1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلوچستان میں مشتبہ عسکریت پسندوں کے ہاتھوں نو افراد کا قتل

عصمت جبیں19 اکتوبر 2014

پاکستان کے بدامنی کے شکار صوبہ بلوچستان میں مشتبہ عسکریت پسندوں نے نو افراد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ دو مقامی باشندوں کو بحفاظت رہا کر دیا گیا۔ تمام ہلاک شدگان صوبہ پنجاب سے وہاں گئے ہوئے مزدور تھے۔

تصویر: DW/A. G. Kakar

بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے اتوار 19 اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق پاکستان کے اس جنوب مغربی صوبے میں ان افراد کے قتل کا واقعہ ایک ایسے علاقے میں پیش آیا، جہاں مسلح بلوچ قوم پسند اکثر خونریز کارروائیاں کرتے رہتے ہیں۔

بشیر بروہی نامی ایک اعلیٰ پولیس اہلکار نے بتایا کہ اس واقعے میں نامعلوم مسلح افراد نے صوبے میں پولٹری کی صنعت میں کام کرنے والے 11 افراد کو اغواء کر لیا تھا۔ ان میں سے دو مقامی بلوچ مزدور تھے جبکہ باقی نو کا تعلق صوبہ پنجاب سے تھا اور وہ آبادکاروں کے طور پر وہاں محنت مزدوری کے لیے گئے تھے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ان میں سے دونوں مقامی بلوچ مزدوروں کو ان کے اغوا کاروں نے رہا کر دیا جبکہ نو پنجابی کارکنوں کو گولی مار دی گئی۔ یہ بتائے بغیر کہ اجتماعی قتل کا یہ واقعہ بلوچستان میں کہاں پیش آیا، بشیر بروہی نے کہا کہ اس فائرنگ میں مسلح افراد کے ہاتھوں آٹھ مزدور موقع پر ہی مارے گئے جبکہ زخمی ہونے والا نواں مز‍دور بعد ازاں ہسپتال میں دم توڑ گیا۔

بلوچستان میں عسکریت پسندی کے خلاف کوئٹہ میں شہریوں کا احتجاجی مظاہرہ، فائل فوٹوتصویر: DW/A. Kakar

بلوچستان پاکستان کا وسیع و عریض رقبے والا ایسا صوبہ ہے، جہاں معدنیات اور قدرتی گیس کے بہت زیادہ ذخائر پائے جاتے ہیں لیکن جس کی آبادی بہت کم ہے۔ اس صوبے میں بلوچ قوم پسند مقامی قدرتی وسائل سے ہونے والی آمدنی میں اپنے لیے زیادہ بڑے حصے کا مطالبہ کرتے ہیں اور قوم پسند بلوچوں کی چند عسکریت پسند تنظیموں نے وہاں صوبے کی مکمل خود مختاری کی خونریز مہم بھی شروع کر رکھی ہے۔

یہ مسلح بلوچ عسکریت پسند صوبے میں اپنی خونریز کارروائیوں کے دوران اکثر ایسے افراد کو نشانہ بناتے ہیں، جو بلوچ نہیں ہوتے اور پاکستان کے دیگر علاقوں سے وہاں جا کر کام کاج کرتے ہیں۔ ایسے حملوں کا مقصد بظاہر یہ ہوتا ہے کہ غیر بلوچی کارکنوں کو بلوچستان جا کر وہاں کام کرنے سے روکا جائے۔ بلوچستان میں ایسی کئی مسلح قوم پسند تنظیموں کو حکومت کی طرف سے ممنوع بھی قرار دیا جا چکا ہے۔ غیر قانونی قرار دی گئی بلوچ قوم پسندوں کی ایسی مسلح تنظیموں میں بلوچستان لبریشن آرمی اور بلوچ ریپبلکن پارٹی جیسے گروپ بھی شامل ہیں، جن کا مطالبہ ہے کہ بلوچ عوام کو موقع ملنا چاہیے کہ وہ بلوچستان کے مستقبل کا فیصلہ خود کر سکیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں