بلوائیوں کے ہاتھوں کئی قتل: مودی حکومت کو قانون سازی کا حکم
17 جولائی 2018
بھارتی سپریم کورٹ نے وزیر اعظم مودی کی حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ ملک میں بلوائیوں کے ہاتھوں بار بار قتل کے واقعات کے خلاف نئی قانون سازی کرے۔ بھارت میں اس سال اب تک ایسے واقعات میں بائیس افراد کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔
اشتہار
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے منگل سترہ جولائی کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق بھارت میں عام شہریوں کے قتل کے یہ قریب دو درجن واقعات ملک کے مختلف حصوں میں اس وقت رونما ہوئے جب مقامی باشندوں کے مشتعل گروہوں نے کسی نہ کسی شخص کو مشتبہ سمجھتے ہوئے اس پر حملہ کر دیا۔
ان واقعات کی وجہ اکثر سوشل میڈیا پر پھیلنے والی ایسی افواہیں بنیں کہ مثال کے طور پر کسی شہر میں بچوں کو اغوا کرنے والے مجرموں کے گروہ سرگرم تھے یا پھر کسی ضلع میں ایسے جرائم پیشہ گروہوں کے ارکان جگہ جگہ گھوم رہے تھے، جو مبینہ طور پر بچیوں اور عورتوں کو اغوا کر کے انہیں جسم فروشی کروانے والے گروہوں کے ہاتھ فروخت کر دیتے تھے۔
لیکن اکثر واقعات میں ایسے عوامی دعوے سوشل میڈیا پر محض افواہیں ہی ثابت ہوئے تھے، تاہم ان افواہوں کے بعد بظاہر اپنے ’بچوں اور خواتین کی سلامتی کی وجہ سے تشویش کا شکار‘ ہو جانے والے مشتعل شہریوں کے گروہ اب تک 22 افراد کو قتل کر چکے ہیں۔
یہ مقتولین تقریباﹰ سارے ہی ایسے بھارتی باشندے تھے، جو اپنے اپنے آبائی علاقوں سے دور بھارت کے کسی دوسرے حصے میں گئے ہوئے تھے اور مقامی زبانیں نہیں بولتے تھے۔ اسی لیے ان پر حملے کرنے والے مشتعل شہریوں اور بلوائیوں نے انہیں غلطی سے جرائم پیشہ سمجھ لیا تھا۔
بھارت میں ایسی افواہیں سوشل میڈیا پر اکثر وٹس ایپ جیسی ایپلیکیشنز کے ذریعے پھیلتی ہیں، جن کے بارے میں نئی دہلی میں ملکی سپریم کورٹ نے اب وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کو یہ حکم دیا ہے کہ وہ ہر چند روز بعد کہیں نہ کہیں پیش آنے والے ایسے ’خوفناک اور قابل مذمت‘ واقعات کی روک تھام کے لیے خصوصی قانون سازی کرے۔
ٹیکنالوجی کے عہد کے لیے تیار، کون سا ملک کہاں کھڑا ہے؟
ٹیکنالوجی کی دنیا کی تیز رفتار ترقی ناممکن کو ممکن بنانے کی جانب گامزن ہے۔ امکانات کی اس عالمگیر دنیا میں جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ ہوئے بغیر ترقی کرنا ناممکن ہو گا۔ دیکھیے کون سا ملک کہاں کھڑا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
آسٹریلیا، سنگاپور، سویڈن – سب سے آگے
دی اکانومسٹ کے تحقیقی ادارے کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق آئندہ پانچ برسوں کے لیے یہ تینوں ممالک ایک جتنے نمبر حاصل کر کے مشترکہ طور پر پہلے نمبر پر ہیں۔ سن 2013 تا 2017 کے انڈیکس میں فن لینڈ پہلے، سویڈن دوسرے اور آسٹریلیا تیسرے نمبر پر تھا۔
تصویر: Reuters/A. Cser
جرمنی، امریکا، فن لینڈ، فرانس، جاپان اور ہالینڈ – چوتھے نمبر پر
یہ چھ ممالک یکساں پوائنٹس کے ساتھ چوتھے نمبر ہیں جب کہ امریکا پہلی مرتبہ ٹاپ ٹین ممالک کی فہرست میں شامل ہو پایا ہے۔ گزشتہ انڈیکس میں جرمنی تیسرے اور جاپان آٹھویں نمبر پر تھا۔ ان سبھی ممالک کو 9.44 پوائنٹس دیے گئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Schwarz
آسٹریا، سمیت پانچ ممالک مشترکہ طور پر دسویں نمبر پر
گزشتہ انڈیکس میں آسٹریا جرمنی کے ساتھ تیسرے نمبر پر تھا تاہم دی اکانومسٹ کی پیش گوئی کے مطابق اگلے پانچ برسوں میں وہ اس ضمن میں تیز رفتار ترقی نہیں کر پائے گا۔ آسٹریا کے ساتھ اس پوزیشن پر بیلجیم، ہانگ کانگ، جنوبی کوریا اور تائیوان جیسے ممالک ہیں۔
تصویر: Reuters
کینیڈا، ڈنمارک، سوئٹزرلینڈ، ایسٹونیا، نیوزی لینڈ
8.87 پوائنٹس کے ساتھ یہ ممالک بھی مشترکہ طور پر پندرھویں نمبر پر ہیں
تصویر: ZDF
برطانیہ اور اسرائیل بائیسویں نمبر پر
اسرائیل نے ٹیکنالوجی کے شعبے میں تحقیق کے لیے خطیر رقم خرچ کی ہے۔ 8.6 پوائنٹس کے ساتھ برطانیہ اور اسرائیل اس انڈیکس میں بیسویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: Reuters
متحدہ عرب امارات کا تئیسواں نمبر
مشرق وسطیٰ کے ممالک میں سب سے بہتر درجہ بندی یو اے ای کی ہے جو سپین اور آئرلینڈ جیسے ممالک کے ہمراہ تئیسویں نمبر پر ہے۔
تصویر: Imago/Xinhua
قطر بھی کچھ ہی پیچھے
گزشتہ انڈیکس میں قطر کو 7.5 پوائنٹس دیے گئے تھے اور اگلے پانچ برسوں میں بھی اس کے پوائنٹس میں اضافہ ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔ اس کے باوجود اٹلی، ملائیشیا اور تین دیگر ممالک کے ساتھ قطر ستائیسویں نمبر پر ہے۔
تصویر: picture alliance/robertharding/F. Fell
روس اور چین بھی ساتھ ساتھ
چین اور روس کو 7.18 پوائنٹس دیے گئے ہیں اور ٹیکنالوجی کے عہد کی تیاری میں یہ دونوں عالمی طاقتیں سلووینیہ اور ارجنٹائن جیسے ممالک کے ساتھ 32ویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/G. Baker
مشرقی یورپی ممالک ایک ساتھ
ہنگری، بلغاریہ، سلوواکیہ اور یوکرائن جیسے ممالک کی ٹیکنالوجی کے عہد کے لیے تیاری بھی ایک ہی جیسی دکھائی دیتی ہے۔ اس بین الاقوامی درجہ بندی میں یہ ممالک انتالیسویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: Imago
بھارت، سعودی عرب اور ترکی بھی قریب قریب
گزشتہ انڈیکس میں بھارت کے 5.5 پوائنٹس تھے تاہم ٹیکنالوجی اختیار کرنے میں تیزی سے ترقی کر کے وہ اب 6.34 پوائنٹس کے ساتھ جنوبی افریقہ سمیت چار دیگر ممالک کے ساتھ 42 ویں نمبر پر ہے۔ سعودی عرب 47 ویں جب کہ ترکی 49 ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: AP
پاکستان، بنگلہ دیش – تقریباﹰ آخر میں
بیاسی ممالک کی اس درجہ بندی میں پاکستان کا نمبر 77واں ہے جب کہ بنگلہ دیش پاکستان سے بھی دو درجے پیچھے ہے۔ گزشتہ انڈیکس میں پاکستان کے 2.40 پوائنٹس تھے جب کہ موجودہ انڈیکس میں اس کے 2.68 پوائنٹس ہیں۔ موبائل فون انٹرنیٹ کے حوالے سے بھی پاکستان سے بھی پیچھے صرف دو ہی ممالک ہیں۔ انگولا 1.56 پوائنٹس کے ساتھ سب سے آخر میں ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Naeem
11 تصاویر1 | 11
