1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلوچستان میں دو بم دھماکے، کم از کم 24 افراد ہلاک

7 فروری 2024

پاکستان کے جنوب مغربی علاقے میں ایک سیاسی جماعت اور ایک آزاد امیدوار کے انتخابی دفاتر پر ہونے والے بم دھماکوں میں کم از کم 24 افراد ہلاک اور دو درجن سے زائد زخمی ہو گئے۔

پشین میں ہونے والے بم دھماکے کے بعد کا منظر
تصویر: Banaras Khan/AFP/Getty Images

صوبہ بلوچستان کی نگران صوبائی حکومت کے ترجمان جان اچکزئی نے بتایا کہ پہلا بم دھماکہ ضلع پشین میں ہوا۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس حملے میں کم از کم 14 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ مقامی پولیس کے مطابق اس دھماکے میں زخمی ہونے والے کچھ افراد کی حالت نازک ہے۔

دوسرا بم دھماکہ بلوچستان کے شہر قلعہ سیف اللہ میں ہوا اور اس کا نشانہ مولانا فضل الرحمان کی جمعیت علمائے اسلام کے انتخابی دفتر تھا۔ اس بم دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 10 افراد ہلاک ہوئے۔

نگراں وزیر داخلہ گوہر اعجاز نے دھماکوں کی مذمت کی ہے۔

پاکستان کے انتخابی عمل میں آزادی اور شفافیت کی کمی پر امریکہ کو تشویش

پاکستان میں 'الیکشن نہیں اب سلیکشن ہوتا' ہے، بھارتی تجزیہ کار

پاکستان میںپارلیمانی انتخابات سے ایک روز قبل ہونے والے ان حملوں کی فوری طور پر کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔

یہ بم دھماکے ایک ایسے وقت پر ہوئے ہیں جب  ملک میں اور بالخصوص صوبہ بلوچستان میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں حالیہ اضافے کے بعد پاکستان بھر میں ہزاروں کی تعداد میں پولیس اور نیم فوجی دستوں کی تعیناتی  کی گئی تھی۔

یہ بم دھماکے ایک ایسے وقت پر ہوئے ہیں جب  ملک میں اور بالخصوص صوبہ بلوچستان میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں حالیہ اضافے کے بعد پاکستان بھر میں ہزاروں کی تعداد میں پولیس اور نیم فوجی دستوں کی تعیناتی  کی گئی تھی۔تصویر: Abdul Majeed/AFP/Getty Images

کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی افغانستان اور ایران کی سرحد سے متصل صوبہ بلوچستان میں سکیورٹی فورسز پر متعدد حملوں میں ملوث رہی ہے۔ 30 جنوری کو بلوچستان لبریشن آرمی کے ایک گروپ نے بلوچستان کے ضلع مچھ میں سکیورٹی تنصیبات پر حملہ کیا جس میں چھ افراد ہلاک ہو گئے۔

پاکستان حالیہ مہینوں کے دوران ملک میں بڑھتی ہوئی عسکریت پسندی پر قابو پانے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے، خاص طور پر پاکستانی طالبان کے سابقہ گڑھ میں۔

افغانستان اور ایران کی سرحد پر واقع گیس سے مالا مال صوبہ بلوچستان دو دہائیوں سے زائد عرصے سے بلوچ قوم پرستوں کی شورش کا مرکز رہا ہے۔ یہ بلوچ قوم پرست ابتدائی طور پر صوبائی وسائل کا حصہ چاہتے تھے، لیکن بعد میں انہوں نے آزادی کے لیے بغاوت کا آغاز کیا۔

پاکستانی طالبان اور دیگر عسکریت پسند گروہوں کی بھی صوبے میں مضبوط موجودگی ہے۔

ایک عام ووٹر کیا چاہتا ہے؟ روٹی، کپڑا اور مکان یا کچھ اور؟

03:54

This browser does not support the video element.

ا ب ا/ک م (روئٹرز، ایسوسی ایٹڈ پریس)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں