’بغاوت ناکام‘: فوج میں صفائی ناگزیر ہو گئی ہے، ایردوآن
عاطف بلوچ16 جولائی 2016
ترک صدر نے آج علی الصبح ایک نشریاتی خطاب میں کہا کہ فوج کے ایک چھوٹے سے گروہ کی طرف سے بغاوت کی سازش کو عوام نے ناکام بنایا ہے۔ استبنول میں انہوں نے مزید کہا کہ فوج میں شامل غداروں کو سخت سزا دی جائے گی۔
اشتہار
ترک فوج کے ایک گروہ نے دعویٰ کر رکھا ہے کہ اس نے ملک کی اہم تنصیبات کا کنٹرول سنبھال لیا ہے جبکہ جمہوری حکومت کے منتخب وزیر اعظم بن علی یلدرم کا کہنا ہے کہ فوجی بغاوت کی کوشش کو ناکام بنانے میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ جمعے کی شب فوج کے ایک دھڑے نے اچانک ہی ملک میں مارشل لاء کے نافذ کا اعلان کر دیا تھا۔
اسی غیر یقینی صورتحال میں ہفتے کی صبح ترک صدر رجب طیب ایردوآن استنبول کے ہوائی اڈے پہینچے تو ان کے سینکڑوں حامیوں نے وہاں ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ عوام نے اپنے عزم سے اس سازش کو ناکام بنا دیا ہے۔
اس موقع پر ایردوآن نے این ٹی وی کے ذریعے اپنے نشریاتی خطاب میں کہا کہ وہ اپنے عوام کو چھوڑ کر کہیں نہیں جائیں گے بلکہ اپنے ملک میں ہی رہیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ بغاوت کرنے والوں کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا ہو گا۔
ترک صدر کا مزید کہنا تھا کہ بغاوت کی اس کوشش کے بعد ملکی فوج میں ’آپریشن کلین اپ‘ ناگزیر ہو گیا ہے۔ ایردوآن کا کہنا تھا کہ ملکی عوام کی وجہ سے یہ بغاوت ناکام ہوئی ہے۔ ایردوآن کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس بغاوت کے پیچھے امریکا میں مقیم ترک مذہبی رہنما فتح اللہ گؤلن کا کردار تھا۔
یہ امر اہم ہے کہ عالمی بردای کے ساتھ ساتھ گؤلن نے بھی ترکی میں فوجی بغاوت کی کوشش کی سخت مذمت کی ہے۔ ایردوآن کے بقول انقرہ اور استنبول میں درجنوں باغی فوجیوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور جلد ہی حالات مکمل طور پر قابو میں آ جائیں گے۔
’ترکی میں مارشل لاء‘ عوام راستے میں آ گئے
ترک فوج کے ایک گروپ کی طرف سے ملک کی جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے کی خبریں موصول ہو رہی ہیں جبکہ صدر ایردوآن نے نامعلوم مقام سے سی این این ترک نیوز ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بغاوت کی کوشش ناکام بنا دی جائے گی۔
تصویر: picture alliance/abaca/AA
عوام سڑکوں پر
ترکی میں فوج کے ایک گروہ کی طرف سے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کے دوران ہی عوام سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔
تصویر: picture alliance/AA/Y. Okur
لوگ ٹینکوں پر چڑھ دوڑے
خبر رساں اداروں کی طرف سے جاری کردہ تصاویر کے مطابق انقرہ میں فوجی بغاوت کے مخالفین عوام نے ٹینکوں پر حملہ کر دیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo
عوام میں غصہ
میڈیا رپورٹوں کے مطابق ہفتے کی علی الصبح ہی انقرہ میں فوجی بغاوت کے خلاف لوگوں کی ایک بڑی تعداد سڑکوں پر آ گئی۔
تصویر: picture alliance/abaca/AA
کچھ لوگ خوش بھی
خبر رساں اداروں کے مطابق جہاں لوگ اس فوجی بغاوت کی کوشش کے خلاف ہیں، وہیں کچھ لوگ اس کی حمایت بھی کر رہے ہیں۔
تصویر: picture alliance/abaca/AA
ایردوآن کے حامی مظاہرین
ترک صدر ایردوآن نے موبائل فون سے فیس ٹائم کے ذریعے سی این این ترک نیوز ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فوجی بغاوت کو ناکام بنانے کے لیے عوام کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بغاوت کی یہ کوشش مختصر وقت میں ہی ناکام بنا دی جائے گی۔
تصویر: picture alliance/abaca/AA
کرفیو کا نافذ
ترکی کے سرکاری براڈ کاسٹر کی طرف سے نشر کیے گئے ایک بیان کے مطابق فوج نے ملک کا نظام سنبھال لیا ہے۔ بغاوت کرنے والے فوجی گروہ نے جمعے کی رات ہی اس نشریاتی ادارے کو اپنے قابو میں کر لیا تھا۔
تصویر: picture alliance/ZUMA Press/Saltanat
ٹینک گشت کرتے ہوئے
انقرہ کی سڑکوں پر رات بھر ٹینک گشت کرتے رہے۔
تصویر: Getty Images/D. Karadeniz
جنگی جہاز اڑتے ہوئے
استنبول میں جمعے اور ہفتے کی درمیانی رات جیٹ طیارے نیچی پرواز کرتے رہے۔
تصویر: picture-alliance/abaca/AA
ہیلی کاپٹرز سے نگرانی
بغاوت کرنے والے فوجی گروہ نے کہا ہے کہ ملک میں امن کی خاطر سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ رات کے وقت ایک ہیلی کاپٹر پرواز کرتے ہوئے۔
تصویر: Getty Images/K. Cucel
عالمی برداری کی مذمت
ترکی کی موجودہ صورتحال پر عالمی برداری نے سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ امریکا اور یورپی ممالک کا کہنا کہ ترکی کی جمہوری حکومت کا ساتھ دیا جائے گا۔
تصویر: Getty Images/D. Karadeniz
ترک صدر محفوظ ہیں
ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ عوام سڑکوں پر نکل کر احتجاج کریں۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ ’فوج کے اندر ایک چھوٹے سے ٹولے‘ کی طرف سے کی گئی یہ بغاوت ناکام بنا دی جائے گی۔
تصویر: Reuters/K. Gurbuz
11 تصاویر1 | 11
ذرائع ابلاغ کی اطلاعات کے مطابق انقرہ اور استنبول سے کم ازکم پچاس باغی فوجیوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ تاہم ساتھ ہی ان دو اہم شہروں میں تشدد کی اطلاعات بھی موصول ہو رہی ہیں۔ جمعے اور ہفتے کی رات کے دوران وہاں متعدد دھماکوں کی اطلاع بھی ملی جبکہ ذرائع ابلاغ نے بتایا کہ مسلسل فائرنگ بھی ہوتی رہی۔
خبر رساں اداروں کی طرف سے موصول ہونے والی متضاد اطلاعات کے مطابق انقرہ اور استنبول میں پرتشدد واقعات بھی رونما ہوئے ہیں، جن کے نتیجے میں مبینہ طور پر کم ازکم سترہ افراد ہلاک جبکہ درجنوں افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ صدر ایردوآن کی حامی افواج نے باغی فوجی گروہ کا ایک ہیلی کاپٹر بھی مار گرایا ہے۔