بلوچستان: ایف سی کیمپ پر دہشت گردانہ حملہ
13 مئی 2023پاکستانی فوج کی طرف سے آج ہفتہ 13 مئی کو جاری کیے گئے ایک بیان میں بتایا گیا کہ ملک کے جنوب مغربی علاقے میں قائم ایک سکیورٹی تنصیب پر جمعے کو صبح سویرے ہونے والے حملے میں، فوجیوں سمیت کم از کم 13 افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔ فوجی بیان کے مطابق یہ دہشت گردانہ حملہ بلوچستان کے شمالی علاقے مسلم باغ میں فرنٹیئر کور (ایف سی) کے ایک کیمپ پر ہوا۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ، آئی ایس پی آر کے مطابق حملے کے بعد کلیئرنس آپریشن کے دوران کم از کم چھ فوجی اور ایک شہری ہلاک ہو گیا۔ زخمی ہونے والے دیگر چھ افراد میں ایک خاتون بھی شامل ہیں۔ آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق دھاوا بولنے والے جدید اسلحے سے لیس تمام چھ دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا۔
شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے بیان میں مزید کہا گیا، ’’سکیورٹی فورسز قوم کے ساتھ مل کر صوبہ بلوچستان کے امن و استحکام اور ترقی کو سبوتاژ کرنے والوں کی تمام کوششوں کو ناکام بنانے کا عزم مُصمم رکھتی ہے۔‘‘
بلوچستان پاکستان کا رقبے کے لحاظ سے بڑا صوبہ ہے اور اس کی سرحد افغانستان اور ایران سے ملتی ہے۔ یہ صوبہ عسکریت پسندوں، فرقہ پرست گروہوں اور قوم پرست علیحدگی پسندوں کی طرف سے باقاعدگی سے حملوں کا نشانہ بنا رہتا ہے۔
پاکستان کے اس شمال مغربی علاقے میں زیادہ تر تشدد کی وجہ چین کی طرف سے اس علاقے میں سی پیک منصوبے کے تحت ترقیاتی منصوبوں کے تناظر میں ہونے والی سرمایہ کاری سمجھی جاتی ہے۔ اس علاقے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور کارکنوں کو نشانہ بناتے ہوئے آئے دن حملے ہوتے ہیں۔ خاص طور پر وہ لوگ جو چین کے شروع کردہ منصوبوں پر کام کر رہے ہیں، انہیں دہشت گرد عناصر حملوں کا نشانہ بناتے ہیں۔ بلوچستان میں چین کی طرف سے 62 بلین یورو کی سرمایہ کاری کے منصوبے کے تحت کام ہو رہا ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان کے شورش زدہ صوبے بلوچستان میں سکیورٹی فورسز پر دہشت گردوں کا یہ تازہ ترین حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب جنوبی ایشیا کی جوہری طاقت اسلامی جمہوریہ پاکستان اندرون ملک بہت بڑے سیاسی بحران سے گزر رہی ہے۔
ک م/ا ب ا( ڈی پی اے)