1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
دہشت گردیپاکستان

بلوچستان: بم دھماکوں میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک،متعدد زخمی

جاوید اختر اے پی، اے پی پی کے ساتھ
19 ستمبر 2025

پاکستان کے شورش زدہ جنوب مغربی علاقے بلوچستان میں چند گھنٹوں کے وقفے سے ہونے والے بم دھماکوں میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک اور تقریباً دو درجن زخمی ہوئے۔

مارچ میں بلوچ علیحدگی پسندوں کے حملے میں تباہ  ایک بس، جس میں نیم فوجی دستے کے کم  از کم پانچ اہلکار ہلاک ہوئے
کالعدم بلوچ لبریشن آرمی اور دیگر علیحدگی پسند گروہ بھی اکثر بلوچستان میں حملے کرتے رہتے ہیں (علامتی تصویر)تصویر: AFP/Getty Images

حکام نے بتایا کہ پہلا حملہ بلوچستان کے ضلع تربت میں ہوا جب ایک خودکش بمبار نے اپنی گاڑی کو سکیورٹی قافلے سے ٹکرا دیا۔ ایک پولیس اہلکار الٰہی بخش کے مطابق اس حملے میں دو سکیورٹی اہلکار ہلاک اور 23 زخمی ہوئے۔

ایک سرکاری منتظم امتیاز علی نے بتایا کہ اس کے چند ہی گھنٹے بعد افغان سرحد کے قریب جنوب مغربی شہر چمن میں ایک اور کار بم دھماکہ ہوا، جس میں چھ افراد ہلاک ہوئے۔

کسی گروپ نے ان حملوں کی فوری طور پر ذمہ داری قبول نہیں کی لیکن شبہ پاکستانی طالبان اور بلوچ علیحدگی پسندوں پر کیا جا رہا ہے، جو صوبے میں اکثر سکیورٹی فورسز اور شہریوں کو نشانہ بناتے ہیں۔

یہ تازہ حملہ اس واقعے کے دو ہفتے بعد ہوا جب ایک خودکش بمبار نے کوئٹہ شہر کے قریب ایک اسٹیڈیم کے باہر خود کو دھماکے سے اڑا لیا، جب ایک قوم پرست جماعت کے حامی جلسے سے نکل رہے تھے۔ اس حملے میں 13 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

خضدار میں تعینات ایک سکیورٹی اہلکار، جہاں مئی میں ایک اسکول بس پر حملے میں کم از کم چار بچے ہلاک اور تیس سے زائد زخمی ہوئے تصویر: AFP/Getty Images

ان حملوں کے بارے میں ہم اور کیا جانتے ہیں؟

حکام کے مطابق چمن میں ہونے والا دھماکہ شام کے وقت پاک افغان سرحد کے قریب ایک مصروف ٹیکسی اسٹینڈ پر ہوا، جس میں چار افراد موقع پر ہی ہلاک اور دو زخمی ہو گئے۔ بعد ازاں زخمی بھی دم توڑ گئے، جس سے ہلاکتوں کی تعداد چھ ہو گئی۔

اسسٹنٹ کمشنر چمن، امتیاز بلوچ نے بتایا کہ دھماکہ عارضی دکانوں کے قریب ہوا۔ پولیس اور لیویز فورس موقع پر پہنچیں اور لاشوں اور زخمیوں کو ضلعی اسپتال منتقل کیا۔

عینی شاہدین کے مطابق دھماکے سے لاشیں مسخ ہو گئی تھیں اور جسمانی اعضا ادھر ادھر بکھر گئے تھے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹیکسی اسٹینڈ کی دکانوں کے باہر دھماکہ خیز مواد نصب کیا گیا تھا۔

ایک علیحدہ واقعے میں نامعلوم مسلح افراد کی جانب سے قلات ڈویژن کے علاقے منگوچر میں دستی بم حملے اور فائرنگ کے نتیجے میں چار افراد، جن میں دو فرنٹیئر کور اہلکار بھی شامل ہیں، زخمی ہوگئے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے واقعے کے ذمہ داروں کا تعین کر کے انہیں قرار واقعی سزا دلوانے کی ہدایات جاری کی ہیںتصویر: PPI Images/IMAGO

حملوں کی مذمت

وزیراعظم ہاؤس کے پریس ونگ سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ شہباز شریف نے ’’پاک افغان سرحد کے قریب چمن میں کار پارکنگ ایریا میں ہونے والے بم دھماکے میں چھ قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔‘‘

انہوں نے بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے واقعے کے ذمہ داروں کا تعین کر کے انہیں قرار واقعی سزا دلوانے کی ہدایات جاری کی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں شرپسندی پھیلانے والے عناصر بلوچستان کی ترقی وخوشحالی کے دشمن ہیں لیکن حکومت شرپسندوں کے مذموم مقاصد کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گی۔

بلوچستان میں حملوں کے لیے بیرونی طاقتیں فعال ہیں کیا؟

04:14

This browser does not support the video element.

دہشت گردی کی سرگرمیوں میں اضافہ

پاکستان میں حالیہ برسوں میں عسکریت پسندانہ تشدد میں اضافہ ہوا ہے، جن میں زیادہ تر حملوں کی ذمہ داری پاکستانی طالبان، جسے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کہا جاتا ہے، نے قبول کی ہے۔ یہ گروہ افغان طالبان سے الگ ہے لیکن ان کا قریبی اتحادی سمجھا جاتا ہے۔

کالعدم بلوچ لبریشن آرمی اور دیگر علیحدگی پسند گروہ بھی اکثر بلوچستان میں حملے کرتے ہیں۔ یہ صوبہ طویل عرصے سے بغاوت کا مرکز رہا ہے، جہاں علیحدگی پسند مرکزی حکومت سے آزادی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

صوبہ بلوچستان میں اس سال کئی سنگین حملے ہوئے۔ مارچ میں کالعدم بی ایل اے نے ایک مسافر ریل گاڑی کو ہائی جیک کر لیا تھا۔ مئی میں خضدار میں ایک اسکول بس کو خودکش بم دھماکے کا نشانہ بنایا گیا، جس میں متعدد بچے جان سے گئے۔

ادارت: صلاح الدین زین

جاوید اختر جاوید اختر دنیا کی پہلی اردو نیوز ایجنسی ’یو این آئی اردو‘ میں پچیس سال تک کام کر چکے ہیں۔
ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں