ایک نئی ریسرچ کے مطابق بندر بھی گرامر سیکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ بھی اندازہ لگایا گیا ہے کہ بندر زبان بھی سیکھ سکتے ہیں۔
تصویر: picture alliance/robertharding
اشتہار
انسان اور بندر بظاہر ایک جیسی زبان نہیں بولتے لیکن ان کی سوچ کا انداز تقریباً ایک جیسا ہے۔ ماضی میں ایسا خیال کیا جاتا تھا کہ بندر اور انسان کی سوچ ایک طرح نہیں ہے۔ ان کی سوچ کا ایک جیسا ہونے کا جس نئی ریسرچ رپورٹ میں بتایا گیا ہے، اسے امریکا کی تین اہم یونیورسٹیوں کے محققین نے مرتب کیا ہے۔ اس ریسرچ میں تین بین الاقوامی جامعات یعنی کیلیفورنیا یونیورسٹی برکلے، ہارورڈ یونیورسٹی اور کارنیگی میلن یونیورسٹی شامل تھیں۔ اس ریسرچ کو نفسیات، لسانیات اور حیاتیات کے شعبوں کے ماہر محققین نے مشترکہ طور پر مرتب کیا۔
تحقیق کے مطابق انسان اور بندر دونوں ہی قربت اور لگاؤ کو پسند کرتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے مکاک بندر، بولیویا کے ایمیزون جنگلات کے چند مقامی باشندے اور امریکی پری اسکولوں کے کچھ بچے ایک آزمائش میں شریک ہوئے۔ اس ٹیسٹ میں الفاظ کی ترتیب، جملے یا نشانات اور بعض گرامر کے حامل احکامات کا استعمال کیا گیا۔ بظاہر یہ ایک مہمل طریقہٴکار تھا لیکن نتیجہ انجام کار مثبت رہا۔
تصویر: Stephen Ferrigno, UC Berkeley
لسانیات میں قربت کے اظہار کے لیے الفاظ کی ترتیب اور استعمال ہونے والے لفظوں کے معنی کی سمجھ کے علاوہ ان کا آپس میں ربط بہت حد تک بنیادی خیال کیا جاتا ہے۔ ان کے بار بار اظہار کا مقصد دوسرے کو پوری طرح سمجھانا ہوتا ہے۔
ریسرچرز کے مطابق اظہار کے لیے یہ ایک مشکل اور قدرے پیچیدہ طریقہ تھا اور امکاناً مکاک بندر کے لیے اس کی سمجھ اور اظہار مشکل ہوگی۔ اس ٹیسٹ میں تمام شرکا کو ان الفاظ اور نمونوں کو پوری طرح ازبر کرایا گیا۔
امریکی اسکولوں کے طلبا اور مکاک بندر کو ٹچ اسکرین کے ساتھ یہ ٹیسٹ سمجھنے کی سہولت مہیا کی گئی۔ درست جواب پر ایک گھنٹی بجتی جبکہ غلط جواب کی صورت میں بزر استعمال کی جاتی۔ درست جواب دینے پر مکاک بندروں کو انعام کے طور پر جوس اور اسینکس دیے جاتے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/blickwinkel/McPHOTO
اسی ٹیسٹ کے اگلے مرحلے میں امیجز کو درست انداز میں مرتب کرنا تھا۔ ایک اور بات بھی ریسرچرز کو معلوم ہوئی کہ بولیویا کے مقامی باشندے، امریکی پری اسکولز بچے اور مکاک بندروں کو حساب اور پڑھنے میں کسی حد تک مشکل کا سامنا رہا۔
اس ٹیسٹ نے ریسرچرز کو حیران کر دیا کہ بندروں کی مجموعی پرفارمنس حیران کن تھی۔ جن بندروں کی پرفارمنس بہتر تھی۔ ان کو تربیت بھی زیادہ فراہم کی گئی تھی۔ ریسرچ سے واضح ہوا کہ بندر بھی انسانی گرامر کے اشکال سے ظاہر کیے گئے نمونے پڑھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ آزمائشی عمل میں بندروں نے مناسب انداز میں زبان یا لینگوئج کی تشریح درست انداز میں کی۔ اس طرح گرامر کے اسٹرکچر بھی سمجھنے میں کامیاب رہے۔ بندر الفاظ کے جو پیٹرن یا انداز سمجھ پائے وہ کچھ اس طرح AB/BA یا ANC/CBA جیسے تھے۔ اس کے علاوہ ٹچ اسکرین پر بھی بندر متحرک شے کے ساتھ انگلی پھیرنے میں کامیاب رہے۔ ایک بات واضح رہی کہ مکاک بندر غلطی پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کر سکے۔
انکرسٹین ہیربے (ع ح، ع آ)
ساٹھ برس قبل پہلے بندروں کا جوڑا خلا میں بھیجا گیا تھا
اٹھائیس مئی سن 1959 کو دو بندر مس بیکر اور ایبل کو خلا کے لیے روانہ کیا گیا تھا۔ اُن کا پندرہ روز خلائی سفر ایک سنگ میل ہے۔ ان کے علاوہ کئی اور جانور بھی خلا میں بھیجے گئے۔
تصویر: imago/UIG/NASA
خلائی مشن کے لیے جانوروں کا انتخاب
سب سے پہلا بندر گورڈو کو سن انیس اٹھاون میں خلا کے سفر پپہلے خلائی سفر روانہ کیا گیا اور وہ بدقسمتی سے دورانِ سفر مر گیا۔ تصویر میں مس بیکر اور ایبل کو دیکھا جا سکتا ہے۔ ان میں ایک گلہری بندر اور دوسرا ریسس بندر ہے۔ یہ جوڑا خلا میں پندرہ دن تک رہنے کے بعد مئی سن 1959 زندہ لوٹے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
خلا میں بھی محفوظ رہے
پہلے خلائی سفر میں ایبل اور مس بیکر نامی بندروں کا جوڑا پندرہ دن محفوظ رہا اور مدار سے زندہ واپس لوٹا۔ اُن پر زیرو کشش ثقل کے تجربات بھی کیے گئے۔ ایبل نامی بندر خلا سے زمین پر پہنچنے کے کچھ ہی دیر بعد مر گیا۔ مس بیکر نامی بندریا نے طویل عمر پائی اور وہ سن 1984 میں مری۔
تصویر: imago/UIG/NASA
خلائی کیپسول میں
مس بیکر اور ایبل جوڑے کی طرح سام نامی بندر (اوپر تصویر میں) پر زیرو کشش ثقل کے تجربات نہیں کیے گئے۔ اُس کی ناسا کے خلائی کیپسول مرکری میں فوکس ریسکیو سسٹم پر رہا۔ اس تجرباتی خلائی پرواز میں سام زندہ رہا۔ سام بھی مس بیکر کی طرح ریسس بندروں کی نسل سے تھی۔
تصویر: Getty Images/Keystone
پہلے چیمپینزی کی خلا کے لیے روانگی
ہام نامی پہلے چیمپینزی کو سن 1961 میں خلائی سفر کے لیے منتخب کیا گیا۔ اُس پر زیرو کشش ثقل کے تجربات بھی کیے گئے۔ چیمپینزی کو خصوصی خلائی لباس پہنایا گیا اور بے وزنی کی حالت کو برداشت کرنے کی تربیت بھی دی گئی تھی۔ ہیم کے خلائی سفر کے بعد زمین کے مدار میں ایلن شیپرڈ نامی خلاباز کو روانہ کیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/akg-images
خلا میں سب سے پہلے کتا بھیجا گیا تھا
یہ ایک حقیقت ہے کہ بندروں کی خلا میں روانگی سے قبل کتوں کو خلا میں روانہ کیا گیا تھا۔ کتوں کو خلا میں بھیجنے کے تجربات اُس وقت کے سوویت یونین کے خلائی ادارے نے مکمل کیے۔ سوویت خلائی مشن اسپٹنک ٹُو میں لائیکا نامی ایک مادہ (اوپر تصویر میں) کو خلا میں روانہ کیا گیا تھا۔ خلا میں جانے والا یہ پہلا چار ٹانگوں والا جانور تھا۔ لائیکا خلائی سفر سے زندہ لوٹی لیکن زمین پر پہنچنے کے چند گھنٹوں بعد مر گئی۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
بعض کتے خلائی سفر کے بعد زندہ رہے
سابقہ سوویت یونین کے مشن میں لائیکا تو خلائی سفر کے بعد مر گئی اور پھر سن 1960 میں خلائی جہاز کے اندر مزید بہتر لا کر مزید دو کتوں کو روانہ کیا گیا۔ اسٹریلکا اور بیلکا نامی کتے خلائی اس سفر سے زند بچ کر لوٹے۔ اسٹریلکا زندہ بچ جانے والی ایک مادہ تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Sputnik/E. Biyatov
کتوں سے قبل بھی کچھ اور بھیجا گیا
بظاہر کتے پہلے جانور تھے، جنہوں نے خلائی سفر کیا لیکن ان سے دس برس قبل سن 1947 میں ایک خلائی جہاز پر پھل مکھیوں کو روانہ کیا گیا تھا۔ یہ پھل مکھیاؒں خلا میں محفوظ رہی تھیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
جانوروں کا تحفظ سائنسی تحقیق سے بالا ہے
خلا کے لیے بندروں اور کتوں کو روانہ کرنے کے دن پورے ہو چکے ہیں۔ لیکن ناسا جانوروں کے بغیر اپنی خلائی تحقیق مکمل نہیں کرتا۔ آج بھی چھوٹے مگر باہمت جانوروں پر تحقیقی عمل جاری ہے۔ سن 2007 میں یورپی خلائی ایجنسی نے کچھ سست رفتا جانور خلا میں بھیجے تھے۔ یہ جانور کاسمک شعاؤں اور کھلے خلا میں کچھ وقت گزارنے کے بعد بھی زندہ رہے تھے۔