آبادی کے لحاظ سے دنیا کے دوسرے سب سے بڑے ملک بھارت میں مقامی شہریوں کے مشتعل گروہوں کے ہاتھوں قتل کا تازہ ترین واقعہ گزشتہ ہفتے جنوبی ریاست کرناٹک میں پیش آیا تھا، جہاں بلوائیوں نے امریکی سافٹ ویئر کمپنی گوگل کے ایک انجینیئر کو مبینہ طور پر بچے اغوا کرنے والا ایک مجرم سمجھتے ہوئے مار مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
اس سے قبل اسی مہینے کی یکم تاریخ کو کرناٹک کی ہمسایہ بھارتی ریاست مہاراشٹر میں بھی اکٹھے پانچ افراد مشتعل شہریوں کے متعدد گروپوں کے حملوں کا نشانہ بننے کے بعد دم توڑ گئے تھے۔
اسی طرح بھارت میں حالیہ ہفتوں اور مہینوں میں کئی ایسے مسلمان بھی اکثریتی ہندو آبادی سے تعلق رکھنے والے نام نہاد ’رضاکار محافظوں‘ کے ہاتھوں مارے جا چکے ہیں، جن کے بارے میں سڑکوں پر نگرانی کرنے والے ہندوؤں کو شبہ ہو گیا تھا کہ وہ مبینہ طور پر ذبح کیے جانے کے لیے گائیوں کی نقل وحمل میں ملوث تھے۔ ہندو مت میں گائے کو ایک مقدس جانور سمجھا جاتا ہے اور اس کو ذبح کرنا ایک انتہائی ناپسندیدہ فعل ہے۔ بھارت میں افواہوں کی صورت میں ایسے غیر مصدقہ پیغامات عام صارفین کے مابین اس لیے بھی فوری طور پر تیزی سے گردش کرنے لگتے ہیں کہ بھارت وٹس ایپ کے صارفین کی دنیا بھر میں سب سے بڑی قومی منڈی ہے، جہاں وٹس ایپ استعمال کرنے والے شہریوں کی تعداد 200 ملین یا 20 کروڑ بنتی ہے۔
خود وٹس ایپ کمپنی کی انتظامیہ کی طرف سے بھی کہا جا چکا ہے کہ اسے یہ جان کر شدید تشویش ہوئی کہ بھارت میں اس ایپ کو کس طرح پرتشدد واقعات کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے اور کیسے وٹس ایپ صارفین کے مابین پھیلنے والی افواہیں قریب دو درجن بھارتی شہریوں کی جانیں لے چکی ہیں۔
م م / ع ب / اے ایف پی
ایرانی خواتین کا حجاب کے خلاف انوکھا احتجاج
ایرانی سوشل میڈیا پر کئی ایرانی خواتین نے اپنی ایسی تصاویر پوسٹ کیں، جن میں وہ حجاب کے بغیر عوامی مقامات پر دکھائی دے رہی ہیں۔
تصویر: privat
یہ ایرانی خواتین کسی بھی عوامی جگہ پر اپنا حجاب سر سے اتار کر ہوا میں لہرا دیتی ہیں۔
تصویر: picture alliance /abaca
حجاب کے خاتمے کی مہم گزشتہ برس دسمبر سے شدت اختیار کر چکی ہے۔
تصویر: picture alliance/abaca
اس مہم کے ذریعے حکومت سے لازمی حجاب کے قانون کے خاتمے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
تصویر: picture alliance/abaca
1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد سے خواتین کے لیے سر ڈھانپنا اور لمبا کوٹ یا عبایا پہننا لازمی ہے۔
تصویر: privat
اس قانون کی خلاف ورزی پر کسی بھی خاتون یا لڑکی کو ہفتوں جیل میں رکھا جا سکتا ہے۔
تصویر: privat
ایرانی حکام کے مطابق یہ ’پراپیگنڈا‘ غیر ممالک میں مقیم ایرانیوں نے شروع کیا۔
تصویر: privat
ایران میں ایسی ’بے حجاب‘ خواتین کو گرفتار کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
تصویر: privat
صدر روحانی کا کہنا ہے کہ عوام کی طرف سے تنقید نظرانداز نہیں کی جا سکتی۔
تصویر: privat
صدر روحانی نے ایک سرکاری رپورٹ بھی عام کر دی، جس کے حجاب کے قانون کی مخالفت میں اضافہ ہوا ہے۔
تصویر: privat
اس رپورٹ کے مطابق قریب پچاس فیصد ایرانی عوام لازمی حجاب کے قانون کی حمایت نہیں کرتے۔