بلنکن کی بھارتی وزیر خارجہ سے ملاقات اور ٹروڈو کی مایوسی
29 ستمبر 2023
کینیڈا کے وزیر اعظم کو امید تھی کہ امریکی وزیر خارجہ بھارتی ہم منصب سے ملاقات میں خالصتانی رہنما نجّر کے قتل کا معاملہ اٹھائیں گے لیکن ایسا ہوا نہیں۔ ٹروڈو کا الزام ہے کہ بھارتی ایجنسیوں نے کینیڈیائی شہری کا قتل کیا ہے۔
اشتہار
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر کے درمیان جمعرات کے روز واشنگٹن میں ملاقات ہوئی۔ اس ماہ کے اوائل میں نئی دہلی میں جی ٹوئنٹی سربراہی اجلاس کے بعد دونوں ملکوں کے اعلیٰ رہنماوں کی یہ پہلی ملاقات تھی۔
یہ ملاقات ایک ایسے وقت ہوئی ہے جب وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے ملکی پارلیمان میں بھارت پر الزام لگایا کہ کینیڈا کی سرزمین پر خالصتان نواز کینیڈیائی شہری ہردیپ سنگھ نجّر کا قتل بھارتی ایجنسیوں نے کیا ہے۔ اس واقعے کے بعد سے نئی دہلی اور اوٹاوا کے درمیان سفارتی کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
نجّر کو جون میں برٹش کولمبیا میں ایک گردوارے کے باہر گولی مار کر ہلاک کردیا گیا تھا۔ نئی دہلی نے انہیں 2020 سے ہی "دہشت گرد" قرار دے رکھا تھا۔
جسٹن ٹروڈو نے حال ہی میں یہ الزام لگایا تھاکہ نجر کے قتل کے پیچھے بھارتی حکومت کا ہاتھ ہو سکتا ہے۔ بھارت نے کینیڈا کے الزامات کو ''مضحکہ خیز'' اور ''سیاسی اغراض پر مبنی'' قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ بلنکن نے پہلے کہا تھا کہ جو بائیڈن انتظامیہ کینیڈا کے الزامات سے "سخت فکر مند" ہے اور یہ کہ واشنگٹن اس معاملے پر اوٹاوا کے ساتھ رابطے میں ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ "یہ اہم ہے کہ کینیڈا کی تحقیقات آگے بڑھیں اور یہ اہم ہوگا کہ بھارت کینیڈینوں کے ساتھ مل کر کام کرے۔"
امریکی اخبار فنانشل ٹائمزکے مطابق صدر بائیڈن نے نئی دہلی میں جی ٹوئنٹی سربراہی اجلاس میں وزیر اعظم مودی سے ملاقات کے دوران اس معاملے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
جسٹن ٹروڈو مایوس
جمعرات کو ہی مونٹریال میں جسٹن ٹروڈو نے کہا تھا کہ انہیں بتایا گیا ہے کہ بلنکن اس معاملے پر جے شنکر سے بات کریں گے اور قتل کی تفتیش میں بھارتی حکومت کے تعاون کرنے پر زور دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ کینیڈا، بھارت کے ساتھ تعلقات میں دراڑیں نہیں چاہتا لیکن اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتا ہے۔
اشتہار
انہوں نے کہا کہ، یہ ایسا معاملہ ہے کہ جسے تمام جمہوری ملکوں، اور قانون کا احترام کرنے والے تمام ملکوں کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔ اور ہم اپنے تمام شراکت داروں کے ساتھ، جن میں بھارتی حکومت بھی شامل ہے، سوچ سمجھ کر، ذمہ دارانہ طریقے سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکیوں نے بھارتی حکومت سے اس بارے میں بات کرنے میں ہمارا ساتھ دیا ہے۔
تاہم بلنکن کی بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر کے ساتھ ملاقات میں اس معاملے پر کوئی بات نہیں ہوئی۔ بلنکن اور جے شنکر دونوں میں سے کسی نے بھی نامہ نگاروں کے سامنے اپنے انتہائی مختصر تبصروں میں اس تنازعے پر بات نہیں کی۔ حالانکہ امریکی عہدے داروں نے بھی وزرائے خارجہ کی ملاقات میں اس معاملے کے اٹھائے جانے کی توقع ظاہر کی تھی۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے صرف اتنا کہا کہ ہم نے اس معاملے پر بھارتی حکومت کے ساتھ مسلسل بات کی ہے اور اس پر تعاون کے لیے زور دے چکے ہیں۔
