1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلوچستان: عسکریت پسندوں نے تین بینک لوٹ لیے

رابعہ بگٹی اے ایف پی اور دیگر خبر رساں اداروں کے ساتھ
15 دسمبر 2025

بلوچستان کے ضلع پنجگور میں پیر کے روز مسلح عسکریت پسندوں نے ایک منظم حملے کے دوران کم از کم تین بینک لوٹ لیے۔ اسی دوران سکیورٹی فورسز کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں ایک پولیس اہلکار اور ایک شہری ہلاک ہوگیا۔

 بلوچستان، قلات میں ایک نجی بینک کی برانچ
بلوچستان، قلات میں ایک نجی بینک کی برانچتصویر: AFP/Getty Images

بلوچستان کے ضلع پنجگور میں مسلح عسکریت پسندوں  نے آج پیر کے روز کئی بینک لوٹ لیے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق عسکریت پسندوں  نے کم از کم تین بینکوں سے تقریباً 1.5 کروڑ روپے کی رقم لوٹ لی۔ اس دوران سکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے  میں ایک پولیس اہلکار اور ایک عام شہری ہلاک جبکہ دو اہلکار زخمی ہوئے۔ مقامی انتظامیہ کے مطابق حملہ آور 12 موٹر سائیکلوں اور چار گاڑیوں میں سوار شہر میں داخل ہوئے۔ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ یہ منظم کارروائی بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے عسکریت پسندوں   نے کی ہے۔ پاکستان کے رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑے تاہم سب سے پسماندہ صوبے میں حال ہی میں بی ایل اے کی سرگرمیوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

ایک پولیس  اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا، ''یہ ایک منظم کارروائی تھی جس میں کم از کم تین بینکوں سے تقریباً ڈیڈھ کروڑ پاکستانی روپے (ساڑھے پانچ لاکھ امریکی ڈالرکے قریب) لوٹے گئے ہیں۔ دہشت گرد دو اور بینک لوٹنے کی کوشش کر رہے تھے لیکن سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ شروع ہونے کے بعد فرار ہو گئے۔‘‘

شاہ زیب جیلانی کے ساتھ تین سوال تین جواب

02:28

This browser does not support the video element.

ضلعی انتظامیہ کے ایک اہلکار نے بھی اس حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ تقریباً 50 سے 60 دہشت گرد 12 موٹر سائیکلوں اور چار گاڑیوں میں سوار ہوکر شہر میں داخل ہوئے

تھے۔

انہوں نے مزید کہا، ''یہ بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے علیحدگی پسند تھے۔‘‘

بی ایل اے کو پاکستان، امریکہ اور دیگر ممالک نے دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے اور یہ بلوچستان کے علاوہ بیرون ملک بھی سکیورٹی فورسز اور ملکی شہریوں کو نشانہ بناتی رہی ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس مارچ میں بی ایل اے نے بلوچستان کے علاقے بولان میں جعفر ایکسپریس ٹرین پر حملہ کیا اور 450 سے زائد مسافروں کو یرغمال بنایا تھا۔ مسافروں کی رہائی کے لیے سکیورٹی آپریشن دو دن تک جاری رہا تھا جس کے نتیجے میں درجنوں ہلاکتیں بھی ہوئی تھیں۔

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں