پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں موٹرسائیکل پر سوار باغیوں نے فائرنگ کر کے ملکی بحریہ کے دو اہلکار قتل کر دیے۔ یہ واقعہ گوادر کے نواح میں چینی تعاون سے جاری ایک اہم منصوبے کے قریب پیش آیا۔
اشتہار
بلوچستان پولیس کے ایک سینیئر اہلکار عبدالحفیظ بلوچ نے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ پیر انیس جون کے روز بلوچستان کے جیوانی نامی قصبے میں موٹر سائیکلوں پر سوار چار مسلح باغیوں نے ملکی بحریہ کی ایک گاڑی پر فائرنگ کر دی۔ اس گاڑی میں بحریہ کے اہلکار نیول بیس میں اشیائے خورد و نوش لے جا رہے تھے۔ جیوانی نامی ساحلی قصبہ گوادر کے مغرب میں پچاس میل کی دوری پر واقع ہے۔
عبدالحفیظ بلوچ کا کہنا تھا کہ اس حملے میں نیوی کا ایک اہلکار اسی وقت ہلاک ہو گیا جب کہ دوسرا ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گیا۔ پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ باغیوں کے اس حملے میں بحریہ کے مزید تین اہلکار زخمی بھی ہوئے۔
بلوچستان میں سرگرم علیحدگی پسند باغی گروہ ’بلوچستان لبریشن آرمی‘ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
معدنی دولت سے مالا مال ہونے کے باوجود صوبہ بلوچستان میں انتہائی غربت ہے اور گزشتہ کئی برسوں سے صوبے میں علیحدگی پسند باغی اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ یہ باغی صوبے میں چین کے تعاون سے جاری منصوبوں کے مخالف ہیں اور ان پر اکثر و بیشتر حملے بھی کرتے رہتے ہیں۔
’پاک چائنا اکنامک کوریڈور‘ منصوبے پر بیجنگ حکومت ستاون بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتی ہے اور اس منصوبے کے ابتدائی مرحلے میں چینی کمپنیوں نے سڑکوں اور انفرااسٹرکچر کی تعمیر شروع کر رکھی ہے اور اس کے بعد اب صنعتی منصوبے بھی شروع کر دیے گئے ہیں۔
گوادر پورٹ اس منصوبے میں کلیدی اہمیت رکھتی ہے اور پاکستانی حکومت نے اس کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے بڑی تعداد میں سکیورٹی اہلکار بھی علاقے میں تعینات کر رکھے ہیں۔
پاکستانی صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے سول ہسپتال کے سامنے آج پیر آٹھ اگست کو ہونے والے ایک طاقت ور بم دھماکے میں 50 سے زائد افراد ہلاک اور بیسیوں دیگر زخمی ہو گئے۔ داعش نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Khan
دھماکے کے نتیجے وہاں موجود ؤر آنکھ پرنم نظر آئی جبکہ ہلاک ہونے والوں کے رشتہ دار اور دوست اپنے جاننے والوں کو دلاسہ دیتے اور صبر کرنے کی تلقین کرتے رہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Khan
شام اور عراق میں سرگرم عسکریت پسند تنظیم داعش نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ وہ مقامی عسکری گروپ ہو سکتے ہیں، جو داعش کے ساتھ الحاق کا اعلان کر چکے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Khan
پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے اس بم حملے کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ وکلاء اور صحافیوں کی حفاظت کے لیے سکیورٹی انتظامات فوری طور پر مزید بہتر بنائے جائیں۔
تصویر: Reuters/Naseer Ahmed
بلوچستان کے صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے اس دھماکے کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ اس بم حملے میں مقامی وکلاء اور ان کے نمائندوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Khan
اس ہلاکت خیز بم حملے کے بعد صوبائی دارالحکومت کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے جبکہ صوبائی وزیر صحت نے اپنے ایک بیان میں ہلاک شدگان کی تعداد 93 بتائی ہے۔ اس تعداد کی دیگر ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔
تصویر: Reuters/N. Ahmed
پولیس کے مطابق یہ بم دھماکا اس وقت کیا گیا جب سول ہسپتال کوئٹہ کے باہر بہت سے وکلاء جمع تھے، جن کے ایک سینئر ساتھی کو آج ہی قتل کر دیا گیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Khan
پاکستانی نجی ٹی وی اداروں کے مطابق اس دھماکے میں جو کم از کم 53 افراد ہلاک ہوئے، ان میں 25 کے قریب وکلاء بھی شامل ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Khan
دھماکے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق یہ ایک خودکش حملہ تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں میڈیا کے نمائندے بھی شامل ہیں۔