بنگلہ دیشی جماعت اسلامی کے نائب سیکرٹری جنرل کو بھی سزائے موت
30 دسمبر 2014ڈھاکا سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق جماعت اسلامی کے 62 سالہ رہنما اے ٹی ایم اظہر الاسلام کو یہ سزا ملک کی انٹرنیشنل وار کرائمز ٹریبیونل کہلانے والی خصوصی عدالت نے آج منگل کے روز سنائی اور عدالت کے مطابق ان کے خلاف یہ الزامات ثابت ہو گئے تھے کہ وہ 1971ء میں بنگلہ دیش کی پاکستان سے علیحدگی اور آزادی کی جنگ کے دوران جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے مرتکب ہوئے تھے۔
خصوصی عدالت نے جماعت اسلامی کے نائب سیکرٹری جنرل کو ان کے خلاف چھ میں سے پانچ الزامات میں مجرم پایا۔ اظہر الاسلام کو اپنے خلاف سابقہ مشرقی پاکستان اور موجودہ بنگلہ دیش میں ہندو مذہبی اقلیت سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں افراد کے قتل، خواتین سے جنسی زیادتیوں، اغواء اور ایذا رسانی کے الزامات کا سامنا تھا۔
استغاثہ کے مطابق جس وقت عدالت نے ملکی دارالحکومت ڈھاکا میں اے ٹی ایم اظہر الاسلام کو سزائے موت کا حکم سنایا، انہوں نے کٹہرے میں کھڑے کھڑے چلا کر یہ دعویٰ کیا کہ ان کو سنائی جانے والی یہ سزا حکومت کی ’ہدایت‘ پر سنائی گئی ہے۔
بنگلہ دیشی جماعت اسلامی کے اس رہنما کے وکیل صفائی تاج الاسلام نے عدالتی فیصلے کے بعد ملزم اظہر الاسلام کے خلاف الزامات کو ایک بار پھر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے۔
بنگلہ دیش میں انٹرنیشنل وار کرائمز ٹریبیونل اپنے نام کے معنی کے برعکس کوئی بین الاقوامی عدالت نہیں ہے بلکہ اس عدالت کا قیام موجودہ خاتون وزیر اعظم شیخ حسینہ کے حکم پر 2010ء میں عمل میں آیا تھا اور اس کے ذریعے بنگلہ دیش کی ریاستی آزادی اور خود مختاری سے پہلے سابقہ مشرقی پاکستان میں نو ماہ تک جاری رہنے والی خونریز جنگ کے دوران جنگی جرائم کے مرتکب افراد کو سزائیں سنانا تھا۔
اس ٹریبیونل کی کارروائی اور فیصلوں نے ملکی اپوزیشن اور اسلام پسندوں کو خاص طور پر مشتعل کر رکھا ہے، جن کا کہنا ہے کہ شیخ حسینہ نے اس عدالت کے قیام کا فیصلہ سیاسی وجوہات کی بناء پر کیا تھا اور اس کا مقصد جماعت اسلامی کی قیادت کو نشانہ بنانا ہے، جو اس وقت ملک میں وسیع تر اپوزیشن اتحاد میں شامل ایک مرکزی پارٹی ہے۔
یہ عدالت اب تک جماعت اسلامی کے متعدد موجودہ اور سابقہ رہنماؤں کو موت کی سزائیں سنا چکی ہے اور ان عدالتی فیصلوں کے خلاف کیے جانے والے پرتشدد مظاہروں میں اب تک دو سو سے زائد بنگلہ دیشی شہری مارے بھی جا چکے ہیں۔ مرنے والوں میں سے زیادہ تر جماعت اسلامی کےاحتجاجی کارکن تھے جبکہ ان خونریز مظاہروں کے دوران اب تک کئی سکیورٹی اہلکار بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔
اپنے نائب سیکرٹری جنرل اے ٹی ایم اظہر الاسلام کو آج سنائی جانے والی سزائے موت کے خلاف جماعت اسلامی نے کل بدھ اور پرسوں جمعرات کے روز پورے ملک میں دو روزہ عام ہڑتال کا اعلان بھی کر دیا ہے۔