بنڈس لیگا کے رواں برس شروع ہونے والے سیزن میں ایک خاتون ریفری کو بھی مقرر کیا گیا ہے۔ جرمنی میں فٹ بال کھیل کے نگران ادارے نے نئے سیزن کے لیے چار ریفریوں کی تقرری کر دی ہے۔
اشتہار
بی بیانا اشٹائن ہاؤس وہ پہلی جرمن خاتون ہیں، جنہیں بنڈس لیگا میں مردوں کے میچوں کی نگرانی کا فریضہ سونپا گیا ہے۔ پیشے کے اعتبار سے وہ پولیس افسر ہیں۔ ان کی عمر اڑتیس برس ہے۔ وہ جرمن بنڈس لیگا کے سیکنڈ ڈویژن کے میچوں کی ریفری رہ چکی ہیں۔
بی بیانا اشٹائن ہاؤس کی جرمن فٹ بال کی قومی لیگ کے میچ کھلانے کا اعلان رواں برس مئی میں کیا تھا۔ جرمن بنڈس لیگا کے سن 2017/18 کے سیزن کا پہلا میچ کل اٹھارہ اگست کو بائرن میونخ اور بائر لیورکوزن کی ٹیموں کے درمیاں کھیلا جائے گا۔ جرمنی کی قومی لیگ میں کُل اٹھارہ ٹیمیں ایک دوسرے کے خلاف دو مرتبہ کھیلتی ہیں۔
اس قومی چیمپئن شپ کے لیے چوبیس ریفریرں کا گروپ مقرر کیا جاتا ہے۔ اس گروپ میں شمولیت کے تناظر میں بی بیانا اشٹائن ہاؤس کا کہنا ہے کہ کسی بھی مرد یا خاتون ریفری کا خواب ہوتا ہے کہ وہ بنڈس لیگا کے ٹاپ لیول میں بطور ریفری شامل ہو سکے اور میں نے اس خواب کی تکمیل کے لیے بہت محنت کی ہے۔ انہوں نے ایلیٹ پینل میں شامل ہونے پر انتہائی مسرت کا اظہار کیا ہے۔
فٹ بال سے کرتب بازی
01:38
بی بیانا اشٹائن ہاؤس کے والد بھی فٹ بال کے ریفری رہ چکے ہیں۔ انہيں سن 1999 میں جرمنی میں خواتین کی قومی لیگ کے لیے ریفری مقرر کیا گیا تھا۔ بعد میں سن 2005 میں وہ فٹ بال کے عالمی ادارے کے خواتین ٹورنامنٹس کے ریفریوں کے پینل میں شامل کی گئی تھیں۔ جرمن فٹ بال فیڈریشن نے اشٹائن ہاؤس کو سن 2007 میں مردوں کی سیکنڈ لیول کی لیگ میں بطور ریفری مقرر کیا تھا۔
جرمن خاتون ریفری اب تک ویمن ورلڈ کپ اور ویمن یورپی چیمپئن شپ کے کئی میچوں کی نگرانی کر چکی ہیں۔ انہيں سن 2012 کی اولمپک گیمز میں ویمن فٹ بال کے گولڈ میڈل میچ کی بھی نگرانی کا اعزاز حاصل ہے۔ یہ میچ امریکا اور جرمنی کے درمیان کھیلا گیا تھا۔ وہ جرمنی میں 80 میچوں میں بطور ریفری اپنے فرائض انجام دے چکی ہیں۔
برلن میں ڈسکوَر فٹ بال فیسٹیول
رواں سال ’ڈسکوَر فٹ بال فیسٹیول‘ جرمن دارالحکومت برلن میں منعقد ہوا، جس میں پاکستان، افغانستان اور ایران سمیت دس سے زائد ممالک کی خواتین فٹ بال کھلاڑیوں نے شرکت کی۔
تصویر: Discover Football 2016/D. Roesiger
چانسلر میرکل سے ملاقات
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اس پانچ روزہ فٹ بال فیسٹیول میں شریک ہونے والی خواتین کھلاڑیوں سے ملاقات کی اور ایک گروپ فوٹو بھی بنوائی۔ اس موقع پر چانسلر میرکل نے نوجوان خواتین فٹ بالرز کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس کھیل کے ذریعے اپنے ملک کا نام روشن کریں۔
تصویر: Discover Football 2016/D. Roesiger
پاکستان کی نمائندگی
اس فیسٹیول میں پہلی مرتبہ کراچی کے مقامی فٹبال کلب ’کراچی یونائٹڈ‘ سے چار فٹبال کھیلنے والی لڑکیوں نے پاکستان کی نمائندگی کی۔ ان میں (بائیں سے دائیں) خدیجہ کاظمی، مرینہ مری، سارا امین علی، اور نینا زہری شامل تھیں۔ خدیجہ کاظمی کراچی یونائٹڈ فٹبال کلب کے ساتھ سن دو ہزار دس سے منسلک ہیں۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ان کا کلب چھ تا اٹھارہ سال کے لڑکے اور لڑکیوں کو فٹ بال کی تربیت فراہم کرتا ہے۔
تصویر: Discover Football 2016/Karachi United
مہاجرین کا موضوع بھی
اکتیس اگست سے چار ستمبر تک جاری رہنے والے اس فیسٹیول میں یورپ سے جرمنی، فرانس، اٹلی، یونان جبکہ افریقہ سے لیبیا، سوڈان، کینیا اور ایشیا سے ایران، افغانستان پاکستان کی خواتین کھلاڑیوں کو دعوت دی گئی تھی۔ اس سال کے فیسٹیول کا مرکزی موضوع مہاجرین اور پناہ گزینوں سے متعلق تھا۔ اسی تناظر میں ان ممالک سے کھلاڑیوں کو چنا گیا، جو براہ راست اس بحران کے فریق ہیں۔
تصویر: Discover Football 2016/D. Roesiger
ایران کی شرکت
پانچویں مرتبہ منعقد کیے گئے اس فیسٹیول کے افتتاحی میچ میں ایران کی ٹیم کو دو کے مقابلے تین گول سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اس فٹ بال فیسٹیول کا آغاز دس سال قبل ایرانی انقلاب کے بعد تہران میں کھیلے گئے پہلے خواتین کے فٹ بال میچ کے بعد ہوا تھا۔ سن دو ہزار چھ میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا موقع تھا جب ایران کی خواتین کھلاڑیوں نے عوامی اسٹیڈیم میں ڈسکور فٹبال برلن کی ٹیم کے خلاف فٹ بال میچ کھیلا تھا۔
تصویر: Discover Football 2016/D. Roesiger
خواتین کے لیے مختلف سرگرمیاں
اس فیسٹیول میں فٹ بال کھیل کی مشقوں کے ساتھ ساتھ دیگر مختلف پروگرامز کا انعقاد بھی کیا گیا، جن میں صنفی مساوات، خواتین میں خود اعتمادی اور خواتین کے حق خود ارادیت سے متعلق شعور وآگاہی کے لیے مختلف ورکشاپس اور مباحثے بھی شامل تھے۔
تصویر: Discover Football 2016/D. Roesiger
خواتین کی ترقی کا عزم
فیفا کے اعداد شمار کے مطابق پوری دنیا میں 250 ملین افراد فٹ بال کھیلتے ہیں، جن میں 30 ملین خواتین بھی شامل ہیں۔ ڈسکور فٹ بال کی مرکزی رکن یوہانا کے بقول ان کا ادارہ دنیا بھر میں فٹ بال کھیلنے والی خواتین کو ایک دوسرے کے ساتھ منسلک کرنے کا پلیٹ فارم ہے۔ یوہانا نے مزید کہا کہ وہ ماضی میں ایران اور لیبیا کے دوروں کی طرح ڈسکور فٹ بال کو دیگر ممالک میں لے کر جانے کی بھی خواہش رکھتی ہیں۔