1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلوچستان میں زلزلہ: ایمرجنسی نافذ، ہلاکتوں میں اضافہ

شامل شمس25 ستمبر 2013

پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں آنے والے زلزلے کے بعد متاثرہ علاقوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ پاکستانی حکومت کے ذرائع نے 200 سے زائد فراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی ہے۔ ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔

RIZWAN TABASSUM/AFP/Getty Images)
تصویر: Rizwan Tabassum/AFP/Getty Images

ریکٹر اسکیل پر اس زلزلے کی شدت سات اعشاریہ سات تھی۔ مقامی وقت کے مطابق یہ زلزلہ ساڑھے چار بجے سہ پہر آیا اور اس کا مرکز ایران سے ملحقہ پاکستانی علاقے خاران اور آواران تھے۔ حکومت نے متاثرہ علاقوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔ حکومت کا کہنا ہے دو سو سے زائد افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی جا سکتی ہے تاہم جوں جوں مزید خبریں موصول ہو رہی ہیں، ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا بھی اندیشہ ہے۔

حکومتی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ صوبہ بلوچستان کے دور دراز اور کم آبادی والے علاقوں میں سب سے پہلے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔ زلزلے کے جھٹکے آبادی کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں بھی محسوس کیے گئے، جہاں لوگ شہر کی بلند و بالا عمارات سے باہر نکل آئے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ زلزلے کے ’’آفٹر افکیٹس‘‘ یا مزید ہلکے جھٹکوں کا بھی خطرہ ہے۔

’’آفٹر افکیٹس‘‘ یا مزید ہلکے جھٹکوں کا بھی خطرہ ہے

صوبہ بلوچستان کی انتظامیہ کے مطابق زلزلے سے سینکڑوں مکانات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے قائم کیے گئے قومی ادارے این ڈی ایم اے کے عہدیداروں کا حوالہ دیتے ہوئے کوئٹہ سے ڈی ڈبلیو کے نمائندے عبدالغنی کاکڑ نے بتایا ہے کہ متاثرہ علاقے میں امدادی ٹیمیں روانہ کر دی گئی ہیں۔

قبل ازیں بلوچستان اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر میر عبدالقدوس نے کہا تھا کہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد ڈیڑھ سو کے قریب ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مقامی لوگوں سے بات چیت کرنے کے بعد انہوں نے نے یہ اندازہ لگایا ہے۔ اس وقت ذرائع ابلاغ ہلاک ہونے والوں کی تعداد اسی بتا رہے تھے۔

حکومت نے فوج کو امدادی کاموں کے لیے طلب کر لیا ہے۔ قریباً تین سو فوجی ملبے تلے دبے افراد کو باہر نکالنے کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ فوج بھاری مشینوں کے ذریعے لوگوں کو باہر نکالنے کی کوشش کر رہی ہے، جب کہ ہیلی کاپٹروں کے ذریعے لوگوں تک غذائی اشیا، کپڑے اور ادویات پہنچائی جا رہی ہیں۔

پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے اس سانحے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ نواز شریف اس وقت اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے نیو یارک میں ہیں۔

خیال رہے کہ سن دو ہزار پانچ میں پاکستان میں سات اعشاریہ پانچ شدت کے زلزلے کے نتیجے میں تہتر ہزار افراد لقمہ اجل بن گئے تھے جب کہ کئی لاکھ بے گھر ہو گئے تھے۔ یہ زلزلہ پاکستان کے شمالی علاقوں میں آیا تھا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں