بنکاک کے مرکز پر ہزاروں مظاہرین قابض
4 اپریل 2010معزول اور جلا وطن وزیراعظم تھاکسن شیناواترا کے حامی سرخ شرٹس میں ملبوس یہ مظاہرین حکومت سے قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ حکومت کی جانب سے ایک بیان میں اس ریلی کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے تاہم کہا گیا ہے کہ مظاہرین سے مذاکرات جاری رہیں گے۔
بنکاک کے مرکز میں جمع ان مظاہرین نے ہفتے کے روز حکومت مخالف نعرے لگائے اور وزیراعظم ابھیشیت ویجاجیوا سے مستعفی ہونے اور پارلیمان تحلیل کرنے کا مطالبہ کیا۔ یہ مظاہرین گزشتہ کئی ہفتوں سے ملک کے دور دراز علاقوں سے دارالحکومت میں جمع ہیں اور ان کی موجودگی نے حکومتی سرگرمیوں کو محدود کر کے رکھ دیا ہے۔ پرامن مظاہرے کرنے والے ان حکومت مخالف افراد نے ہفتے کے روز بنکاک کے مرکز کی تمام سڑکوں کو بند اور ٹریفک کو معطل کر دیا۔ ان مظاہرین نے زبردستی دو بڑے شاپنگ سینٹرز کو بھی بند کرا دیا۔
مبصرین کے مطابق ایسے کوئی آثار دکھائی نہیں دے رہے کہ ریڈ شرٹس جلد ہی اپنے مظاہروں کو ختم کر دیں گے۔ دوسری جانب ایسے اثرات بھی نظر نہیں آرہے، جن سے ظاہر ہورہا ہے کہ کہ سیکیورٹی فورسز ان مظاہرین کو زبردستی شہر سے نکالنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
وزیراعظم ابھیشیت ویجاجیوا مظاہرین سے مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہیں تاہم انہوں نے اعلان کیا تھا کہ رواں برس کے اختتام سے قبل کسی صورت نئے انتخابات نہیں کرائے جائیں گے۔ مظاہرین نے ان کے اس بیان کو مسترد کرتے ہوئے احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ حکومت اور مظاہرین کے نمائندوں کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے دو دور اب تک ناکام ہوچکے ہیں۔
جمعے کے روز کاروباری افراد، تعلیم اور سیاحت کے شعبے سے وابستہ افراد نے احتجاج کی مخالفت اور حکومت کے حق میں مظاہرہ کیا۔ ان افراد نے گلابی شرٹس پہن رکھی تھیں۔ اس سے قبل اپنے ایک بیان میں وزیراعظم ابھیشیت ویجاجیوا نے کہا تھا کہ ان کا ملک سیاسی اعتبار سے دوحصوں میں بٹ چکا ہے۔ پسماندہ اور دیہی علاقوں کے لوگ سابق وزیراعظم تھاکس شیناواترا کے حمایت کر رہے ہیں جبکہ شہری علاقوں کے افراد وزیراعظم ابھیشیت ویجا جیوا کے حامی ہیں۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : کشورمصطفیٰ