1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستاسرائیل

جنگ کے بعد غزہ کے لیے منصوبے کی نیتن یاہو کی تجویز

23 فروری 2024

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے جنگ کے بعد غزہ کے لیے ایک ایسا منصوبہ تجویز کیا ہے، جس میں ایسے مقامی فلسطینی حکام کا تصور پیش کیا گیا ہے، جن کے حماس یا اس کے غیر ملکی حامیوں سے کسی قسم کے روابط نہ ہوں۔

Israel | Kabinettssitzung in Jerusalem
تصویر: Amos Ben-Gershom/GPOdpa/picture alliance

 اسرائیلی وزیر اعظم کی طرف سے تجویز کردہ غزہ جنگ کے بعد کے اس منصوبے کو فلسطینی اتھارٹی نے فوری طور پر مسترد کر دیا۔

نیتن یاہو کی جانب سے یہ مجوزہ منصوبہ جمعرات کو رات گئے اسرائیلی جنگی کابینہ کے اجلاس میں پیش کیا گیا۔ اس منصوبے کے مطابق،''جنگ ختم ہونے کے بعد غزہ کے شہری معاملات انتظامی تجربہ رکھنے والے ایسے مقامی اہلکار چلائیں گے، جو دہشت گردی کی حمایت کرنے والے ممالک یا اداروں سے منسلک نہیں ہیں۔‘‘

اس منصوبے کے مطابق اسرائیلی  فوج حماس کے خلاف اپنی جنگ اُس وقت تک جاری رکھے گی، جب تک کہ وہ کلیدی اہداف حاصل نہیں کر لیتی۔ ان اہداف میں حماس اور اسلامی جہاد کو ختم کرنا اور غزہ میں ابھی تک قید تمام یرغمالیوں کی رہائی کو یقینی بنانا شامل ہیں۔ دریں اثناء خبر رساں ایجنسی  اے ایف پی کے زرائع نے اس تجویز کا مسودہ دیکھنے کی تصدیق کی ہے۔

 

ايرانی حمايت يافتہ جنگجو تنظيمیں اور ملیشیا گروپ

01:24

This browser does not support the video element.

نیتن یاہو کے منصوبے میں اور کیا کچھ شامل ہے

 

جنگ کے خاتمے کے بعد کے غزہ کے منظر نامے کا جو تصور پیش کیا گیا ہے، اُس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ  جنگ کے بعد بھی اسرائیلی فوج کو غزہ بھر میں کام کرنے کی ''غیر معینہ مدت تک آزادی‘‘ ہوگی تاکہ دہشت گردی کی سرگرمیوں کے دوبارہ سر اٹھانے  کے امکان کو روکا جا سکے۔ "اسرائیل  اس پٹی کی سرحد کے فلسطینی حصے پر ایک سکیورٹی بفر زون قائم کرنے کے لیے پہلے سے شروع ہونے والے اپنے منصوبے کے ساتھ آگے بڑھے گا اور جب تک سکیورٹی کی ضرورت ہے یہ زون برقرار رہے گا۔ ‘‘

غزہ میں بعد از جنگ منظر نامہ کیسا ہو گا؟تصویر: Ahmed Zaqout/Anadolu/picture alliance

اس میں زمین، سمندر اور ہوا سے اردن کے مغرب کے پورے علاقے پر اسرائیلی  سکیورٹی کنٹرول کا بھی تصور پیش کیا گیا ہے تاکہ (مقبوضہ مغربی کنارے) اور غزہ کی پٹی میں دہشت گرد عناصر کے اثر کو کم کیا جا سکے اور ان کی طرف سے اسرائیل کو لاحق خطرات کو ناکام بنایا جا سکے۔

اس منصوبے میں غزہ کو''مکمل طور پر غیر مسلح کرنے کا تصور بھی پیش کیا گیا ہے۔ اس کا مقصد "غزہ میں تمام مذہبی، تعلیمی اور فلاحی اداروں سے بنیاد پرستی کو ختم کرنا" ہے۔ اس منصوبے کا ایک اہم جُزو فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی UNRWA کو ختم کرنا ہے۔

لبنان میں تازہ ترین اسرائیلی حملے

لبنان  میں ایرانی حمایت یافتہ عسکری گروہ حزب اللہ اور ایک سکیورٹی زرائع کے مطابق حزب اللہ سے وابستہ دو پیرامیڈیکس اور اس گروپ کا ایک جنگجو جنوبی لبنان کے سرحدی گاؤں پر اسرائیلی حملے میں مارا گیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے جمعرات کو دیر گئے کہا کہ اس نے جنوبی لبنان کے بلیدہ گاؤں میں حزب اللہ کے ایک ''فوجی کمپاؤنڈ‘‘ کو نشانہ بنایا ہے۔

حزب اللہ سے وابستہ اسلامی صحت کمیٹی نے کہا کہ بلیدہ میں سول ڈیفنس سنٹر پر اسرائیلی حملے میں اس کے دو پیرامیڈیکس مارے گئے، جب کہ حزب اللہ نے اپنے ایک جنگجو کی ہلاکت کا اعلان بھی کیا۔

اسلامک ہیلتھ کمیٹی نے کہا کہ اس حملے کے نتیجے میں ''صحت کے مرکز کے ساتھ ساتھ متعدد ایمبولینس بھی تباہ ہو گئیں۔‘‘

بیروت میں ایک تین منزلہ عمارت اسرائیلی حملے کے بعد منہدمتصویر: Houssam Shbaro/Anadolu/picture alliance

اُدھر لبنانی سکیورٹی ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ جمعرات کو بلیدہ میں ہونے والے ایک حملے میں ''اسلامک ہیلتھ کمیٹی سینٹر کو نشانہ بنایا گیا جس میں مزید تین افراد مارے گئے۔‘‘ اسرائیل کی شمالی سرحد پر تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات نے اسرائیل اور  حزب اللہ  کے درمیان 2006  کی  طرح ایک اور بھرپور جنگ کے خدشات کو جنم دیا ہے۔

 

اسرائیلی خفیہ ایجنسی کا وفد پیرس میں

اسرائیلی  میڈیا نے ایک اسرائیلی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کی بیرون ملک انٹیلیجنس ایجنسی کے سربراہ کی قیادت میں ایک اسرائیلی وفد جمعہ کو غزہ میں جنگ بندی کے لیے ہونے والی بات چیت  کے لیے پیرس پہنچا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق موساد کے ڈائریکٹر ڈیوڈ بارنیا فرانسیسی دارالحکومت میں اندورن ملک سلامتی کی زمہ دار سکیورٹی ایجنسی شن بیٹ کے اپنے ہم منصب رونن بار کے ساتھ ملاقات کریں گے۔

اسرائیل - حماس جنگ: یرغمالیوں اور قیدیوں کا تبادلہ

02:08

This browser does not support the video element.

نومبر کے آخر میں ایک ہفتہ طویل جنگ بندی کے نتیجے میں حماس کے عسکریت پسندوں کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے 100 سے زائد افراد اور  اسرائیل  میں زیر حراست 240 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا گیا تھا۔ رواں سال جنوری کے آخر میں بارنیا پیرس میں تھے، جہاں انہوں نے اپنے امریکی اور مصری ہم منصبوں کے ساتھ ساتھ قطر کے وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات میں جنگ میں ایک نئے وقفے پر بات کی تھی۔

ک م/ ش ر(اے ایف پی، روئٹرز)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں