بغیر ڈرائیور والی کار کا حادثہ، وجہ سیفٹی ڈرائیور کی غفلت
16 ستمبر 2020
امریکی ریاست ایریزونا میں بغیر ڈرائیور کے چلنے والی آٹومیٹک کار کے حادثے کی ذمہ داری بیک اپ یا سیفٹی ڈرائیور پر عائد کی گئی ہے۔ استغاثہ نے حادثے کو غفلت کا نتیجہ قرار دیا۔
اشتہار
سن 2018 میں بغیر ڈرائیور کے چلنے والی موٹر گاڑی کا ایک خطرناک حادثہ ہوا تھا اور اس میں ایک انسانی جان ضائع ہو گئی تھی۔ اس خودکار موٹر کار کا تعلق اُوبر ایجنسی سے تھا اور اس میں سلامتی کی اُوبر ٹیکنالوجی بھی نصب تھی۔ استغاثہ کی جانب سے عائد کی جانے والی فردِ جرم میں اس حادثے کو بیک اپ یا سیفٹی ڈرائیور کی غفلت کا نتیجہ قرار دیا گیا تھا۔ اس میں ایک خاتون کی ہلاکت کو استغاثہ نے 'قتل‘ قرار دے دیا۔ ہلاک ہونے والی خاتون کا نام ایلین ہرزبیرگ تھا۔
اس بغیر ڈرائیور کے چلنے والی آٹومیٹک موٹر گاڑی کے اسٹیئرنگ پر سیفٹی خاتون ڈرائیور رافائلا واسکیز بیٹھی ہوئی تھیں۔ حادثہ ریاست ایریزونا کے علاقے ٹیمپی میں ہوا۔ ڈرائیور واسکیز نے فرد جرم تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے خود کو بے گناہ قرار دیا۔ رافائلا واسکیز کی عمر چھیالیس برس ہے۔
استغاثہ نے عدالت پر واضح کیا کہ جس وقت حادثہ پيش آيا، اس وقت سیفٹی ڈرائیور اپنے موبائل فون پر مصروف تھیں۔ استغاثہ نے یہ بات تفتیش کاروں کی فراہم کردہ تفصیلات کے تناظر میں بتائی۔ یہ موقف بھی اختیار کیا گیا کہ موبائل فون پر مصروف رہنے کی وجہ سے وہ ہنگامی صورت حال میں فوری طور پر کار روکنے کی خصوصی ڈیوائس کو استعمال کرنے میں ناکام رہی تھيں۔
انسانوں کی مانند ڈرائیونگ سیکھتی خودکار گاڑیاں
04:16
اس حادثے کے حوالے سے امریکا کے قومی ٹرانسپورٹیشن سلامتی بورڈ کا موقف بھی پیش کیا گیا۔ اس میں بھی یہ بیان کیا گیا کہ کار حادثے کے وقت ڈرائیور واسکیز سڑک کی نگرانی کرنے سے قاصر رہی تھیں کیونکہ وہ اپنے فون پر ایک ٹیلی وژن شو ' دی وائس‘ کا لطف لے رہی تھیں۔
اس حادثے میں دیگر اہم پہلووں مثلاً ہلاک ہونے والی خاتون کا زیبرا کراسنگ سے ہٹ کر سڑک عبور کرنا، اُوبر ٹیکنالوجی میں سلامتی کی ناکافی ڈیوائسز کی تنصیب اور ریاست ایریزونا کے مقامی ٹرانسپورٹیشن ادارے کی جانب سے ایسی کاروں کی مناسب آزمائش نہ کرنے کو بھی عدالتی کارروائی میں شامل کیا گيا۔
امریکی ادارے قومی ٹرانسپورٹیشن سلامتی بورڈ نے بھی عدالت کے سامنے واضح کیا کہ ایسی خود کار موٹر گاڑیوں کی وجہ سے سارے ملک میں ٹریفک حادثات میں اضافہ ہوا ہے۔ اس ادارے نے سیفٹی ڈیوائسز کو مزید مؤثر بنانے کی سفارش بھی کی ہے۔
فوکس ویگن بیٹل، ’انقلابی‘ گاڑی
نازی سوشلسٹوں کے ایک بڑے منصوبے نے دنیا کی کار ساز صنعت میں انقلاب برپا کر دیا تھا۔ 82 سال قبل اڈولف ہٹلر نے ریاست لوئر سیکسنی کی ایک فیکٹری میں ’بیٹل‘ کی تیاری کی بنیاد رکھی تھی۔ یہ گاڑی آج بھی سڑکوں پر دکھائی دیتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ہٹلر کی ’عوامی کار‘
یہ تصویر 26 مئی 1938ء کی ہے، جب اڈولف ہٹلر کو پہلی مرتبہ فوکس ویگن بیٹل (کےفر) کی پروٹوٹائپ ماڈل کار دکھائی گئی تھی۔ نازیوں نے فرڈینانڈ پورشے سے کہا تھا کہ وہ ایک ایسی عوامی کار تیار کریں، جو سستی بھی ہو اور پائیدار بھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
عوامی سے فوجی گاڑی میں تبدیلی
مسلج افواج کو حاصل فوقیت، ہٹلر کی جنگی مہمات کی وجہ سے فوکس ویگن کو عسکری گاڑیوں میں تبدیل کر دیا گیا۔ ساڑھے نو سو کلو وزنی یہ گاڑی محاذوں پر پیش پیش ہوتی تھی۔ روس میں ایک فوجی کارروائی کے بعد جنرل فان مانٹوئفل اپنے سپاہیوں کے ساتھ ایک گاڑی کو کیچڑ سے نکال رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/akg-images
بیٹل کی مقبولیت
دوسری عالمی جنگ کے خاتمے کے صرف دس سال بعد فوکس ویگن کی وولفسبرگ میں قائم فیکٹری میں دس لاکھ بیٹل تیار ہو چکی تھیں۔ اس کار نے جرمن معیشت کی مضبوطی میں اہم ترین کردار ادا کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
نسل در نسل
فوکس ویگن کی بیٹل کے حوالے سے سوچ یہ تھی کہ ایسی گاڑی تیار کی جائے، جس میں چار افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہو، جو قابل بھروسہ بھی ہو اور سستی بھی۔ 1960ء کی دہائی میں یہ کار بہت سے خاندانوں کی خواہشات کے عین مطابق تھی۔ فوکس ویگن 1200 نامی ماڈل میں ’سن رُوف‘ بھی متعارف کرا دی گئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ہل بھی چلایا گیا
فوکس ویگن ’کےفر‘ یا بیٹل کی ایک خاصیت یہ بھی رہی ہے کہ اسے کھیتی باڑی میں بھی استعمال کیا گیا۔ 1950ء کی دہائی میں ہل چلانے اور دیگر سخت کاموں میں کسی بیل یا ٹریکٹر کے بجائے بیٹل سی مدد لی گئی۔
تصویر: ullstein bild - Teutopress
پروڈکشن کی خاتمہ
ایک دور کا خاتمہ: یکم جولائی 1974ء کو جرمن شہر وولفسبرگ میں آخری بیٹل تیار کی گئی اور اس کا نمبر تھا 11.916.519۔ تاہم اس کے بعد بھی میکسیکو اور برازیل میں بیٹل کاریں تیار کی جاتی رہیں۔
تصویر: AP
کار سے حد سے زیادہ لگاؤ
میکسیکو کی بیٹل زندہ باد۔ میکسیکو کے شہر پوئبلا میں بیٹل کی پیداوار تیس جولائی 2003ء تک جاری رہی۔ میکسیکو میں قائم فوکس ویگن کی فیکٹری کے بہت سے ملازمین ایسے تھے، جنہوں نے آپس میں ہی شادیاں کر لی تھیں اور یہ اپنی شادی میں شرکت کے لیے بھی بیٹل میں ہی بیٹھ کر آئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
برازیل کی ’فسکا‘
1993ء میں برازیل کے اس وقت کے صدر اتامر فرانکو نے بیٹل کی دوبارہ سے پروڈکشن شروع کرنے کا حکم دیا۔ برازیل میں بیٹل کو فسکا کہتے ہیں۔ 1959ء سے 1986ء تک یہاں تقریباً تینتیس لاکھ فسکا تیار کی گئی تھیں جب کہ 1993ء سے 1996ء تک چھیالس ہزار بیٹل کاریں بنائی گئیں۔
تصویر: Volkswagen do Brasil
عوامی سے بین الاقوامی کار
دنیا کے دیگر ممالک جیسے جنوبی افریقہ، بیلجیم، آسٹریلیا اور انڈونیشیا میں بھی بیٹل کاریں تیار کی جاتی رہیں۔ جرمنی کی ایک عوامی کار نے سب کو متاثر کیا۔ دنیا بھر میں بائیس ملین بیٹل تیار اور فروخت ہوئیں۔ ابھی بھی بہت سے ممالک میں بیٹل سڑکوں پر دکھائی دیتی ہیں، جیسے اس تصویر میں مصر میں۔
تصویر: Masr Betelz Club
نئی بیٹل
1998ء میں فوکس ویگن نے نیو بیٹل متعارف کرائی۔ اس کار کا ڈیزائن بھی پرانی کار کی طرز پر تیار کیا گیا تھا، جیسا فرڈینانڈ پورشے نے تخلیق کیا تھا۔