بلغاریہ میں مہاجرین مخالف رہنما ممکنہ طور پر نئے صدر
13 نومبر 2016خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایک طرف تو اس صدارتی انتخابات کے بعد بلغاریہ میں سیاسی عدم استحکام کا خدشتہ ہے، مگر دوسری جانب ان انتخابات میں ممکنہ طور پر رومین رادیف کامیاب ہو سکتے ہیں، جو مہاجرین کے سخت مخالف ہیں۔
رادیف سیاست میں نو وارد ہیں، مگر وہ مہاجرین کے حوالے سے سخت بیانات دیتے آئے ہیں۔ وہ یورپی یونین کے ساتھ ساتھ روس کے ساتھ بھی قریبی تعلقات کے حامی ہیں۔
اتوار کے روز اپنے ایک بیان میں رادیف کا کہنا تھا، ’’میں اب تک سوویت لڑاکا طیارے اڑاتا رہا ہوں۔ میں نے ایک امریکی اکیڈمی سے تعلیم حاصل کی ہے۔ مگر میں بلغاریہ کا جنرل ہوں۔ میرا مقصد بلغاریہ ہے۔‘‘
یہ بات اہم ہے کہ بلغاریہ میں صدارت ایک رسمی عہدہ ہے، تاہم اس سے یہ بات طے ہو جائے گی کہ آیا بلغاریہ میں حکمران جماعت GERB کو عوامی حمایت حاصل ہے یا نہیں، کیوں کہ ان کے مخالف سیتسکا ساچیوا ہیں، جن کا تعلق حکمران جماعت سے ہے۔
حالیہ عوامی جائزوں کے مطابق 53 سالہ رادیف، جنہیں اپوزیشن کی حمایت بھی حاصل ہے، دس پوائٹس کے ساتھ اپنے مدمقابل سے آگے ہیں۔ گزشتہ اتوار کو پہلے مرحلے کے انتخابات میں انہوں نے غیرمتوقع طور پر کامیابی حاصل کی تھی۔
اپنی انتخابی مہم میں رادیف مہاجرین کے حوالے سے حکومتی پالیسیوں پر تنقید کے ساتھ ساتھ وزیراعظم بوئیکو نوریسوف کی حکومت کی جانب سے کرپشن کے خاتمے اور عوامی شعبے میں اصلاحات میں ناکامی پر بھی سوال اٹھاتے رہے ہیں۔
وزیراعظم بوریسوف پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ اگر اتوار کے انتخابات میں رادیف فتح یاب ہو گئے، تو وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں گے۔ اگر رادیف یہ انتخابات جیتنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں اور وزیراعظم بوریسف اپنے عہدے سے مستعفی ہوتے ہیں، تو بلغاریہ میں ایک مرتبہ پھر سیاسی عدم استحکام پیدا ہو جانے کا خدشہ ہے۔ ایسی صورت میں بلغاریہ میں اگلے موسم بہار میں عام انتخابات کا انعقاد ہو سکتا ہے۔