1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلوچستان میں بم دھماکا، دو درجن سے زائد ہلاک

25 جولائی 2018

مغربی پاکستانی صوبے بلوچستان کے مرکزی شہر میں زور دار بم دھماکے میں کم از کم اٹھائیس انسان جاں بحق ہو گئے ہیں۔ تین درجن سے زائد زخمی بتائے گئے ہیں۔ پاکستانی ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔

Pakistan Selbsmordanschläge
تصویر: picture-alliance/Xinhua/Irfan

پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں ہونے والے بم حملے کا نشانہ ایک پولیس وین بتائی گئی ہے۔ اس حملے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا مقامی میڈیا اور انتظامی و طبی حلقوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے۔ کوسٹہ کے سول ہسپتال کے ڈاکٹر محمد جعفر نے نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو اٹھائیس ہلاکتوں کا بتایا ہے۔ ان میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔

ہلاک شدگان میں پولیس اہلکار اور عام شہری شامل ہیں۔ مقامی پولیس افسر عبدالرزاق چیمہ کا کہنا ہے کہ بظاہر اس حملے کا نشانہ پولیس کی موبائل وین دکھائی دیتی ہے۔ یہ حملہ کوئٹہ شہر کے مشرقی بائی پاس کے قریب ہوا ہے۔ پاکستانی ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔

 یہ بم دھماکا ایسے وقت میں کیا گیا جب کوئٹہ سمیت سارے بلوچستان اور ملک میں قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کے لیے ووٹنگ جاری ہے۔ بلوچستان کے کئی پولنگ اسٹیشنوں کو پہلے ہی حساس قرار دیا جا چکا ہے۔

مقامی پولیس افسر عبدالرزاق چیمہ کا کہنا ہے کہ بظاہر اس حملے کا نشانہ پولیس کی موبائل وین دکھائی دیتی ہےتصویر: Reuters/N. Ahmed

بعض پاکستانی میڈیا کے مطابق یہ ایک خود کش حملہ تھا۔ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ سول ہسپتال میں اٹھارہ نعشیں پہنچائی جا چکی ہیں۔

یہ امر اہم ہے کہ بلوچستان صوبے میں ہزارہ شیعہ کمیونٹی کے خلاف انتہا پسند سنی تنظیمیں فعال ہیں۔ اس کے علاوہ بلوچ قوم پرست گروپ بھی مسلح سرگرمیوں میں ملوث خیال کیے جاتے ہیں۔

آج ہونے والے الیکشن کی انتخابی مہم کے دوران بلوچستان کے شہر مستونگ میں کیے گئے خود کش حملے میں صوبائی اسمبلی کے امیدوار نوابزادہ سراج رئیسانی سمیت دیڑھ سو کے قریب انسان موت کے منہ میں چلے گئے تھے۔

مستنونگ میں خود کش حملہ، ہلاکتوں کی تعداد 130 ہو گئی

01:28

This browser does not support the video element.

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں