بلوچستان: انٹرنیٹ سروسز معطل، ٹرانسپورٹ خدمات بھی محدود
13 نومبر 2025
بلوچستان کی صوبائی حکومت نے کوئٹہ میں بالخصوص جب کہ صوبے کے دیگر تمام 36 اضلاع میں عمومی طور پر انٹرنیٹ سروس کی فراہمی معطل کر دی ہے۔
پاکستانی میڈیا رپورٹوں کے مطابق صوبائی محکمہ داخلہ نے کہا کہ ایک سکیورٹی الرٹ جاری کیا گیا ہے اور موجودہ صورتحال کے پیشِ نظر یہ سروسز معطل رہیں گی۔
حکام کے مطابق، ''صوبے کے تمام دیہی علاقوں میں انٹرنیٹ سروس معطل رہے گی،‘‘ تاہم کوئٹہ ضلع کو اس پابندی سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔
لیکن کوئٹہ کے شہریوں نے شہر کے کچھ علاقوں میں انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی میں وقفے وقفے سے آنے والے مسائل کی شکایات کی ہیں، جس سے آن لائن خدمات تک رسائی مشکل ہو گئی ہے۔ یہ اقدام حالیہ مہینوں میں پیش آنے والی اسی نوعیت کی رکاوٹوں کے تسلسل میں ہے، جن میں 31 اکتوبر کو سکیورٹی خدشات کے باعث 24 گھنٹے کی انٹرنیٹ بندش بھی شامل ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حالیہ دہشت گردانہ حملوں کے بعد بلوچستان حکومت نے صوبہ بھر میں ممکنہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے حفاظتی اقدامات سخت کیے ہیں۔
حالیہ مہینوں میں بلوچستان کی سکیورٹی صورت حال مزید خراب ہوئی ہے، کیونکہ عسکریت پسندوں نے، اپنے حملوں کی تعداد اور شدت میں اضافہ کر دیا ہے۔
ٹرانسپورٹ خدمات محدود اور اسکول بند
صوبائی حکومت نے نیشنل ہائی وے کے لورالائی حصے پر تمام ٹرانسپورٹ خدمات، بشمول ٹیکسیوں اور نجی گاڑیوں، کی نقل و حرکت کو 14 نومبر تک عارضی طور پر معطل کر دیا ہے۔
تاہم، یہ پابندی مقامی یا شہر کے اندرونی ٹریفک پر لاگو نہیں ہو گی، تاکہ شہری اپنی روزمرہ ضروریات کے لیے اپنے علاقوں میں سفر کر سکیں۔
محکمہ داخلہ نے تمام ضلعی انتظامیہ، پولیس اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس فیصلے پر فوری عملدرآمد کو یقینی بنائیں اور عوام کی سہولت کے لیے متبادل انتظامات کریں۔
شہریوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ کسی بھی سفر کی منصوبہ بندی کرنے سے پہلے لورالائی روٹ سے متعلق سرکاری سفری ہدایت نامہ ضرور چیک کریں تاکہ کسی بھی تکلیف یا رکاوٹ سے بچا جا سکے۔
بدھ کے روز کوئٹہ کے کینٹ علاقے میں تمام تعلیمی ادارے بند رہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ سکیورٹی خدشات کے پیش نظر 12 سے 16 نومبر تک اس علاقے کے اسکول اور کالجز بند رہیں گے۔ تاہم، کوئٹہ کے بعض سرکاری اسکول معمول کے مطابق کھلے رہے۔
سب کا نقصان
انٹرنیٹ اور ٹرانسپورٹ بند ہونے کی وجہ سے تاجروں، طلبہ اور مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ ٹرانسپورٹ کی بندش سے نہ صرف انہیں بلکہ حکومت کو بھی شدید مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
موبائل انٹرنیٹ کی معطلی سے معیشت پر وسیع اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ جنوری میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق، پاکستان انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا ایپس کی بندشوں کے باعث مالی نقصانات کے اعتبار سے دنیا بھر میں سرفہرست رہا۔
پاکستان نے مجموعی طور پر 1.62 بلین ڈالر کے مالی نقصان کے ساتھ تمام ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا۔ یہ نقصان سوڈان اور میانمار جیسے ممالک سے بھی زیادہ تھا، جو خانہ جنگی کا شکار ہیں۔
انٹرنیٹ سروس متاثر ہونے سے نہ صرف تاجر طبقہ اور عام شہری متاثر ہیں بلکہ طلبہ، خاص طور پر میڈیکل کالجز اور یونیورسٹیوں کے طلبہ بھی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
ادارت: صلاح الدین زین