بلاگ واچ: پاکستان میں ڈرون حملے
12 جنوری 2012نیوز ایجنسی اے پی نے ایک امریکی اہلکار کو رپورٹ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ یہ حملہ غالباﹰ سی آئی اے کے ڈرون نے کیا ہے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ واشنگٹن انتظامیہ نے ایسے حملوں سے ا جتناب کا کوئی وعدہ نہیں کیا تھا، لیکن ان حملوں میں وقفہ پاکستان کے ساتھ کشیدگی کم کرنے کی وسیع تر کوششوں کا حصہ ضرور تھا۔
نیٹو کی افغانستان میں تعینات انٹرنیشنل سکیورٹی اسسٹینس فورسز کی جانب سے گزشتہ سال چھبیس نومبر کو کیے گئے حملے کے باعث پاکستان اور امریکہ کے تعلقات مزید کشیدہ ہونے کے بعد پاکستان نے افغانستان متعین غیر ملکی فوجوں کے لیے سپلائی رُوٹ بھی بند کر دیا تھا۔ اے پی نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں گزشتہ برس مجموعی طور پر ساٹھ ڈرون حملے ہوئے، جو 2010ء کے مقابلے میں قدرے کم تھے۔
پاکستانی شہری ڈرون حملوں کی وجہ سے بہت پریشان ہیں اور اپنے بلاگز میں اپنے غصے اور مایوسی کا اظہار کر رہے ہیں۔ changinguppakistan.com نامی پاکستانی ویب سائٹ کی ایڈیٹر کلثوم نے بھی اس موضوع کے بارے میں ایک بلاگ لکھا ہے۔ ان کا کہنا ہے ’’میری رائے میں، ڈرون حملوں کا معاملہ قانونی اور جائز حد سے تجاوز ہے۔ اس جنگ کی ’’آٹومیشن‘‘ باعثِ تشویش ہے۔‘‘
زوہا وسیم نے khudipakistan.com پر ایک بلاگ میں پاکستان پر ہونے والے ڈرون حملوں کے موضوع پر ایک پورا مضمون لکھا ہے۔ انہوں نے بلاگ میں لکھا ’’ہم امریکی امداد اور اقتصادی حمایت پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں۔ لہذا ہمارے مذہبی اور سیاسی رہنما ایسے حملوں کے خلاف بہت کم آواز بلند کر سکتے ہیں لہذا اب بین الاقوامی برادری کو ہی اس کے خلاف بولنا چاہیے۔‘
‘لندن میں رہنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی صحافی مائرا میک ڈونلڈ نے اپنے بلاگ میں لکھا ہے ’’عوامی تاثر کے خلاف ڈرون حملے پاکستانی حکام اور ملٹری اہلکاروں کی مشاورت کے ساتھ کیے جاتے ہیں۔ وہ سرحدی علاقے جو ریڈ زون کے زمرے میں آتے ہیں، ان علاقوں میں حملے کے لیے پاکستانی فوج کے ساتھ بھی مشاورت کی جاتی ہیں۔‘‘
ان بلاگز کی پوری تفصیل نیچے دیے گئے آن لائن لنکس کے ذریعے پڑھی جا سکتی ہے۔
رپورٹ: راحل بیگ
ادارت: عابد حسین