1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلوچستان میں زیر تعمیر ڈیم، مسلح حملے میں بیس ہلاکتیں

عاطف توقیر11 اپریل 2015

پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں ایک زیر تعمیر ڈیم کی جگہ پر کیے گئے مسلح افراد کے ایک حملے میں کم از کم بیس افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ اس خونریزی کے بعد مسلح حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

تصویر: DW/A. G. Kakar

حکام کے مطابق بلوچستان کے ضلع تربت کے علاقے گوبدان میں جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب متعدد مسلح حملہ آوروں نے ایک زیر تعمیر ڈیم کے لیبر کیمپ میں داخل ہو کر پہلے وہاں موجود محافظوں کو اپنے قابو میں کر لیا اور پھر وہاں سوئے ہوئے مزدوروں کو اندھا دھند فائرنگ کا نشانہ بنایا۔ فی الحال کسی بھی مسلح گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ تاہم خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کےمطابق تربت کے علاقے میں بلوچ علیحدگی پسند کافی سرگرم ہیں، جو گزشتہ کئی برسوں سے اپنی مسلح جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ اس علاقے میں مسلمان شدت پسند بھی خاصے سرگرم ہیں۔

مکران ڈویژن کے کمشنر پسند خان بلیدی نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ مسلح حملہ آور بڑی تعداد میں اس کیمپ میں پہنچے اور اس کے آٹھ محافظوں کو انہوں نے اپنے قابو میں کر لیا۔ ’’پھر کیمپ میں سوئے ہوئے مزدوروں کا قتل عام شروع کر دیا گیا۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ ہلاک شدگان میں سے 16 کا تعلق صوبہ پنجاب سے تھا اور چار کا صوبہ سندھ سے۔ ڈویژنل کمشنر بلیدی کے مطابق اس حملے میں تین دیگر افراد زخمی بھی ہوئے۔

بلوچستان کی صوبائی حکومت کے ترجمان جان محمد بلیدی نے اس حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ فرار ہو جانے والے حملہ آوروں کی تلاش شروع کر دی گئی ہے۔ انہوں نے ہلاک شدگان کے اہل خانہ کے لیے دس دس لاکھ روپے فی گھرانہ مالی مدد کا اعلان بھی کیا۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق بلوچستان میں گزشتہ کچھ عرصے کے دوران کیے گئے مسلح حملوں میں سے یہ تازہ واقعہ سب سے خونریز حملہ ہے۔ اس سے قبل ستمبر سن 2012ء میں خضدار کے علاقے میں ایک لیبر کیمپ پر مسلح افراد کے حملے میں دس مزدور اور پانچ قبائلی مارے گئے تھے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں