بلوچستان میں کان کنی بھی چین کے حوالے
2 جون 2017صوبہ بلوچستان میں کان کنی کے شعبے سے منسلک اعلٰی حکومتی اہلکار صالح محمد بلوچ نے بتایا کہ اس منصوبے کے تحت بیجنگ کی جانب سے تجویز کردہ چینی کمپنیاں مقامی کمپنیوں سے اشتراک عمل کریں گی، ’’اس دوران ماربل، کرومائٹ، چونے کا پتھر، کوئلہ اور دیگر معدنیات نکالی جائیں گی جبکہ ایک اسٹیل مل اور کئی دیگر پلانٹ بھی لگائے جائیں گے۔‘‘
صالح بلوچ کے مطابق چینی ادارے پارٹنرز کے طور پر تکنیکی تعاون فراہم کریں گے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ کوئٹہ میں صوبائی حکومت چاہتی ہے کہ یہ تمام منصوبے ایسے مقامات پر مکمل کیے جائیں، جو خام مال کے ذخائر کے قریب ہوں اور ان سڑکوں کے بھی نزدیک، جو سی پیک کے تحت تعمیر کی جا رہی ہیں۔
چین نے پاکستان میں بنیادی ڈھانچے میں 57 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ یہ رقوم اقتصادی راہ داری منصوبے (سی پیک) کے تحت خرچ کی جائیں گی۔ سی پیک بھی بیجنگ حکومت کے ’بیلٹ اینڈ روڈ ‘ منصوبے کا حصہ ہے۔ ابتدائی طور پر چین نے سڑکیں اور توانائی کے مراکز بنانے کی بات کی تھی، تاہم اب اس منصوبے میں توسیع کرتے ہوئے اس میں صنعتوں کا قیام بھی شامل کر لیا گیا ہے۔
بلوچستان میں معدنی ذخائر کی تلاش اور انہیں نکالنا ابھی تک ایک مسئلہ رہا ہے۔ اس کی ایک وجہ اس صوبے کی مقامی آبادی کا یہ اعتراض بھی ہے کہ قدرتی وسائل سے مالا مال ہونے کے باوجود بلوچستان پاکستان کا غریب ترین صوبہ ہے۔ وہاں علیحدگی پسند تحریک کی وجہ سے بھی متعدد غیر ملکی کاروباری ادارے اس صوبے میں سرمایہ کاری کرنے سے گھبراتے ہیں۔