1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلوچستان میں خونریز حملہ، چودہ سکیورٹی اہلکار ہلاک

21 نومبر 2011

پاکستان کے جنوب مغربی علاقے میں مسلح افراد نے فائرنگ کر کے نیم فوجی فرنٹیئر کانسٹیبلری کے ایک میجر سمیت چودہ اہلکاروں کو ہلاک کر دیا ہے۔

تصویر: AP

یہ واقعہ بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے جنوب مشرق میں واقع موسیٰ خیل نامی علاقے میں پیش آیا۔ یہ دیہی علاقہ کوئٹہ سے قریب چار سو کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ سکیورٹی فورسز کی جانب سے اس واقعے کی ذمہ داری بلوچ علیٰحدگی پسندوں پر عائد کی جا رہی ہے۔ بلوچ قوم پرست صوبے میں قدرتی وسائل پر زیادہ اختیار حتیٰ کہ علیٰحدگی کا نعرہ بھی لگاتے ہیں۔ ان قوم پرستوں کا دعویٰ ہے کہ پاکستانی خفیہ ادارے نے متعدد سرکردہ بلوچ شخصیات کو غیر قانونی طور پر حراست میں لے رکھا ہے اور ان کے اہل خانہ کو اس سلسلے میں کوئی معلومات دستیاب نہیں ہیں۔

پاکستانی صوبہ بلوچستان میں حکومت کے خلاف مسلح جدوجہد میں 2006ء کے بعد سے تیزی دیکھنے میں آرہی ہے، جب سابق فوجی صدر جنرل پرویز مشرف کے دور میں صوبے کے سابق گورنر اور ایک اہم قبیلے کے سربراہ اکبر بگٹی کو ایک فوجی آپریشن میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے فرنٹیئر کانسٹیبلری کے ایک ترجمان کے حوالے سے بتایا ہے کہ متعدد ایف سی اہلکار زخمی بھی ہیں۔

بتایا جا رہا ہے کہ یہ اہلکار کوئلے کی ایک کان کے پاس سلامتی کی ذمہ داریاں انجام دے رہے تھے۔ جائے واردات قدرتی گیس کے ذخائر سے مالا مال علاقے سوئی سے زیادہ دور نہیں ہے۔ سوئی میں ہفتے کے روز اسی طرز کی ایک کارروائی میں دو سکیورٹی اہلکار مارے گئے تھے۔

پاکستان کی سیاسی قیادت نے بلوچ علیٰحدگی پسندوں کو منانے کے لیے حال ہی میں متعدد اقدامات کا اعلان بھی کیا تھا۔ ملکی وزیر داخلہ رحمان ملک بھارت پر ان علیٰحدگی پسندوں کی پشت پناہی کا الزام بھی عائد کر چکے ہیں۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں