بغداد میں تین بم دھماکے، ’کم از کم تئیس افراد ہلاک‘
24 جون 2011بغداد کی ایک مصروف مارکیٹ اور شہر کے جنوب مغرب میں واقع ایک شیعہ زیارت گاہ میں جمعرات کے روز تین بم دھماکے ہوئے جن میں کم از کم تئیس افراد کے ہلاک ہونے اور درجنوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ ان دھماکوں کے کچھ دیر بعد عراقی دارالحکومت کے جنوبی ابو دشیر میں ایک کار بم دھماکے کے نتیجے میں دو افراد ہلاک اور دس زخمی ہوئے۔
عراقی حکام کے برعکس مقامی ہسپتالوں کے مطابق ان دھماکوں میں پینتیس افراد ہلاک اور اسّی کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔ حکام کے مطابق یہ دھماکے مقامی وقت کے مطابق شام پونے سات بجے ہوئے۔ حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ خودکش حملے نہیں تھے بلکہ بموں کو جائے وقوعہ پر پہلے سے نصب کیا گیا تھا۔
گزشتہ چند برسوں میں عراق میں پر تشدد واقعات میں کمی دیکھنےمیں آئی ہے تاہم اب بھی اکثر اوقات اس نوعیت کے واقعات پیش آتے رہتے ہیں۔ شیعہ زیارت گاہوں اور مذہبی مقامات عمومی طور پر ان دھماکوں کا نشانہ ہوتے ہیں۔
ساجد نامی ایک نوجوان عینی شاہد نے دھماکوں کے بارے میں بتایا: ’’ میں مارکیٹ جا رہا تھا تب میں نے دیکھا کہ پہلا دھماکہ ہوا، اور اس کے فوراً بعد دوسرا دھماکہ ہوا۔ ہر جگہ لاشیں بکھری پڑی تھیں، جن میں زیادہ تر لاشیں خواتین اور بچوں کی تھیں۔‘‘
ان دھماکوں کے بعد عراقی حکام نے بغداد اور بالخصوص حسینیہ کے مقام پر سکیورٹی میں اضافہ کردیا ہے، جہاں ان دنوں شیعوں کے ساتویں امام، موسیٰ کاظم کی برسی کے حوالے سے زیارت جاری ہے۔ پچھلے برس بھی اس موقع پر بم دھماکے ہوئے تھے، جن میں درجنوں افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: عدنان اسحاق