بھارت امریکہ 2+2 ڈائیلاگ
بلنکن اور جے شنکر کی ملاقات کے بعد امریکہ محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ دونوں رہنماوں نے متعدد امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا جن میں جی ٹوئنٹی کی بھارت کی صدارت کی حصولیابیاں اور بھارت مشرق وسطیٰ یورپ اقتصادی راہداری کا قیام سے متعلق تفصیلات وغیرہ شامل تھیں۔
دونوں رہنماوں نے آئندہ 2+2 ڈائیلاگ کے حوالے سے بھی بات چیت کی جس میں دفاع، خلاء اور صاف ستھری توانائی پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔اس فارمیٹ کے تحت ہر سال بھارت اور امریکہ کے وزرائے خارجہ اور وزرائے دفاع کے درمیان بات چیت ہوتی ہے۔
بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے گوکہ اس میٹنگ کی حتمی تاریخ کے بارے میں نہیں بتایا تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ مذاکرات نومبر کے پہلے نصف میں ہوں گے۔ نئی دہلی اس وزارتی ڈائیلاگ کے پانچویں ایڈیشن کی میزبانی کرے گا۔
گولڈن ٹیمپل پر حملے کے تیس سال
سکھوں کے لیے ’خالصتان‘ کے نام سے ایک الگ وطن کے قیام کی تحریک کو ٹھیک تیس سال پہلے بھارتی فوج کے آپریشن بلیو سٹار کے ذریعے کچل دیا گیا تھا۔ چھ جون 1984ء کو ہونے والی اس کارروائی میں سینکڑوں ہلاکتیں ہوئی تھیں۔
تصویر: Getty Images
سکھوں کا مقدس ترین مقام
بھارتی شہر امرتسر میں سکھ مذہب کے پیروکاروں کا مقدس ترین مقام ’گولڈن ٹیمپل‘ واقع ہے۔ چھ جون کو اس عبادت گاہ پر حملے کے تیس برس مکمل ہو گئے۔ چھ جون 1984ء کو بھارتی فوج نے ’آپریشن بلیو سٹار‘ کے دوران اس عبادت گاہ میں گھس کر سینکڑوں افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ اس واقعے کی تیس ویں برسی کے موقع پر بھی گولڈن ٹیمپل میں ایک آزاد وطن کے حق میں نعرے لگائے گئے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ یہ تحریک کمزور پڑ چکی ہے۔
تصویر: Narinder Nanu/AFP/Getty Images
تیس سالہ تقریب میں کرپانیں اور تلواریں
چھ جون 2014ء کو گولڈن ٹیمپل میں سکھوں کے دو گروپوں کے درمیان تصادم میں دونوں جانب سے تلواریں اور کرپانیں نکل آئیں اور کچھ لوگ زخمی ہو گئے۔ 1984ء کے فوجی آپریشن کے تیس برس مکمل ہونے پر یادگاری تقریب کے دوران سکھ مذہب کی ایک سیاسی جماعت شرومنی اکالی دل کے حامیوں نے معمولی اختلاف کے بعد آزاد ریاست کے حق میں نعرے لگانے شروع کر دیے، جنہیں بعد ازاں سکیورٹی گارڈز نے گوردوارے سے نکال دیا۔
تصویر: UNI
سکھ نوجوانوں کی بدلتی ترجیحات
گولڈن ٹیمپل پر حملے کی یاد میں تقریبات کا انعقاد ہر سال ہوتا ہے لیکن نوّے کی دہائی میں ’’خالصتان‘‘ کے لیے شروع ہونے والی تحریک اب ماند پڑتی جا رہی ہے۔ ایک آزاد سکھ ریاست کے مخالف سُکھدیو سندھو کہتے ہیں:’’اب پنجاب کے لوگ 1984ء کے حالات سے بہت آگے جا چکے ہیں۔ تب یہ تحریک اس وجہ سے کامیاب ہوئی تھی کہ نوجوان اس میں شامل تھے۔ ان نوجوانوں کی ترجحیات بدل چکی ہیں۔ وہ بندوقوں کی بجائے روزگار چاہتے ہیں۔‘‘
تصویر: N. Nanu/AFP/Getty Images
سنت جرنیل سنگھ بھنڈراں والے
80ء کے عشرے میں سکھ علیحدگی پسندوں کی قیادت سنت جرنیل سنگھ بھنڈراں والے نے کی، جو چھ جون 1984ء کو بھارتی فوج کے آپریشن کے دوران ہلاک ہو گئے تھے۔ اُس وقت اُن کی عمر صرف سینتیس سال تھی۔
تصویر: picture alliance/AP Images
جب فوجی بوٹوں سمیت اندر گھُس گئے
امرتسر میں چھ جون 1984ء کو کیے جانے والے فوجی آپریشن میں تقریباً 500 افراد مارے گئے تھے۔ یہ آپریشن وہاں موجود سکھ علیحدگی پسندوں کو گولڈن ٹیمپل سے نکالنے کے لیے کیا گیا تھا، جو سکھوں کے لیے ایک علیحدہ وطن خالصتان کا مطالبہ کر رہے تھے۔ اس وقت بھارتی فوجی سکھوں کے اس مقدس ترین مقام میں جوتوں سمیت داخل ہو گئے تھے۔ اس دوران ٹیمپل کی عمارت کو بھی نقصان پہنچا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
اندرا گاندھی اپنےسکھ محافظ کے انتقام کا نشانہ
گولڈن ٹیمپل میں فوجی آپریشن کے کچھ ہی عرصے بعد اُس وقت کی بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی کو اُن کے اپنے ہی محافظوں ستونت سنگھ اور بے انت سنگھ نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ اندرا گاندھی کے قتل کے بعد پھوٹنے والے فسادات میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صرف نئی دہلی ہی میں 3000 سے زائد سکھوں کو قتل کر دیا گیا تھا۔ سکھ گروپوں کے مطابق یہ تعداد 4000 سے بھی زیادہ تھی۔ ہزاروں سکھ بے گھر بھی ہو گئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/united archives
بھنڈراں والے کی یادیں اب بھی تازہ
یہ تصویر 2009ء کی ہے، جب گولڈن ٹیمپل پر حملے کو پچیس برس مکمل ہوئے تھے۔ سکھ علیحدگی پسند اب بھی ہر سال چھ جون کو گولڈن ٹیمپل پر جمع ہوتے ہیں اور خالصتان تحریک کی قیادت کرنے والے سنت جرنیل سنگھ بھنڈراں والے کو یاد کرتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP
سکھ مذہب کے بانی گورو نانک
امرتسر کے مرکزی سکھ میوزیم میں آویزاں اس پینٹنگ میں سکھ مذہب کے بانی گورو نانک تلونڈی (موجودہ پاکستان کے شہر ننکانہ صاحب) میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ نظر آ رہے ہیں۔ گورو نانک کے ایک جانب اُن کے مسلمان ساتھی بھائی مردانہ اور دوسری جانب ہندو ساتھی بھائی بیلا کھڑے ہیں۔
امرتسر میں واقع گولڈن ٹیمپل دنیا بھر کے سکھوں کی مقدس ترین عبادت گاہ ہے، جہاں ہر وقت ایک میلہ سا لگا رہتا ہے۔ 2008ء کی اس تصویر میں پاکستان، بھارت اور دنیا بھر سے گئے ہوئے سکھ اپنے پہلے سکھ گورو گورو نانک دیو کی 539 ویں سالگرہ کی تقریبات میں شریک ہیں۔
تصویر: AP
بیرون ملک آباد سکھوں میں تحریک اب بھی زندہ
نیویارک میں سکھ علیحدگی پسندوں کے اجتماع کا ایک منظر۔ سکھوں کی آزادی کی تحریک اور اُن کے لیے ایک الگ وطن ’’خالصتان‘‘ کی حمایت کرنے والے اب بھی موجود ہیں۔ امریکا، کینیڈا، برطانیہ اور دیگر ملکوں میں مقیم تارکین وطن آج بھی خالصتان کے حق میں ہیں۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بیرون ملک مقیم سکھوں کی تعداد 18 سے 30 ملین کے قریب ہے اور آج بھی پنجاب کے ساتھ ان کے روابط قائم ہیں۔
تصویر: AP
سنگ بنیاد حضرت میاں میر نے رکھا
امرتسر کے گولڈن ٹیمپل کی بنیاد سکھ رہنما گورو ارجن صاحب کی خصوصی خواہش کے احترام میں لاہور سے خصوصی طور پر جانے والے ایک مسلمان صوفی بزرگ حضرت میاں میر نے سولہویں صدی میں رکھی تھی۔ یہ سنہری عبادت گاہ ایک خوبصورت تالاب میں تعمیر کی گئی ہے، جسے سیاحوں کی بھی ایک بڑی تعداد دیکھنے کے لیے جاتی ہے۔ سکھ اپنی اس عبادت گاہ کو مذہبی رواداری، محبت اور امن کی علامت گردانتے ہیں۔