بعض پاسپورٹوں پر سفر کرنا زیادہ آسان کیوں ہوتا ہے؟
14 جولائی 2023
کچھ پاسپورٹوں پر دنیا میں کہیں بھی آسانی سے سفر کیا جا سکتا ہے لیکن بعض پاسپورٹ پریشانیوں کا سبب بن جاتے ہیں۔ آخر ایسا کیوں ہے؟ اس کی وجہ ہم آپ کو اس مضمون میں بتا رہے ہیں۔
اشتہار
بین الاقوامی سفر آپ کے لیے خوشگوار تجربہ ہوتا ہے یا پریشانیوں کا سبب یہ بہت کچھ اس بات پر منحصر ہے کہ آپ کے پاس کون سا پاسپورٹ ہے۔یہ ایک ایسی حقیقت ہے جس کا اندازہ ان لوگوں کو شاید نہیں ہوگا جنہوں نے کافی عرصے سے ویزا کی درخواست نہیں دی ہے۔
مثال کے طورپر جرمن پاسپورٹ رکھنے والوں کے لیے کمبوڈیا جانا بہت آسان ہے۔ وہ کمبوڈیا کے برلن سفارت خانے میں صرف 44 ڈالر کی ویزا فیس جمع کرکے 30 دنوں کا سیاحتی ویزا حاصل کرسکتے ہیں۔ شرط صرف یہ ہے کہ ان کے پاس کمبوڈیا میں داخلے کے وقت کم از کم چھ ماہ کی مدت کا قانونی پاسپورٹ ہو۔ وہ اس کے متبادل کے طورپر 33 ڈالر ادا کرکے 30 دنوں کے لیے آن لائن سیاحتی ویزا بھی حاصل کر سکتے ہیں لیکن اس کی پروسیسنگ میں تین دن کا وقت لگتا ہے۔ ایک اور آسان طریقہ یہ ہے کہ کوئی جرمن براہ راست پرواز کرکے کمبوڈیا پہنچ جائے اور وہاں ہوائی اڈے پر "آمد پر ویزا"حاصل کرسکتا ہے۔
لیکن دوسری طرف جب کمبوڈیا کا پاسپورٹ رکھنے والا جرمنی جانا چاہتا ہے تو ایک بالکل مختلف تصویر سامنے آتی ہے۔ اسے ایک دعوت نامہ، بینک کھاتے کی چھ ماہ کی تفصیلات، آمدنی اور اثاثوں کے ثبوت، دیگر متعدد ذاتی دستاویزات بھی پیش کرنے پڑتے ہیں۔ ویزا کی فیس 87 ڈالر ہے جو ناقابل واپسی ہے اور اسے نقدی کی شکل میں ادا کرنا پڑتا ہے۔
ارون نامی ایک ادھیڑ عمر کے کمبوڈیائی نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈی ڈبلیو سے با ت چیت کرتے ہوئے کہا،"وہ آپ سے کئی سوالات پوچھتے ہیں، اور اگر انہیں لگتا ہے کہ آپ قابل بھروسہ اور قابل اعتماد نہیں ہیں تو وہ آپ کو ویزا نہیں دیں گے۔" ارون خود اس مرحلے سے گزر چکے ہیں اور انہیں ویزا کے اس پورے عمل کا تجربہ ہے۔
تو آخر پاسپورٹ کی طاقت میں اس واضح فرق کی کیا توضیح کی جاسکتی ہے؟ اس کا صرف ایک سادہ سا جواب ہے: معاشیات۔
یہ سب معیشت کا کھیل ہے
رہائش اور شہریت کے متعلق مشاورتی فرم ہینلی اینڈ پارٹنرز اور انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن (اے آئی ٹی اے) باقاعدگی سے دنیا کے مضبوط اور کمزور ترین پاسپورٹ کی درجہ بندی کرتی ہے۔ وہ یہ درجہ بندی اس بنیاد پر کرتی ہے کہ پاسپورٹ رکھنے والے ویزا کے بغیر یا 'آمد پر ویزا' کی بنیاد پر کتنے ملکوں میں داخل ہو سکتے ہیں۔
اشتہار
اس کی تازہ ترین رپورٹ میں جی۔7 کے رکن ممالک جاپان، جرمنی، اسپین، اٹلی، فرانس، برطانیہ، امریکہ اور کینیڈا کو دنیا کے چند طاقت ور ترین پاسپورٹ رکھنے والے ملکوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔
