1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بطور پوپ یوزف راتسنگر کے پانچ سال مکمل

19 اپریل 2010

آج سے ٹھيک پانچ سال قبل جرمنی کے کارڈينل يوزف راتسنگر کو روم ميں رومن کيتھولک چرچ کا سربراہ چنا گيا تھا۔ تاہم اس عرصے کے دوران کئی وجوہات کی بنا پر ان کی مقبولیت میں کافی کمی پیدا ہوئی ہے۔

پاپائے روم بينيڈکٹ شانز دہمتصویر: AP

یوزف راتسنگر، تقريباًً 500 برس بعد منتخب کئے جانے والے پہلے جرمن پوپ ہيں۔ اس پر جرمنی ميں بہت خوشی منائی گئی تھی ليکن اس دوران کيتھولک چرچ کےاداروں ميں بچوں اورنوجوانوں کےساتھ ہونے والی زيادتيوں اورعالمی مذاہب اسلام اوريہوديت سے پوپ کے برتاؤ کی وجہ سے جرمنی ميں پوپ کی مقبوليت ميں نماياں کمی ہوگئی ہے۔

پوپ بينيڈکٹ شانزدہم نے اپنا عہدہ سنبھالنے کے ايک سال بعد ہی ايک تقرير ميں بازنطينی قيصر مانوئيل دوم اور ايک ايرانی عالم کی گفتگو کے دوران قيصر روم کے ان الفاظ کا حوالہ ديا تھا کہ اسلام ميں مذہب کو تلوار کے ذريع پھيلانے کی ہدايت کی گئی ہے۔ ستمبر سن2006 ميں پوپ کی اس تقرير کے فوراً بعد اسلامی دنيا ميں اس پر شديد احتجاج کيا گيا۔ دنيابھر سے 38 مسلم ممالک کے سربراہان نے پوپ کو ايک کھلا خط لکھا۔ جرمنی ميں ترک اسلامی يونين کے سربراہ اور بين المذاہبی مکالمت کی مرکزی شخصيت بکير البوگا نے پوپ سے مطالبہ کيا کہ وہ اپنے الفاظ واپس ليں اور مسلمانوں سے معافی مانگيں۔

اس کے چند ہفتے بعد اپنے ترکی کے دورے ميں پوپ کو مسلمانوں کو مطمئن کرنے ميں کسی حد تک کاميابی ہوئی۔ وہ استنبول کی مشہور مسجد گئے اور اُنہوں نے اسلام اور عيسائيت کے درميان مشترکہ باتوں پر زور ديتے ہوئے کہا: ’’مسلمانوں اور عيسائيوں کو، اکثر غلط فہميوں سے پُر مشترکہ تاريخ کے بار کی وجہ سے يہ کوشش کرنا چاہئے کہ اُنہيں، خدائی احکامت کو دل سے ماننے والوں اور مذہب پر عمل کرنے والوں کے طور پر پہچانا جائے۔‘‘

يہوديت سے مکالمت کے سلسلے ميں بھی پوپ شانزدہم کے طرزعمل نے اُن کے لئے مشکلات پيدا کيں۔ اُنہوں نے، 4 بشپوں کو چرچ سے نکال دئے جانے کے حکم کو واپس ليتے ہوئے اُنہيں بحال کرديا۔ يہ حکم پوپ جان پال دوم نے سن1988ميں جاری کيا تھا۔ پوپ کے اس فيصلے کی حساسيت اس لئے بھی تھی کہ ان 4 بشپوں ميں سے ايک، رچرڈ وليم سن کا کہنا ہے کہ جرمن نازيوں نے گيس چيمبرز ميں 6 ملين يہوديوں کا قتل عام نہيں کيا تھا۔ پوپ کے اس فيصلے سے جرمنی ميں اُن کی شہرت ميں نماياں کمی ہوئی۔

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے بھی پاپائے روم بينيڈکٹ شانز دہم پر تنقید کیتصویر: AP

حتی کہ پراٹسٹنٹ جرمن چانسلر ميرکل کو بھی اپنی عام عادت کے برخلاف پوپ کے فيصلے پر تنقيد کرنا پڑی: ’’اگر ويٹيکن کے فيصلے سے يہ تاثر پيدا ہو کہ نازيوں کے ہاتھوں يورپی يہوديوں کے قتل عام يعنی ہولو کاسٹ کو جھٹلايا جا سکتا ہے، تو يہ ايک اصولی مسئلہ ہے۔ پوپ اورويٹيکن کی جانب سےتو يہ واضح کيا جاتا ہے کہ اس جرم کو جھٹلايا نہيں جا سکتا۔‘‘

اس کے بعد پوپ مشرق وسطی کے دورے ميں اسرائيل ميں يادواشيم ميں ہولو کاسٹ کی يادگار پر گئے اور اُنہوں نے يہوديوں کے قتل عام پر شديد تنقيد بھی کی۔

پچھلے 5 برسوں کے دوران کئی " غلط فہميوں " ، " غلطيوں " اور " انتہائی " نامناسب فيصلوں " کی وجہ سے پوپ اور اسلام اور يہوديت کے درميان مکالمت پر برا اثر پڑا ہے۔ جرمنی ميں بھی ،خصوصاً چرچ ميں بچوں اور نوجوانوں سے زيادتيوں کےحاليہ اسکينڈل ميں ويٹيکن کے ہچکچانہ ردعمل کے سبب، پچھلے 500 برسوں ميں پاپائے روم کا عہدہ سنبھالنے والے پہلے جرمن، يوزف راتسنگر کے لئے اب پہلے کی سی گرمجوشی نہيں پائی جاتی۔

رپورٹ: شہاب احمد صدیقی

ادارت: کشور مصطفٰے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں