بلوچستان میں سکیورٹی فورسز کے چھاپے، ہزاروں کلو گرام دھماکہ خیز مواد برآمد
1 دسمبر 2014کوئٹہ میں سکیورٹی حکام نے پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ برآمد کیا گیا دھماکہ خیزمواد عسکریت پسند بلوچستان اور ملک کے دیگرمختلف علاقوں میں خودکش حملوں اور دہشت گردی کی دیگر کارروائیوں کے لیے استعمال کرنا چاہتے تھے مگر ان کی یہ کوشش ناکام بنا دی گئی۔
کارروائی کے دوران ایک کمپانڈ سے ایسے نقشے بھی برآمد کیے گئے ہیں جو کہ مختلف مقامات پر حملوں کی منصوبہ بندی کے لیے تیار کیے گئے تھے۔
فرنٹئر کور بلوچستان اور دیگر سکیورٹی فورسز کی اس مشترکہ کارروائی کے دوران برآمد ہونے والے اسلحہ میں دو سو کلاشنکوفیں، راکٹ لانچرز، رائفلیں ، ایس ایم جیز ایل ایم جیز ہیڈ گرینیڈز، خود ساختہ بم اور 5000 کلو گرام دھماکہ خیز مواد شامل ہے۔
کوئٹہ میں ایف سی مدد گار سینٹر میں پریس بریفنگ کے دوران صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے بتایا کہ عسکریت پسندوں نے بلوچستان سمیت ملک کے دیگر کئی بڑے شہروں میں بڑے پیمانے پر تخریب کاری پھیلانے کا منصوبہ تیار کیا تھا، جسے ناکام بنانے کے لیے کوئٹہ، پنجگور اور ژوب میں پاک افغان سرحدی علاقوں میں انٹیلی جنس اطلاعات کی روشنی میں یہ کارروائی کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت قیام امن کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے اور ان تمام عناصر کے ساتھ سختی سے نمٹ رہی ہے جو کہ اپنے مقاصد کے حصول کے لیے ملک میں دہشت گردی پھیلا رہے ہیں.
’’قوم پرستی کے نام پر ہو یا اسلام کے نام پر جو کوئی بھی دہشت گردی پھیلانے کی کوشش کرے گا ان سے ہم سختی سے نمٹیں گے۔ امن کا قیام ہماری ترجیہات میں شامل ہے۔ حکومت کی رٹ چیلنج کرنے والے عناصر اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہو سکتے۔ جہاں بھی انٹیلی جنس شیرنگ ہوتی ہے وہاں عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے۔،،
اس کارروائی کے دوران سکیورٹی فورسز نے عسکریت پسندوں کے ایک کمپاونڈ سے ایسے نقشے بھی برآمد کیے ہیں جو کہ مختلف اہداف پر خود کش حملوں اور بم دھماکوں کے لیے تیار کیے گئے تھے۔
فرنٹیئر کور بلوچستان کے ڈی آئی جی بریگیڈئر محمد طاہر کے بقول عسکریت پسندوں کو ہمسایہ ممالک کی بعض انٹیلی جنس ایجنسیاں استعمال کر رہی ہیں اور انہیں اسلحہ بھی وہی سے فراہم کیا جاتا ہے، ڈوئچے ویلے سے گفتگو کے دوران ان کا مذید کہنا تھا،
’’ دہشت گردوں کےٹھکانوں سے اسلحہ کے ساتھ ساتھ دوربین اور بڑے پیمانے پر واکی ٹاکی سیٹس بھی برآمد ہوئے ہیں۔ ہمسایہ ممالک کی پاکستان مخالف انٹیلی جنس ایجنسیاں ان عسکریت پسندوں کو استعمال کر رہی ہیں۔
یہ ایجنسیاں پاکستان اور بالخصوص بلوچستان میں اپنے مقاصد کے لیے دہشت گردی پھیلانا چاہتی ہیں۔ جو اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہوا ہے وہ بھی انہی کی جانب سے فراہم کیا گیا تھا۔
اس کارروائی کے دوران ایک کالعدم عسکریت پسند تنظیم کے تین اہم کمانڈرز بھر گرفتار کیے گئے ہیں جو کہ دہشت گردی کے کئی واقعات میں سکیورٹی فورسز کو مطلوب تھے۔
بریفنگ کے بعد میڈیا کو کارروائی کے دوران برآمد کیا گیا اسلحہ دکھایا گیا۔ اس موقع پر بلوچستان میں فوج کے سدرن کمانڈ کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل ناصر محمود جنجوعہ اور آئی جی پولیس بلوچستان عملیش خان بھی موجود تھے۔