1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستبنگلہ دیش

بنگلہ دیشی جوہری پاور پلانٹ: حسینہ فیملی کا کرپشن سے انکار

25 دسمبر 2024

ملک سے فرار ہو کر بھارت میں پناہ لینے والی سابق بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ کے خاندان نے کہا ہے کہ نئے سرکاری دعووں کے برعکس اس نے روپ پور کے جوہری پاور پلانٹ کے اربوں ڈالر مالیت کے معاہدے میں کوئی کرپشن نہیں کی تھی۔

بنگلہ دیش میں روپ پور نیوکلیئر پاور پلانٹ کی گزشتہ برس اکتوبر میں لی گئی ایک تصویر
بنگلہ دیش میں روپ پور نیوکلیئر پاور پلانٹ کی گزشتہ برس اکتوبر میں لی گئی ایک تصویرتصویر: Abdul Goni/AFP/Getty Images

بنگلہ دیش کی عوامی لیگ پارٹی کی سربراہ اور سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے بیٹے سجیب واجد نے، جو اپنی والدہ کے دور اقتدار میں ان کے مشیر بھی تھے، کہا ہے کہ ڈھاکہ میں اینٹی کرپشن کمیشن کی طرف سے ان کی والدہ اور مجموعی طور پر ان کے خاندان پر لگائے جانے والے کرپشن اور رشوت خوری کے الزامات غلط اور بے بنیاد ہیں۔

شیخ حسینہ کے بیٹے سجیب واجدتصویر: DW

روسی کمپنی روساٹوم کو دیا جانے والا معاہدہ

25 دسمبر بدھ کے روز ملنے والی رپورٹوں کے مطابق سجیب واجد نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو ای میل کیے گئے ایک بیان میں کہا کہ بنگلہ دیش کے روپ پور نیوکلیئر پاور پلانٹ کا معاہدہ روساٹوم (Rosatom) کو دیے جانے کے سلسلے میں ان پر اور ان کی والدہ پر لگائے جانے والے الزامات میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔

بنگلہ دیش: بھارت سے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حوالگی کا مطالبہ

شیخ حسینہ کے دور حکومت میں 2015ء میں روپ پور کے مقام پر 12.65 بلین ڈالر مالیت کا یہ معاہدہ روس کے سرکاری انتظام میں کام کرنے والے ایٹمی توانائی کے شعبے کے ادارے روساٹوم کو دیا گیا تھا۔

روساٹوم جوہری بجلی گھروں کے لیے افزودہ یورینیم فراہم کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ادارہ ہے۔

اس وقت بھارت میں پناہ گزین سابق بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہتصویر: Lucivu Marin/AFP/Getty Images

پاکستان اور بنگلہ دیش باہمی تعلقات کے فروغ کے لیے پرعزم

اس ڈیل کے روساٹوم کو دیے جانے کے بارے میں بنگلہ دیش کے بدعنوانی کی روک تھام کے ریاستی کمیشن کی طرف سے ابھی پیر 23 دسمبر کو کہا گیا تھا کہ اس نے اس ڈیل کے سلسلے میں کرپشن، مالیاتی غبن اور منی لانڈرنگ کے الزامات کی باقاعدہ چھان بین شروع کر دی ہے۔

اس کے جواب میں بھارت میں پناہ گزین شیخ حسینہ کے امریکہ میں مقیم بیٹے سجیب واجد نے نے کہا ہے کہ وہ، ان کی والدہ یا ان کے خاندان کا کوئی بھی دوسرا فرد اس ڈیل کے حوالے سے کسی بھی طرح کی کرپشن کا مرتکب نہیں ہوا تھا۔ مزید یہ کہ اس بارے میں لگائے جانے والے الزامات ''قطعی جھوٹے‘‘ اور ''کردار کشی کی مہم کا حصہ‘‘ ہیں۔

بنگلہ دیش میں الیکشن اگلے سال کے آخر تک ہو سکتے ہیں، یونس

گزشتہ برس اکتوبر میں جب روساٹوم کی طرف سے بنگلہ دیش کو روپ پور کے جوہری پلانٹ کے لیے افزودہ یورینیم کی پہلی کھیپ مہیا کی گئی تھی، تو اس موقع پر وزیر اعظم شیخ حسینہ اور روسی صدر پوٹن کے مابین ایک ویڈیو لنک کے ذریعے رابطہ اور تبادلہ خیال بھی ہوا تھاتصویر: Mikhail Metzel/AFP

روپ پور جوہری بجلی گھر منصوبہ

روسی کمپنی روساٹوم کو نو برس قبل دیے جانے والے اس معاہدے کے تحت روپ پور میں دو جوہری بجلی گھر تعمیر کیا جانا ہیں، جن میں سے ہر ایک 1,200 میگا واٹ تک بجلی پیدا کر سکے گا۔

کشیدہ تعلقات کے درمیان بھارت، بنگلہ دیش خارجہ سکریٹریوں کی ملاقات

ڈھاکہ میں اینٹی کرپشن کمیشن کے مطابق اس معاہدے میں مبینہ طور پر پانچ بلین ڈالر کے برابر مالی بے قاعدگیاں ہوئی تھیں اور ان میں اس دور کی وزیر اعظم شیخ حسینہ، ان کا بیٹا سجیب واجد اور شیخ حسینہ کی ایک رشتہ دار خاتون ٹیولپ صدیق بھی شامل تھیں۔

بنگلہ دیش: بھارت فرار ہونے کے بعد شیخ حسینہ کا پہلا عوامی خطاب

مجھے آئی ایس آئی پر شبہ ہے، سجیب واجد

07:26

This browser does not support the video element.

ٹیولپ صدیق اس وقت برطانیہ میں لیبر پارٹی کی حکومت میں وزیر خزانہ ہیں اور اسی نیوکلیئر پاور پلانٹ کے سلسلے میں ان سے برطانیہ میں ملکی حکام کی طرف سے پوچھ گچھ بھی کی گئی ہے۔

کئی دہائیوں بعد پاکستان سے براہ راست کارگو جہاز بنگلہ دیش میں

برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کے ایک ترجمان کے مطابق ٹیولپ صدیق نے بنگلہ دیش میں نیوکلیئر پاور پلانٹس کے معاہدے سے متعلق اپنے کسی بھی قسم کے کردار کی تردید کی ہے۔

بنگلہ دیشی اینٹی کرپشن کمیشن کے مطابق روپ پور کے جوہری بجلی گھروں سے متعلق ڈیل میں مبینہ بدعنوانی اور مالیاتی غبن سمندر پار بینک اکاؤنٹس کی مدد سے کیے گئے تھے۔

م م/ا ب ا (روئٹرز، اے ایف پی)

بنگلہ دیش، سیاسی کارٹون بنانے والے اب آزاد محسوس کرتے ہیں

02:41

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں