بعض آتش فشاں ہر وقت لاوا کیوں اگلتے رہتے ہیں؟
14 نومبر 2023
آتش فشاں پھٹنے کی خبریں تب ہی شہ سرخیوں میں آتی ہیں، جب ایٹنا، کیلاویا، ماؤنٹ لو، میراپی، ایافیا تلایا کیتل، فاگرا دا اوسلیاک جیسے بڑے آتش فشاں پھٹ پڑتے ہیں۔ تاہم ہر سال دنیا بھر میں آتش فشاں پھٹںے کے 50 سے 80 واقعات رونما ہو سکتے ہیں۔
سمتھ سونین انسٹی ٹیوٹ کے گلوبل آتش فشاں پروگرام کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ دنیا بھر میں 2023 کے پہلے چھ مہینوں میں 56 آتش فشاں پھٹے۔ نومبر 2023 میں زمین کی تہہ کے نیچے میگما کی منتقلی نے آئس لینڈ کے شہر گرنداوک کے ارد گرد سینکڑوں زلزلوں کو جنم دیا، جنہیں آتش فشاں کے پھٹنے کا پیش خیمہ بھی قرار دیا جا رہا ہے۔
اٹلی کا ماؤنٹ ایٹنا، دنیا کے سب سے زیادہ فعال آتش فشاؤں میں سے ایک ہے اور یہ بڑے پیمانے پر عوامی تشویش کا باعث بھی ہے۔ اس میں سے ایک سال قبل ہی لاوا بہنا شروع ہوا ہے۔ تو آئیے ایٹنا پر قریب سے ایک نظر ڈالتے ہیں۔
ماؤنٹ ایٹنا کب سے ایک فعال آتش فشاں ہے؟
ماؤنٹ ایٹنا یورپ کا سب سے زیادہ فعال اور دنیا کے سب سے بڑے آتش فشاؤں میں سے ایک ہے۔ اس کی ریکارڈ شدہ سرگرمیاں 1500 قبل مسیح کی ہیں۔ تب سے اب تک یہ 200 سے زیادہ مرتبہ پھٹ چکا ہے۔ حال ہی میں ایٹنا کے پھٹنے کی وجہ سے قریبی کیٹینیا ہوائی اڈے پر پروازیں منسوخ کر دی گئی تھیں۔ سڑکوں پر راکھ کی زیادہ مقدار کے باعث کاروں اور موٹر سائیکلوں کے استعمال پر بھی 48 گھنٹوں کے لیے پابندی عائد کر دی گئی۔ راکھ سے پھسلن ہوسکتی ہے اور حادثات کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
طویل عرصے سے لاوا اُگلتے پہاڑ
طویل مدتی آتش فشاؤں کی طویل مدتی سرگرمیوں کے لیے جزیرہ ہوائی پر واقعہ کیلاویا سب سے مشہور آتش فشاؤں میں سے ایک ہے۔ یہ آتش فشاں 1983 کے بعد سے مسلسل تقریباً 35 سال یعنی 2018 تک فعال رہا اور کچھ وقفے کے بعد یہ 2021 میں دوبارہ پھٹ پڑا اور یہ عمل اب بھی جاری ہے۔
انڈونیشیا میں ڈوکونو آتش فشاں اگست 1933 میں پھٹنا شروع ہوا اور یہ عمل اب بھی جاری ہے۔ گوئٹے مالا میں سانتا ماریا جون 1922 میں پھٹنا شروع ہوا اور آج تک جاری ہے۔ اور وانواتو میں یاسور پہلی بار تقریباً 1270 میں راکھ اگلنا شروع ہوا اور 9 جون 2023 تک بھی یہ عمل جاری تھا۔
آتش فشاں کیا ہے؟
امریکی جیولوجیکل سروے نے اس کا خلاصہ اچھی طرح سے کیا ہے: "آتش فشاں وہ کھلی جگہیں یا ایسےسوراخ ہوتے ہیں جہاں سے لاوا، ٹیفرا (چھوٹی چٹانیں) اور بھاپ زمین کی سطح پر پھیل جاتا ہے۔" آتش فشاں زمین اور سمندر دونوں میں ہوسکتے ہیں۔ یہ جزوی طور پر ان کے اپنے ہی پھٹنے کا نتیجہ ہوتے ہیں بلکہ یہ ہمارے سیارے کی عمومی تشکیل میں بھی شامل ہیں۔
پہاڑی سلسلے جیسے جنوبی امریکہ میں اینڈیز اور شمالی امریکہ میں راکیز، نیز آتش فشاں، ٹیکٹونک پلیٹوں کی نقل و حرکت اور تصادم سے بنتے ہیں۔ آتش فشاں کی چار اہم قسمیں ہیں: سنڈر کونز، کمپوزٹ یا اسٹریٹو وولکینوز، شیلڈ آتش فشاں اور لاوا ڈومز۔ ان کی قسم کا تعین اس بات سے ہوتا ہے کہ پھٹنے کے بعد لاوا کیسے بہتا ہے اور یہ بہاؤ آتش فشاں پر کیسے اثر انداز ہوتا ہے اور اس کے نتیجے میں یہ ا ارد گرد کے ماحول کو کیسے متاثر کرتا ہے۔
آتش فشاں کیسے پھٹتے ہیں؟
بنیادی طور پر یہ زمین کی سطح کے نیچے میگما، یا پگھلی ہوئی چٹانوں کی شکل میں نکلنے والا انتہائی گرم سیال مادہ ہے، یہ چولہے پر رکھے برتن سے دودھ کی طرح ابل کر بہتا رہتا ہے۔ میگما آتش فشاں میں نکلنے کا راستہ تلاش کرتا ہے اور زمین اور فضا میں پھیل جاتا ہے۔ جب آتش فشاں سے میگما پھٹتا ہے تو اسے لاوا کہتے ہیں۔
پیسیفک رنگ آف فائر
کچھ انتہائی فعال آتش فشاں پیسیفک رنگ آف فائر میں واقع ہیں، جس میں نیوزی لینڈ، جنوب مشرقی ایشیا، جاپان اور امریکہ کے مغربی ساحل شامل ہیں۔ دنیا بھر میں آنے والے زلزلوں میں سے تقریباً 90 فیصد اس خطے میں آتے ہیں۔
کیا سائنسدان آتش فشاں پھٹنے کی پیش گوئی کر سکتے ہیں؟
سائنس دان آتش فشاں پھٹنے کی پیش گوئی چند گھنٹے، یا بعض اوقات کئی دن پہلے کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ زلزلوں کا معاملہ ایسا نہیں ہے، جن کی پیش گوئی کرنا زیادہ مشکل ہے۔سائنس دان زلزلوں اور دیگر زمینی جھٹکوں کا سیسموگرافک ڈیٹا استعمال کرتے ہیں، کیونکہ یہ آتش فشاں پھٹنے کا پیش خیمہ ہو سکتے ہیں۔
وہ زمین کی ساخت میں ان تبدیلیوں کی نگرانی کرتے ہیں، جو میگما کی حرکت کی وجہ سے ہو سکتی ہے۔ وہ آتش فشاں سے گیسوں کے اخراج، اور کشش ثقل اور مقناطیسی میدانوں میں ہونے والی تبدیلیوں کا مطالعہ بھی کرتے ہیں۔
ذوالفقار آبانی (ش ر/ رب)