بم کی افواہ کے بعد پی آئی اے کی تحقیقات
8 ستمبر 2011بدھ کی رات پی آئی اے کو اس حوالے سے دو ای میلز موصول ہوئی تھیں جن میں پروازوں میں بم کی موجودگی کا دعوٰی کیا گیا تھا۔ اطلاع ملنے کے بعد قومی ایئر لائن نے دو طیاروں کو استنبول اور کوالالمپور کے ہوائی اڈوں پر ہنگامی لینڈنگ کرنے کو کہا تھا۔ استنبول کے سکیورٹی حکام نے کتوں کی مدد سے گھنٹوں تک بوئینگ طیارے کی مکمل تلاشی لی مگر بم رکھنے کی اطلاع افواہ ثابت ہوئی۔ اس بین الاقوامی پرواز میں 378 مسافر سوار تھے۔ جس وقت یہ اطلاع دی گئی تو پی آئی اے کا یہ جہاز بلغاریہ کے دارالحکومت صوفیہ پر محو پرواز تھا۔
اسی طرح ایک پاکستانی ہوائی جہاز کی ہنگامی لینڈنگ ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں مقامی وقت کے مطابق رات نو بج کر چوبیس منٹ پر کی گئی۔ اس ہوائی جہاز کی تلاشی لینے پر بھی کچھ برآمد نہیں ہوا۔
پی آئی اے کے ڈائریکٹر آف فلائٹ آپریشنز نوید عزیز نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ’’ایئرلائن کا سیفٹی ڈیپارٹمنٹ ای میلز کی تحقیقات کر رہا ہے، مگر ابھی تک اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ تحقیقات میں ایئرپورٹ سیکورٹی فورس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی شامل ہیں۔
پی آئی اے کے ایک اعلٰی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ ایئرلائن کے کمپیوٹر ماہرین اور سیکورٹی فورسز تحقیقات کر رہی ہیں کہ ای میلز کس نے اور کہاں سے بھیجیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک سنگین معاملہ ہے اور اگر ابتدا سے ہی اس کی بیخ کنی نہ کی گئی تو مستقبل میں اس طرح کی ای میلز ہماری ساکھ کو نقصان پہنچا سکتی ہیں اور پاکستان دنیا بھر میں بدنام ہو سکتا ہے۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ترجمان پرویز جارج نے کہا، ’’ہم دھمکیوں کو نظر انداز نہیں کر سکتے، ہم اس معاملے کا جائزہ لے رہے ہیں۔‘‘
ایئر پورٹ کی سیکورٹی پر مامور ایک اہلکار نے کہا کہ بم کی افواہ کے بعد پاکستان کے ہوائی اڈوں پر حفاظتی اقدامات سخت کر دیے گئے ہیں۔
رپورٹ: حماد کیانی
ادارت: مقبول ملک