اس فہرست میں پہلے نمبر پر جاپان کا پاسپورٹ رکھنے والا شخص کم از کم 193مقامات تک آسان سفری رسائی پاسکتا ہے۔ جی 7 ملکوں کا عالمی گھریلو مجموعی پیداوار میں 40فیصد سے زیادہ حصہ ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کے اعداد و شمار کے مطابق ان کے پاس دنیا میں فی کس سب سے زیادہ جی ڈی پی بھی ہے۔
ہینلی اینڈ پارٹنرز کا کہنا ہے کہ "ممالک اپنی سرحدوں کو امیر ممالک کے شہریوں کے لیے کھولنے کے لیے زیادہ تیار ہیں کیونکہ ایسا کرنے سے تجارت، سیاحت اور سرمایہ کاری کی صورت میں انہیں زیادہ اقتصادی منافع کا امکان ہے۔"
ہینلی اینڈ پارٹنرز کے مطابق اس کے برعکس"زیادہ غربت اور معاشی عدم استحکام والے ممالک کے پاسپورٹ رکھنے والوں کو ان کے ویزے کی مدت سے زیادہ قیام کو ایک بڑا خطرہ سمجھا جاتا ہے۔" یہی وجہ ہے کہ انہیں بیرونی ملکوں میں داخل ہونے میں بڑی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
کمبوڈیا کا پاسپورٹ رکھنے والا ارون اس بات سے بھی اچھی طرح واقف ہے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا،"کمبوڈیا ایک غریب ملک ہے، اس لیے اس کا سفری دستاویز بھی کم طاقت ور ہے۔"
ہینلی اینڈ پارٹنرز کے مطابق درحقیقت کمبوڈیا کا پاسپورٹ دنیا کے کمزور ترین سفری دستاویزا ت میں شمار کیا جاتا ہے۔
برلن میں مقیم ایک صحافی، محمد، نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ انہیں کمزور پاسپورٹ اور مضبوط پاسپورٹ کے نقصانات اور فائدوں کا ذاتی تجربہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وہ پہلے پاکستانی پاسپورٹ پر سفر کرتے تھے، جو ہینلی اینڈ پارٹنرز کے مطابق دنیا کا چوتھا کمزور ترین سفری دستاویز ہے۔ اس کے ذریعہ صرف 32 ملکوں تک ویزا فری رسائی ہو سکتی ہے۔ محمد نے تاہم نیوٹرلائزیشن کے ذریعہ حال ہی میں جرمن شہریت حاصل کی ہے۔
محمد بتاتے ہیں کہ،"پاکستانی پاسپورٹ کے ساتھ مجھے ہمیشہ ایک پیچیدہ اورطویل ویزے کے عمل سے گزرنا پڑتا تھا اور عام طورپر ویزے کی درخواست مسترد کردی جاتی تھی۔" انہوں نے مزید کہا،"دوسری بات یہ کہ جب آپ کچھ ممالک خاص طورپر مشرق وسطیٰ کا سفر کرتے ہیں تو آپ کو ایک الگ قطار میں کھڑا ہونا پڑتا ہے اور اضافی سوالات سے گزرنا پڑتا ہے۔"
محمد نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جرمن پاسپورٹ ان کے لیے ہوا کا خوشگوار جھونکا ثابت ہوا۔"میں جرمن پاسپورٹ کی طاقت کو واضح طورپر محسوس کرتا ہوں۔ مجھے صرف چند ملکوں کے لیے ویزا کے لیے درخواست دینے کی ضرورت ہے اور میں آمد پر ویزا کے اندراج کے ذریعہ بہت سی منزلوں کا سفر آسانی سے کرسکتا ہوں۔"
پاکستانی پاسپورٹ پر ویزا کے بغیر کن ممالک کا سفر ممکن ہے؟
پاکستانی پاسپورٹ عالمی درجہ بندی میں دنیا کا چوتھا کمزور ترین پاسپورٹ ہے، جس کے ذریعے ان تیس سے کم ممالک کا بغیر ویزہ سفر ممکن ہے۔
تصویر: picture alliance / blickwinkel/M
ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے ممالک: 1۔ قطر
قطر نے گزشتہ برس پاکستان سمیت اسی سے زائد ممالک کے شہریوں کو پیشگی ویزا حاصل کیے بغیر تیس دن تک کی مدت کے لیے ’آمد پر ویزا‘ جاری کرنا شروع کیا ہے۔
تصویر: imago/imagebroker
2۔ کمبوڈیا
سیاحت کی غرض سے جنوب مشرقی ایشیائی ملک کمبوڈیا کا سفر کرنے کے لیے پاکستانی شہری آن لائن ای ویزا حاصل کر سکتے ہیں یا پھر وہ کمبوڈیا پہنچ کر ویزا بھی حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP
3۔ مالدیپ
ہوٹل کی بکنگ، یومیہ اخراجات کے لیے درکار پیسے اور پاسپورٹ موجود ہو تو مالدیپ کی سیاحت کے لیے بھی پاکستانی شہری ’آمد پر ویزا‘ حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: AP
4۔ نیپال
پاکستانی پاسپورٹ رکھنے والوں کے لیے نیپال کا 30 دن کا ویزا مفت ہے۔ لیکن اگر آپ اس سے زیادہ وقت وہاں قیام کرنا چاہتے ہیں تو پھر آپ کو فیس دے کر ویزا کا دورانیہ بڑھوانا پڑے گا۔
تصویر: picture-alliance/SOPA Images via ZUMA Wire/S. Pradhan
5۔ مشرقی تیمور
مشرقی تیمور انڈونیشا کا پڑوسی ملک ہے اور پاکستانی شہری یہاں پہنچ کر ایئرپورٹ پر ہی تیس روز کے لیے ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: Jewel Samad/AFP/Getty Images
کیریبین ممالک: 1۔ ڈومینیکن ریپبلک
کیریبین جزائر میں واقع اس چھوٹے سے جزیرہ نما ملک کے سفر کے لیے پاکستانی شہریوں کو ویزا حاصل کرنے کی ضرورت نہیں۔ پاکستانی سیاح اور تجارت کی غرض سے جمہوریہ ڈومینیکا کا رخ کرنے والے ویزے کے بغیر وہاں چھ ماہ تک قیام کر سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot/R. Guzman
2۔ ہیٹی
ہیٹی کیریبین جزائر میں واقع ہے اور تین ماہ تک قیام کے لیے پاکستانی پاسپورٹ رکھنے والوں کو ویزا حاصل کرنے کی ضرورت نہیں۔
تصویر: AP
3۔ سینٹ وینسینٹ و گریناڈائنز
کیریبین جزائر میں واقع ایک اور چھوٹے سے ملک سینٹ وینسینٹ و گریناڈائنز کے لیے بھی پاکستانی شہریوں کو ایک ماہ قیام کے لیے ویزا حاصل کرنے کی ضرورت نہیں۔
تصویر: KUS-Projekt
4۔ ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو
بحیرہ کیریبین ہی میں واقع یہ ملک جنوبی امریکی ملک وینیزویلا سے محض گیارہ کلومیٹر دور ہے۔ یہاں سیاحت یا کاروبار کی غرض سے آنے والے پاکستانیوں کو نوے دن تک کے قیام کے لیے ویزا حاصل کرنے کی ضرورت نہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/EPA/A. De Silva
5۔ مونٹسیراٹ
کیریبئن کایہ جزیرہ ویسٹ انڈیز کا حصہ ہے۔ پاکستانی پاسپورٹ رکھنے والوں کو یہاں 180 دن تک کے قیام کے لیے ویزا کی ضرورت نہیں ہے۔
تصویر: Montserrat Development Corporation
جنوبی بحرا الکاہل کے جزائر اور ممالک: 1۔ مائکرونیشیا
بحر الکاہل میں یہ جزائر پر مبنی ریاست مائکرونیشیا انڈونیشیا کے قریب واقع ہے۔ پاکستانی شہریوں کے پاس اگر مناسب رقم موجود ہو تو وہ ویزا حاصل کیے بغیر تیس دن تک کے لیے مائکرونیشیا جا سکتے ہیں۔
تصویر: Imago/imagebroker
2۔ جزائر کک
جنوبی بحر الکاہل میں واقع خود مختار ملک اور جزیرے کا کُل رقبہ نوے مربع میل بنتا ہے۔ جزائر کک میں بھی ’آمد پر ویزا‘ حاصل کیا جا سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/robertharding/M. Runkel
3۔ نیووے
ہینلے پاسپورٹ انڈیکس کے مطابق جنوب مغربی بحر الکاہل میں جزیرہ ملک نیووے کا سفر بھی پاکستانی شہری بغیرہ پیشگی ویزا حاصل کیے کر سکتے ہیں۔
تصویر: Imago/imagebroker
4۔ جمہوریہ پلاؤ
بحر الکاہل کے اس چھوٹے سے جزیرہ ملک کا رقبہ ساڑھے چار سو مربع کلومیٹر ہے اور تیس دن تک قیام کے لیے پاکستانی شہریوں کو یہاں بھی پیشگی ویزے کی ضرورت نہیں۔
تصویر: Imago/blickwinkel
5۔ سامووا
جنوبی بحرالکاہل ہی میں واقع جزائر پر مشتمل ملک سامووا کی سیاحت کے لیے بھی ساٹھ روز تک قیام کے لیے ویزا وہاں پہنچ کر حاصل کیا جا سکتا ہے۔
تصویر: AP
6۔ تووالو
بحر الکاہل میں آسٹریلیا سے کچھ دور اور فیجی کے قریب واقع جزیرہ تووالو دنیا کا چوتھا سب سے چھوٹا ملک ہے۔ یہاں بھی پاکستانی شہری ’آمد پر ویزا‘ حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/robertharding
7۔ وانواتو
جمہوریہ وانواتو بھی جزائر پر مبنی ملک ہے اور یہ آسٹریلیا کے شمال میں واقع ہے۔ یہاں بھی تیس دن تک کے قیام کے لیے پاکستانی پاسپورٹ کے حامل افراد کو ویزا حاصل کرنے کی ضرورت نہیں۔
افریقی ممالک: 1۔ کیپ ویردی
کیپ ویردی بھی مغربی افریقہ ہی میں واقع ہے اور یہاں بھی پاکستانی پاسپورٹ رکھنے والے افراد ’ویزا آن ارائیول‘ یعنی وہاں پہنچ کر ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R.Harding
2۔ یونین آف دی کوموروز
افریقہ کے شمالی ساحل پر واقع جزیرہ نما اس ملک کو ’جزر القمر‘ بھی کہا جاتا ہے اور یہاں آمد کے بعد پاکستانی شہری ویزا لے سکتے ہیں۔
3۔ گنی بساؤ
مغربی افریقی ملک گنی بساؤ میں بھی پاکستانی شہری آمد کے بعد نوے دن تک کا ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: DW/F. Tchuma
4۔ کینیا
پاکستانی پاسپورٹ رکھنے والوں کو افریقی ملک کینیا میں آن ارائیول ویزا دینے کی سہولت موجود ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Gebert
5۔ مڈگاسکر
مڈگاسکر بحر ہند میں افریقہ کے مشرق میں واقع جزائر پر مبنی ملک ہے۔ پاکستانی دنیا کے اس چوتھے سب سے بڑے جزیرہ نما ملک مڈگاسکر پہنچ کر نوے دن تک کے لیے ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: DW/J.Pasotti
6۔ موریطانیہ
ہینلے پاسپورٹ انڈیکس کے مطابق افریقہ کے شمال مغرب میں واقع مسلم اکثریتی ملک موریطانیہ میں بھی پاکستانی شہری ’آمد پر ویزا‘ حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
7۔ موزمبیق
جنوب مشرقی افریقی ملک موزمبیق میں بھی پاکستانی شہری ایئرپورٹ پر پہنچ کر تیس روز تک کے لیے ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: Ismael Miquidade
8۔ روانڈا
روانڈا کی طرف سے پاکستانی شہریوں کو ایئرپورٹ پر آمد پر ویزا دیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ سفر سے قبل ای ویزا بھی حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: Imago/photothek/T. Imo
9۔ سینیگال
پاکستانی شہری افریقی ملک سینیگال جانے کے لیے آن لائن اور ایئرپورٹ پہنچ کر ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: Imago Images
10۔ سیشلس
بحر ہند میں ڈیڑھ سو سے زائد چھوٹے چھوٹے جزائر پر مشتمل ملک سیشلس کا سفر پاکستانی شہری ویزا حاصل کیے بغیر کر سکتے ہیں۔
تصویر: picture alliance / blickwinkel/M
11۔ سیرالیون
سیرالیون کی طرف سے پاکستانی شہریوں کو ایئرپورٹ پہنچنے پر ویزا فراہم کرنے کی سہولت دی گئی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Longari
12۔ صومالیہ
ہینلے پاسپورٹ انڈیکس کے مطابق پاکستانی پاسپورٹ رکھنے والے افراد افریقی ملک صومالیہ میں موغادیشو، بوصاصو اور گالکایو کے ہوائی اڈوں پر ’آمد کے بعد ویزا‘ حاصل کر سکتے ہیں۔ اسلام آباد میں صومالین سفارت خانے کی ویب سائٹ سے تاہم ان معلومات کی تصدیق نہیں ہوتی۔
تصویر: Reuters
13۔ تنزانیہ
ہینلے پاسپورٹ انڈیکس کے مطابق موزمبیق کے پڑوسی ملک تنزانیہ میں بھی پاکستانی شہری ’آمد پر ویزا‘ حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: DW/A.Rönsberg
14۔ ٹوگو
افریقہ کے مغرب میں واقع پینسٹھ لاکھ نفوس پر مشتمل ملک ٹوگو میں بھی پاکستانی شہری ایئرپورٹ آمد کے بعد ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/I. Sanogo
15۔ یوگنڈا
وسطی افریقی ملک یوگنڈا میں بھی پاکستانی پاسپورٹ کے حامل افراد ’آمد پر ویزا‘ حاصل کر سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں انٹرنیٹ پر پیشگی ’الیکٹرانک ویزا‘ بھی حاصل کیا جا سکتا ہے۔
تصویر: DW/K. Adams
32 تصاویر1 | 32
پاسپورٹ برائے فروخت
یہ پاسپورٹ کو خاص طورپر قابل قدر بنا نے کا طریقہ ہے۔ سابق میں یورپی یونین کے کئی ممالک فریق ثالث کے شہریوں کو ضروری یورپی یونین پاسپورٹ خریدنے اور سفری آزادیوں سے لطف اندو ز ہونے کی اجازت دیتے تھے بشرطیکہ وہ ان کے ملک میں خاطر خواہ سرمایہ کاری کریں۔
اگرچہ ان میں سے بہت سی یورپی اسکیموں کو سیاسی دباو کی وجہ سے مرحلہ وار ختم کیا جارہا ہے لیکن مشرق وسطیٰ کے ممالک کی بڑھتی ہوئی تعداد نے اس طرح کے سودے شروع کردیے ہیں۔اور وہ ایسا کرنے والے دنیا کے واحد ملک نہیں ہیں۔
بدعنوانی کے خلاف مہم چلانے والی ایک غیر سرکاری تنظیم رونالڈ پیپ ٹرانسپیرینسی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ آج مالٹا یورپی یونین میں واحد ملک ہے جو سرمایہ کاری کے لیے پاسپورٹ دے رہا ہے۔
تاہم دولت مند افراد کو یورپی یونین کا پاسپورٹ خریدنے اور ان کو کسی پریشانی کے بغیر سفر جیسی، مراعات سے لطف اندوز ہونے کی اجازت دینے کا فیصلہ متنازع ہے۔
تنظیم کا کہنا ہے،"ہمیں اس بات پر غور کرنا ہوگا کہ یہ جمہوریت کے لحاظ سے کتنا درست ہے کہ جو دولت مند ہیں انہیں تو آپ کچھ حقوق دے دیں لیکن جو غریب ہیں انہیں اس سے محروم رہنا پڑے۔ جو لوگ روایتی طریقے مثلاً نیوٹرلائزیشن کے ذریعہ شہریت حاصل کرنا چاہتے ہیں انہیں افسر شاہی کے ایک خوفناک اور تکلیف دہ مرحلے سے گزرنا پڑتا ہے۔"
ج ا/ ص ز (بینجمن ریسٹلے)
ایسے پاسپورٹ جن سے دنیا کے دروازے کھلتے یا بند ہو جاتے ہیں
سفر دنیا میں بسنے والے دیگر انسانوں اور ان کے معاشروں سے متعارف کراتا ہے اور پاسپورٹ بیرون ملک سفر کے دروازے کھولتا ہے۔ سن 2019 کے ہینلی پاسپورٹ انڈیکس کے مطابق دنیا کے طاقتور ترین اور کمزور ترین پاسپورٹس پر ایک نظر۔
اس برس دنیا کا طاقتور ترین پاسپورٹ جاپان کا ہے جس کی مدد سے 190 ممالک کا سفر ویزا حاصل کیے بغیر کیا جا سکتا ہے۔
تصویر: imago/AFLO
2۔ سنگاپور اور جنوبی کوریا
سنگاپور اور جنوبی کوریا مشترکہ طور پر دوسرے نمبر پر ہیں۔ ان ممالک کے پاسپورٹ پر ویزے کے بغیر 189 ممالک کا سفر کیا جا سکتا ہے۔
تصویر: Fotolia/Gang
3۔ جرمنی اور فرانس
جرمنی اور فرانس کے پاسپورٹ مشترکہ طور پر تیسرے نمبر پر ہیں اور ان پاسپورٹس کے ذریعے 188 ممالک کا سفر کرنے کے لیے ویزا حاصل کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R. B. Fishman
4۔ ڈنمارک، اٹلی، فن لینڈ، سویڈن
ان چاروں یورپی ممالک کا پاسپورٹ مشترکہ طور پر چوتھے نمبر پر ہے اور ان کے شہری ویزا حاصل کیے بغیر 187 ممالک کا سفر کر سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Benvenuti
5۔ اسپین اور لکسمبرگ
سپین اور لکسمبرگ مشترکہ طور پر پانچویں نمبر پر ہیں اور ان ممالک کے شہری اپنے پاسپورٹ کی مدد سے دنیا کے 186 ممالک کا سفر ویزا حاصل کیے بغیر کر سکتے ہیں۔
تصویر: AP
100۔ اریٹریا
اب پانچ کمزور ترین پاسپورٹس پر ایک نظر۔ اریٹریا کا پاسپورٹ 104 ممالک کی درجہ بندی میں 100ویں نمبر پر ہے اور اس ملک کے شہری اپنے پاسپورٹ پر صرف 38 ممالک کا سفر ویزا حاصل کیے بغیر کر سکتے ہیں۔
تصویر: Reuters/T. Negeri
101۔ یمن
کمزور ترین پاسپورٹوں کی درجہ بندی میں یمنی پاسپورٹ کا نمبر چوتھا ہے۔ یمنی شہریوں کو 37 ممالک کا سفر کرنے کے لیے ویزے کی ضرورت نہیں۔
تصویر: K. A. Banna
102۔ پاکستان
پاکستانی پاسپورٹ اس عالمی درجہ بندی میں تیسرا کمزور ترین پاسپورٹ ہے۔ پاکستانی شہری ویزے کے بغیر صرف 33 ممالک کا رخ کر سکتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Jones
103۔ صومالیہ اور شام
صومالیہ اور شام کے شہری اپنے ملک کے پاسپورٹ پر ویزے کے بغیر 32 ممالک کا سفر کر سکتے ہیں اور کمزور ترین پاسپورٹس کی درجہ بندی میں یہ دونوں مشترکہ طور پر دوسرے نمبر پر ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Amro
104۔ افغانستان اور عراق
عراقی اور افغان پاسپورٹ دنیا کے کمزور ترین پاسپورٹ قرار پائے۔ ان ممالک کے شہریوں کو صرف 30 ممالک کا سفر کرنے کے لیے ویزے کے حصول کی ضرورت نہیں ہے۔