بنکاک میں جھڑپیں اور ممکنہ فوجی آپریشن
17 مئی 2010بنکاک میں مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ جمعرات کے روز سے شروع ہونے والی ان جھڑپوں میں اب تک ہلاک ہونے والوں کی تعداد 37 ہوچکی ہے۔
اس سے قبل ایک فوجی جہاز کے ذریعے مظاہرے کے مقام پر پرچے گرائے گئے، جن میں مظاہرین کو متنبہ کیا گیا تھا کہ ڈیڈ لائن گزر جانے کے بعد گرفتار کئے جانے والے مظاہرین کو دو برس تک قید کی سزا سنائی جائے گی۔ تاہم مظاہرین کی طرف سے اس جہاز پر راکٹ فائر کئے گئے۔
مظاہرین کے رہنما Jatuporn Prompan نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ مظاہرین اپنا احتجاج جاری رکھیں گے اور علاقہ نہیں چھوڑیں گے۔ انہوں نے کہا: ’’ہم اسی علاقے ہی میں رہیں گے۔ ہم پرامن انداز میں خالی ہاتھوں سے فوج کا مقابلہ کریں گے۔ اگر حکومت نے مظاہرین کا قتل عام کیا تو اس طرح مسئلہ حل نہیں ہو گا۔‘‘
اس سے قبل مظاپہرین اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں میں ایک فوجی ہلاک ہو گیا۔ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ تھائی لینڈ میں جاری پرتشدد مظاہروں میں کوئی فوجی اہلکار ہلاک ہوا ہے۔ تھائی فضائیہ کا یہ 31 سالہ اہلکار گشت کے دوران گولی لگنے سے زخمی ہوا اور بعد میں ہسپتال دم توڑ گیا۔ اس دوران زخمیوں کی مجموعی تعداد بڑھ کر244 تک پہنچ گئی ہے اوران میں پولینڈ، کینیڈا اور اٹلی کے باشندوں سمیت کل چھ غیر ملکی بھی شامل ہیں۔
بنکاک میں جاری مظاہروں اورجھڑپوں کے باعث کئی ممالک نے اپنے شہریوں کو تھائی لینڈ کے سفر سے خبردار کیا ہے۔ برلن میں جرمن وزارت خارجہ کے مطابق بنکاک میں جرمن سفارت خانہ پیرسے عام پبلک کے لئے بند کر دیا گیا ہے۔ آسٹریلیا نے بھی سلامتی کی ابتر صورتحال کی وجہ سے اپنا سفارت خانہ فی الحال بند کردیا ہے۔ تھائی دارالحکومت میں جمعرات سے ایک مرتبہ پھر شروع ہونے والا حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ ختم ہوتا ہوا نہیں دکھائی دے رہا۔ حکام نے صحافیوں کو ریڈ شرٹس مظاہرین کے کیمپ سے دور رہنے کا کہا ہے۔ اب تک چار صحافی بھی ان فسادات میں گولیاں لگنے سے زخمی ہو چکے ہیں جبکہ ایک ہلاک بھی ہو چکا ہے۔
اتوار کا دن نسبتاً پر امن رہا تھا اس وجہ سے فوج نے دارالحکومت میں رات کے دوران کرفیو نافذ نہیں کیا تھا۔ تاہم اس کے باوجود بھی وقفے وقفے سے فائرنگ کی آوازیں سنائی دیتی رہیں۔ گزشتہ ہفتے جمعرات کی شب سے ہی بنکاک کا تجارتی علاقہ خانہ جنگی کی تصویر پیش کر رہا ہے۔ فوجی اہلکار فائرنگ کر رہے ہیں جبکہ مظاہرین ٹائروں کو جلانے، آگ لگانے والے بموں سمیت دیسی ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔
ریڈ شرٹس مظاہرین کے ایک رہنما نے بنکاک حکومت کو اقوام متحدہ کی زیر نگرانی مذاکرات کی دعوت دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر فوج علاقہ خالی کر دے تو وہ بات چیت کرنے پر تیارہیں۔ تھائی حکومت کے ایک ترجمان نے مذاکرات کی پیشکش کو ٹھکراتے ہوئے کہا کہ فوج کو واپس بیرکوں میں بھیجنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ بات چیت تھائی لینڈ کا داخلی معاملہ ہے، اس میں دیگر ممالک اوراداروں کو شامل نہیں کیا جانا چاہیے۔ اس کے علاوہ حکومت مخالفین نے تھائی بادشاہ سے بھی اس معاملے کو سلجھانے کی درخواست کی ہے۔ بیاسی سالہ تھائی بادشاہ اس وقت بیمار ہیں اور ان کی جانب سے ابھی تک طاقت کی اس رسہ کشی پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
دوسری جانب تھائی لینڈ کی داخلی سلامتی کے ادارے نے سابق وزیراعظم تھاکسن شناواترا کے دور میں طے پانے والے سو سے زائد مالی معاملات کی چھان بین کرانے کا اعلان کیا ہے۔ ریڈ شرٹ مظاہرین جلا وطنی کی زندگی گزارنے والے شناواترے کے حامی ہیں۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت : شادی خان