بنگلہ دیشی شہری، نیویارک کی فیڈرل ریزرو بلڈنگ تباہ کرنے کی کوشش میں گرفتار
18 اکتوبر 2012امریکی حکام کے مطابق 21 سالہ قاضی محمد رضوان احسان نفیس پر بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے استعمال کی کوشش اور دہشت گرد تنظیم القاعدہ کو مادی امداد فراہم کرنے جیسے الزامات کا سامنا بھی ہے۔ اگر ملزم پر یہ الزامات ثابت ہو گئے تو اسے عمر قید سنائی جا سکتی ہے۔
حکام کے مطابق احسان نفیس نے ایک انڈر کور ایجنٹ سے اپنی سمجھ کے مطابق 1000 پاؤنڈ دھماکا خیز مواد حاصل کر کے فیڈرل ریزرو بینک کی عمارت کے ساتھ نصب کرنے کی کوشش کی۔ FBI کے مطابق اس تمام واقعے میں عوام کو کوئی خطرہ لاحق نہیں تھا کیونکہ نفیس احسان کو مہیا کیے جانے والا دھماکا خیز مواد اصلی نہیں تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ ایف بی آئی احسان نفیس کی نگرانی کر رہی تھی اور اس کے اپنے ایک ایجنٹ نے بہروپ بھر کر احسان نفیس سے ملاقات کی۔ واضح رہے کہ ایف بی آئی اس سے قبل واشنگٹن اور اوہائیو میں بھی دہشت گردی کی ایسی ہی سازشیں ناکام بنا چکی ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی نے بتایا کہ صدر باراک اوباما کو اس گرفتاری کے حوالے سے تفصیلات فراہم کی گئی ہیں۔
ایف بی آئی کی قائم مقام اسسٹنٹ ڈائریکٹر انچارج میری گلیجن کے مطابق، ’نیویارک کی اس تاریخی عمارت کو تباہ کرنے کی کوشش اور وہاں بڑی تعداد میں لوگوں کو ہلاک کرنے کی منصوبہ بندی ایک انتہائی سنجیدہ واقعہ ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ملزم کو سخت نتائج بھگتنا ہوں گے۔
بدھ کے روز مقدمے کی پہلی سماعت کے موقع پر نفیس زیادہ تر خاموش ہی رہا اور زیادہ تر سوالات کے جوابات میں صرف ’ہاں‘ ہی کہتا سناگیا۔
جرائم کی تحقیقات کے امریکی ادارے کے مطابق نفیس رواں برس جنوری میں امریکا پہنچا۔ نیویارک میں اس نے ایک مرتبہ اعتراف کیا کہ وہ بیرون ملک القاعدہ کے متعدد ممبران سے رابطے میں ہے۔ ایک امریکی عہدیدار نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ابتدا میں نفیس کے خلاف ایسے شواہد نہیں ملے، جس سے یہ واضح ہو کہ نفیس کا القاعدہ کے ممبران سے کوئی رابطہ ہے تاہم اس کی نگرانی کی جاتی رہی۔
ایک اور امریکی عہدیدار نے بتایا کہ نفیس نے دہشت گردی کے لیے متعدد امریکی اہداف پر غور کیا، جس میں نیویارک کی اسٹاک ایکسچینج کی عمارت اور اعلیٰ حکومتی عہدیدار شامل تھے۔
جرائم کی تحقیقات کے امریکی ادارے کے مطابق آخر میں نفیس نے فیصلہ کیا کہ نیویارک کے لوئر مین ہیٹن میں قائم امریکی فیڈرل ریزرو بینک کی عمارت، جو کسی قلعے کی مانند ہے، اور جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ دنیا کے سونے کے سب سے بڑا ذخیرہ یہیں موجود ہے، کو تباہ کیا جائے۔
نفیس نے اس حوالے سے متعدد افراد سے ملاقاتیں کیں، تاہم پھر اس کی ملاقات ایک شخص سے ہوئی، جو دراصل ایف بی آئی کا ایجنٹ تھا۔ بدھ کی صبح دونوں نے ملاقات کی اور ایک وین میں نیویارک میں واقع نفیس کے گھر پہنچے۔ اس ایجنٹ نے نفیس کو ’دھماکا خیز مواد‘ دیا، جو دراصل جعلی تھا۔ نفیس نے یہ مواد جوڑا انتہائی سخت سکیورٹی کی حامل فیڈرل ریزرو بینک کی عمارت کے قریب اپنی دانست میں باردوی مواد سے بھری گاڑی کھڑی کر کے ایک قریبی ہوٹل پہنچا۔ ایف بی آئی کے مطابق اس کی ریکارڈ کردہ ویڈیو میں نفیس کو کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ’ہم تب تک نہیں رکیں گیں، جب تک شہید نہ ہو جائیں۔‘
نفیس کو ہوٹل میں اس وقت ایف بی آئی نے حراست میں لے لیا، جب وہ ریموٹ کے ذریعے بم دھماکے کی کوششوں میں مصروف تھا۔
at / ab (Reuters)