1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلوچستان: پنجگور میں سکیورٹی فورسز پر حملہ: تین فوجی ہلاک

15 جولائی 2020

پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں منگل کی رات دیر گئے سکیورٹی فورسز کے ایک دستے پر ہونے والے حملے میں کم از کم تین فوجی ہلاک اور آٹھ دیگر زخمی ہو گئے۔

Pakistan Kapitulation militanter Kämpfer
تصویر: Getty Images/AFP/B. Khan

پاکستانی فوج کے تعلقات عامہ کے ادارے آئی ایس پی آر کے مطابق بلوچستان کے ضلعے پنجگور میں یہ حملہ اُس وقت ہوا جب سکیورٹی فورسز کا ایک گروپ معمول کی پیٹرولنگ یا گشت پر تھا۔ بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں زخمی ہونے والے ایک آفیسر کو ہسپتال پہنچا دیا گیا جہاں حملے کا شکار ہونے والے پانچ مزید زخمیوں کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔ اس حملے سے قبل گزشتہ اتوار کو افغانستان سے نزدیک پاکستان کے شمال مغربی قبائلی علاقے میں بھی پاکستانی فوجی دستے اور عسکریت پسندوں کے مابین مسلح جھڑپوں میں چار سپاہی ہلاک ہوئے تھے جبکہ فوج کے دعوی کے مطابق چار عسکریت پسند جنگجو بھی مارے گئے تھے۔

مقامی ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ بلوچستان جان کمال نے پنجگور سے نزدیک پاکستانی فوج کی پٹرولنگ ٹیم پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے میں کی مذمت کی ہے۔

بلوچستان، جس کی سرحدیں دو ہمسائے ممالک افغانستان اور پاکستان سے ملتی ہیں، پاکستان کا سب سے زیادہ شورش زدہ صوبہ ہے۔ اس علاقے کو متعدد اور مختلف النوع قسم کے مسلح جہادی گروپوں کی طرف سے ہنگامہ آرائی اور بد امنی کے خطرات لاحق رہتے ہیں۔ بلوچستان کا شمار پاکستان کے انتہائی غیر مستحکم صوبے میں ہوتا ہے۔ اس صوبے کو جہادی گروپوں کی طرف سے  ہر وقت  کثیر الجہتی خطرات  کا سامنا رہتا ہے۔ سب سے زیادہ متحرک گروپ طالبان اور سنی فرقہ وارانہ عسکریت پسند گروپ ہے جو شیعہ مسلمانوں کو نشانہ بناتا رہتا ہے اور قوم پرست باغی مبینہ طور پر اپنے صوبے کی آزادی کے خواہاں ہیں جن کی آئے دن سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں۔

2017 ء میں چند بلوچ عسکریت پسندوں نے اپنی تحویل میں ہتھیاروں کو سکیورٹی فورسز کے حوالے کر دیا تھا۔ تصویر: Getty Images/AFP/B. Khan

 

حالیہ برسوں میں پاکستان میں تشدد میں نمایاں کمی آئی ہے۔ اس کی وجہ جب ملک کی فوج کی طرف سے انتہا پسند جنگجوؤں کے خلاف  سلسلہ وار آپریشنز بنے ہیں جس کا مقصد عسکریت پسندوں کو پسپا کرنا تھا۔ پاکستانی فوج کی طرف سے سرحدی علاقوں میں کی جانے والی متعدد فوجی کارروائیوں میں تاہم عسکریت پسندوں کے علاوہ فوجی بھی ہلاک ہوئے ہیں۔

یاد رہے کہ مئی کے مہینے میں بلوچستان کے شہر پنجگور ہی میں ضلع کیچ کے ایک علاقے بلیدہ میں عسکریت پسندوں کے ایک حملے میں پاکستانی فوج کا ایک میجر اور فرنٹیئر کور کے چھ اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔ یہ اور ان جیسے دیگر واقعات سے اندازہ ہوتا ہے کہ سکیورٹی فورسز کی جانب سے عسکریت پسندی کے خاتمے کی کوششوں کے باوجود عسکریت پسند اب بھی کسی بھی وقت بے ترتیب حملے کرنے کے اہل ہیں۔

ک م / ع آ (ڈی پی اے، اے پی)

  

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں