سلمان کی دعوت پر کیا جا رہا ہے۔ بيان کے مطابق عمران خان، شاہ سلمان اور محمد بن سلمان سے ملاقاتيں کريں گے جب کہ پاکستانی وزير اعظم کے اعزاز ميں ايک شاہی عشائيے کا انتظام بھی کيا جائے گا۔ اسلام آباد حکومت کے ايک سينئر اہلکار کے مطابق پاکستان کے وزير اعظم سعودی قيادت سے اپنی ملاقاتوں ميں اہم علاقائی و عالمی امور پر تبادلہ خيال کريں گے۔
عمران خان پاکستانی وزير اعظم کے طور پر حلف اٹھانے کے عين ايک ماہ بعد يہ دورہ کر رہے ہيں۔ ملک کو اس وقت مالی خسارے کا سامنا ہے اور ايسے ميں يہ قياس آرائياں پہلے ہی سے جاری تھيں کہ اسلام آباد حکومت اس مشکل گھڑی ميں اپنے روايتی اتحادی اور دوست ملک سعودی عرب کا دروازہ کھٹکھٹا سکتی ہے۔ پاکستان رياض حکومت سے کئی بلين ڈالر کا قرض مانگ سکتا ہے۔ پاکستانی حکومت کو اقتصادی مشکلات کے علاوہ انتہا پسندی، پانی کی شديد قلت اور آبادی ميں اضافے جيسے کئی مسائل کا سامنا ہے۔
اس وقت البتہ سب سے اہم معاملہ خسارے کا ہے، جس سبب پاکستان کو انٹرنيشنل مانيٹری فنڈ يا آئی ايم ايف سے بيل آؤٹ پيکج کے سلسلے ميں رجوع کرنا پڑ سکتا ہے۔ ايسے ميں يہی کہا جا رہا تھا کہ پاکستان رياض يا بيجنگ کا رخ کر سکتا ہے اور اس طرح وہ آئی ايم ايف کے دروازے کھٹکھٹانے سے بچ سکتا ہے۔
اطلاعات ہيں کہ پاکستان چين سے دو بلين اور سعودی عرب سے ساڑھے چار بلين ڈالر کے قرضے کا مطالبہ کر رہا ہے تاہم فی الحال اس کی تصديق نہيں ہو پائی ہے۔
دريں اثناء پاکستان فوج کے سربراہ جنرل قمر جاويد باجوہ تين روزہ سرکاری دورے پر اتوار سے چين ميں ہيں۔
کپتان سے وزیر اعظم تک
پاکستان کی قومی اسمبلی کے اراکین نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو ملک کا نیا وزیراعظم منتخب کر لیا ہے۔
تصویر: Getty Images
بطور وزیراعظم حلف
ہفتہ یعنی اٹھارہ اگست کو تقریب حلف برداری میں عمران خان بطور وزیر اعظم حلف اٹھائیں گے۔
تصویر: picture alliance/dpa/MAXPPP/Kyodo
کرکٹر
عمران خان پانچ اکتوبر 1952ء کو لاہور میں پیدا ہوئے تھے۔ بچپن سے ہی کرکٹ میں دلچسپی تھی اور ان کا شمار پاکستان کرکٹ ٹیم کےکامیاب ترین کپتانوں میں ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Dinodia Photo Library
سیاست میں قدم
عمران خان نے تبدیلی اور حکومتی بدعنوانی کے خاتمے کے نعرے کے ساتھ ایرپل 1996ء میں پاکستان تحریک انصاف کی بنیاد رکھی۔ ایک کرکٹ لیجنڈ ہونے کے باوجود انہیں ابتدا میں سیاسی میدان میں کوئی خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/K.M. Chaudary
نوجوانوں کا ’ہیرو‘
پاکستان میں ’دو پارٹیوں کی سیاست‘ کے خاتمے کے لیے جب عمران خان نے سیاسی میدان میں قد م رکھا تو نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد نے انہیں خوش آمدید کہا۔
تصویر: AAMIR QURESHI/AFP/Getty Images
حادثہ
2013ء کے انتخابات گیارہ مئی کو منقعد ہوئے تھے۔ تاہم عمران خان سات مئی کو اس وقت ایک لفٹر سے گر کر زخمی ہو گئے تھے، جب انہیں لاہور میں ہونے والے ایک جلسے سے خطاب کے لیے اسٹیج پر لے جایا جا رہا تھا۔
تصویر: Getty Images
’امید‘
کہا جاتا ہے کہ 2013ء کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کی مقبولیت اپنے عروج پر تھی تاہم عمران خان کی جماعت 27 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی تھی۔ مسلم لیگ نون کی حکومت قائم ہوئی اور عمران خان نے حکمران جماعت پر الیکشن میں دھاندلی کے الزامات عائد کیے۔
تصویر: Reuters/C. Firouz
’میں اسپورٹس مین ہوں‘
2008ء اور 2013ء کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف اپنی توقعات کے مطابق ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہو سکی تھی۔ اس موقع پر جب بھی عمران خان سے پارٹی کے مستقبل کے حوالے سے سوال کیا جاتا تو وہ اکثر کہتے تھےکہ انہوں نے زندگی بھر کرکٹ کھیلی ہے۔ وہ ایک اسپورٹس مین ہیں اور شکست سے گھبراتے نہیں ہیں۔
تصویر: Reuters
جلسے جلوس
عمران خان نے حالیہ انتخابات سے قبل ملک بھر میں جلسے کیے۔ مبصرین کی رائے تحریک انصاف کے ان جلسوں نے حامیوں کو متحرک کرنے اہم کردار ادا کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
عمران خان وزیر اعظم منتخب
عمران خان کی جماعت نے 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں اکثریتی ووٹ حاصل کیے تھے۔ لیکن پاکستان تحریک انصاف اتنے ووٹ حاصل نہیں کر پائی تھی کہ وہ سیاسی جماعتوں سے اتحاد کے بغیر حکومت قائم کر سکے۔ وزیر اعظم کے عہدے کے لیے عمران خان کا مقابلہ پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما شہباز شریف سے تھا۔ عمران خان کو 176جبکہ شہباز شریف کو 96 ووٹ ملے۔